اسلام آباد۔7جولائی (اے پی پی):وزیراعظم کی زیرِ صدارت انرجی ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان یکم اگست کو کر دیاجائے گا،پالیسی کا نفاذ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگا،وزیرِاعظم ہاؤس اور وزیرِاعظم آفس کو ایک مہینے کے اندر شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے،شمسی توانائی کے استعمال سے ڈسٹری بیوشن لاسز بجلی کی چوری اور گردشی قرضے جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا،حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خودکفیل بنائے۔
انرجی ٹاسک فورس کااعلیٰ سطحی اجلاس جمعرات کو یہاں ہوا ،اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز بذریعہ وڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ شمسی توانائی بجلی پیدا کرنے کا ایک صاف، سستا اور ماحول دوست ذریعہ ہے ۔ شمسی توانائی سے پیدا کی گئی بجلی سستی ہوگی اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم ہوگا۔ اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم پاکستان کی پہلی جامع سولر انرجی پالیسی سامنے لا رہے ہیں۔ اس پالیسی کا نفاذ صوبوں کی مشاورت سے ہوگا۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خودکفیل بنایا جائے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں ایندھن سے چلنے والے پاور ہاؤسز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ 11 کے وی کے2000 فیڈرز پر شمسی توانائی کی پیداوار کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔ علاوہ ازیں ملک بھر میں سرکاری عمارات کی شمسی توانائی پر منتقلی کی تجویز کے حوالے سے اجلاس میں تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ا ٓئندہ 10 سا ل میں سرکاری عمارات پر 1000 میگاواٹ تک کے شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس لگائے جائیں گے جو کہ بناؤ،چلاو اور منتقل کرو کی بنیاد پر ہوں گے۔
مزید برآں بی ٹو بی سولر ویلنگ اور منی سولر گرڈ کی تجاویز بھی زیرِ غور آئیں۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملک میں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن بھی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں حکومتی فنڈنگ سے بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کے ذریعے سے صوبے میں 30 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔اس منصوبے پر 300 بلین روپے کی لاگت آئے گی۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ شہریوں کو شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس، جن میں نیٹ میٹرنگ کی سہولت بھی موجود ہو، مہیا کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم نے سولر انرجی ٹاسک فورس کی تجاویز کو سراہتے ہوئے ہدایت دی کہ تمام صوبوں کو ان تجاویز سے آگاہ کرکے ان کی رائے لی جائے او ر اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ متبادل توانائی کے تمام منصوبوں میں صوبوں کی ہم آہنگی ہو۔اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ یکم اگست کو قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا تاہم اس پالیسی کا نفاذ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ہنگامی بنیادوں پر وزیراعظم ہاؤس اور وزیراعظم آفس کی عمارات شمسی توانائی پر منتقل ہوجائیں گی۔ اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔