قومی معاملات میں نوجوانوں کو شامل کر کے ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے،گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کا راولپنڈی ویمن یونیورسٹی میں کانووکیشن سے خطاب

105
Governor Punjab
Governor Punjab

راولپنڈی ۔1اکتوبر (اے پی پی):گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ قومی معاملات میں نوجوانوں کو شامل کر کے ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے،اس وقت تعلیم یافتہ نوجوان کو ملک کی خوشحالی اور استحکام کے لیے عملی میدان میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،ہر کسی کو اس ملک کی قدر کرنی چاہیے جسے عالم اسلام کا واحد ایٹمی ملک ہونے کا اعزاز حاصل ہے ،ہمارا دشمن ہمارے درمیان تفرقہ ڈالنا چاہتا ہے لیکن ہم مل کر کسی کو ملک کے خلاف ایسی مذموم سازش میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کے پہلے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

گورنر پنجاب نے فارغ التحصیل طالبات کو مبارکباد دیتے ہوئے ان ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی جو انہیں اپنے مستقبل میں نبھانی ہوں گی۔ انہوں نے قومی معیشت سمیت مختلف شعبوں میں بہتری کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کی جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ گورنر نے قومی ترقی میں خواتین کے کردار کو مزید بڑھانے پر زور دیا اور کہا کہ یونیورسٹی کی سطح پر تعلیم میں زیادہ تر پوزیشن ہولڈرز ہماری بیٹیاں ہو تی ہیں جو معاشرے میں صنفی مساوات پیدا کرنے کے لیے حوصلہ افزاء ہے ۔

انہوں نے فارغ التحصیل طالبات کے والدین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے لیے ایک خاص دن ہے۔ والدین نے اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلانے میں یقیناً مشکلات کا سامنا کیا ہے اور آج اپنی بیٹیوں کی گریجویشن تک تعلیم مکمل کرنے کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ میں انہیں سلام اور انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے طالبات پر زور دیا کہ وہ آنے والے دنوں میں ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کرکے اپنے والدین کو ان کی جدو جہد کا صلہ دیں۔ انہوں نے والدین پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو ملک کے امن اور استحکام کے لیے اپنی کوششوں میں حصہ ڈالنے کی اجازت دیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔

گورنر نے یونیورسٹی کے پہلے کانووکیشن میں پہلے چانسلر کی حیثیت سے تقریب میں شرکت پر خوشی کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے مستقبل میں یونیورسٹی کے مزید ترقی کرنے کی امید ظاہر کی۔ ڈاکٹر مختار احمد، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے اپنے خطاب میں کہا کہ اعلیٰ تعلیم کو نئی بلندیوں پر لے جانے کا ایچ ای سی کا سفر کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت یونیورسٹیوں میں کل طلبہ میں سے 48 فیصد طالبات ہیں جو 2002 میں 32 فیصد تھیں، مزید یہ کہ ہر سال 40,000 تحقیقی مقالے شائع ہوتے ہیں جو 2002 میں صرف 865 سالانہ تھے۔

ڈاکٹر مختار نے کہا کہ مالیاتی بحران، یونیورسٹیوں کے لیے فنڈز میں کمی اور اعلیٰ تعلیم کی صوبائی منتقلی نوجوان ٹیلنٹ کو مزید تلاش کرنے کے لیے حل کیے جانے والے اہم چیلنجز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں کا کل بجٹ کسی بھی دوسرے ملک کی ایک یونیورسٹی سے کم ہے ۔ چیئرمین نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کی کلاسز میں اخلاقیات اور سماجی اصولوں کے حوالے سے ایک خصوصی پیریڈ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ موبائل جیسی ٹیکنالوجی کے غلط استعمال نے نتیجہ خیز نتائج کی بجائے غلط کاموں میں بہت زیادہ حصہ ڈالا ہے۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اچھے ماہرین د پیدا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں صرف ماہرین نہیں بلکہ رویے کے لحاظ سے اچھے ماہرین کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انیلہ کمال یونیورسٹی کی فیکلٹیز اور طلبا کو فراہم کیے جانے والے وسائل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی جدید ترین سیکھنے کے طریقہ کار سے آراستہ ہونے، تکنیکی پہلوئوں کو بہتر بنانے اور تعلیم میں ضروری رجحانات اور تکنیکوں کو اپنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے نے متعدد یونیورسٹیوں کے ساتھ 2 قومی اور 42 بین الاقوامی ایم او یوز پر دستخط کئے ہیں۔ ڈاکٹر انیلہ کمال نے گریجویٹ ہونے والی طالبات اور ان کے والدین کو یونیورسٹی میں اپنے تعلیمی کیریئر کی کامیابی سے تکمیل پر مبارکباد دی۔

بعد ازاں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے بہترین تعلیمی کارکردگی دکھانے والے طالبات کو میڈل اور فارغ التحصیل ہونے والی طالبات میں ڈگریاں تقسیم کیں۔ راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کے پہلے کانووکیشن میں فیکلٹی آف سائنس اور فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز سے گریجویشن کرنے والی کل 847 طالبات کو ڈگریاں جاری کی گئیں۔ 10 طالبات کو گولڈ میڈل، 9 طالبات کو سلور میڈل، 13 گریجویٹس کو تیسری اور چوتھی پوزیشن حاصل کرنے پر اسناد سے نوازا گیا اور 26 فارغ التحصیل طالبات کو رول آف آنر سے نوازا گیا۔