قومی کمیشن برائے وقار نسواں نے سیاست میں خواتین کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کیلئے مجوزہ ضابطہ اخلاق کا مسودہ الیکشن کمیشن کے حوالے کر دیا

230
قومی کمیشن برائے وقار نسواں نے سیاست میں خواتین کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کیلئے مجوزہ ضابطہ اخلاق کا مسودہ الیکشن کمیشن کے حوالے کر دیا

اسلام آباد۔6مارچ (اے پی پی):قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو) نے یو این ڈی پی اور یو این ویمن کے تعاون سے سیاست میں خواتین کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کیلئے مجوزہ ضابطہ اخلاق کا مسودہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حوالے کر دیا ۔

قومی کمیشن برائے وقار نسواں نے سیاست میں خواتین کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کیلئے مجوزہ ضابطہ اخلاق کا مسودہ الیکشن کمیشن کے حوالے کر دیا

قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو) کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے مجوزہ ضابطہ اخلاق کا مسودہ پیر کو یہاں منعقدہ ایک تقریب میں سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) عمر حامد کے حوالے کیا ۔این سی ایس ڈبلیو کی جانب سے ضابطہ اخلاق پر مشتمل مجوزہ مسودے کا مقصد الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں، امیدواروں، سیاسی کارکنوں وغیرہ کے لیے ضابطہ اخلاق کی ایسی دفعات لانے میں مدد فراہم کرنا ہے جس سے خواتین کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت انگیز تقریر کو محدود اور کنٹرول کیا جا سکے ۔

علاوہ ازیں ان ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت اور سنگین نتائج یعنی الیکشن لڑنے سے نااہل قرار دینا بھی شامل ہے۔ اس مو قع پر خطاب کرتے ہوئے عمر حامد نے کہا کہ سیاسی عمل میں خواتین کی شمولیت کو بڑھانے کیلئے ای سی پی ملک بھر میں خواتین کو ووٹر لسٹ میں اپنے نام کے اندراج کیلئے آگاہی مہم شروع کیں جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے۔

انھوں ضابطہ اخلاق کے مجوزہ مسودے پر نیشنل کمیشن، یو این ڈی پی اور یو این ویمن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے الیکشن کمیشن کے کام میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے تحت ایک زیادہ روادار معاشرہ کی تشکیل میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔ قبل ازیں تقریب کے پہلے سیشن میں ایک مشاورتی اجلاس ہوا جس میں کثیر تعداد میں ارکان پارلیمنٹ، الیکشن کمیشن کے نمائندوں، سیکورٹی اداروں، سول سوسائٹی اور میڈیا نے شرکت کی۔

یو این ویمن کی جانب سے این سی ایس ڈبلیو کی ٹیکنیکل ایڈوائزر نبیلہ مالک نے ضابطہ اخلاق کے تعارف اور اقدام کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ انھوں نے گزشتہ ہفتوں کے دوران تمام صوبوں میں اسٹیک ہولڈرز سے ہونے والی مشاورت کے نتیجے میں تیار کی گئی سفارشات شرکاء کے سامنے رکھیں جہاں کافی غور و خوض کے بعد کچھ ترامیم پیش کی گئی جسے مجوزہ حتمی مسودے میں شامل کیا گیا۔ چیئرپرسن قومی کمیشن برائے وقار نسواں نیلوفر بختیار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک بہترین معاشرے کی تعمیر کے لئے سیاست میں خواتین کی شرکت ضروری ہے۔ تاہم ابھی بھی سیاست میں خواتین کو بہت سارے چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں نفرت انگیز تقریر ، صنف پر مبنی امتیازی سلوک اور ہراساں کرنا شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مجوزہ ضابطہ اخلاق کیلئے این سی ایس ڈبلیو نے پورے پاکستان میں مشاورت کا ایک جامع سلسلہ شروع کیا تاکہ اسے ہرممکن بہتر بنایا جاسکے۔ اپنی آنے والی نسلوں کے لئے ایک بہترین ماحول کی تعمیر ہمارا مقصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی خواتین نے آج اس مقام پر پہنچنے کے لیے بہت محنت کی ہے اور ہم ملک کو خواتین کے لیے ایک محفوظ مقام بنانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔سینیٹر فوزیہ ارشد، ایم این اے مہناز عزیزاور سینیٹر سیمی ایزدی نے سیاسی میدان میں خواتین کے خلاف غیر مہذب تبصروں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس رجحان کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منفی تبصروں کو روکنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔