قومی کھیل پالیسی کے اعلان سے قبل کھیلوں کے ہر سٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیا جائے گا، وفاقی وزیر احسان الرحمن مزاری

201
قومی کھیل پالیسی کے اعلان سے قبل کھیلوں کے ہر سٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیا جائے گا، وفاقی وزیر احسان الرحمن مزاری

اسلام آباد۔21اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) احسان الرحمان مزاری نے کہا ہے کہ نئی قومی کھیل پالیسی کے اعلان سے قبل کھیلوں کے ہر سٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیا جائے گا۔کامن ویلتھ گیمز میں کھلاڑیوں کی کارکردگی سے مطمئن ہوں ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی خبر رساں ادارے "اے پی پی”سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت نے بار بار نئی قومی اسپورٹس پالیسی لانے کا کہا لیکن اسے کبھی عملی جامہ نہ پہنایا جا سکا کیونکہ پاکستان سپورٹس بورڈ، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور نیشنل سپورٹس فیڈریشنز کے درمیان ہم آہنگی پیدا نہیں ہوسکی تھی جبکہ پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت نے پی او اے کے اعلیٰ حکام سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

احسان الرحمان مزاری نے کہا کہ انہوں نے قومی کھیل پالیسی کا جائزہ لیا ہے جو ان کے سابق ہم منصب نے بنائی تھی۔ انہوں نے بتایا، کہ میں نے آئی پی سی کے سیکرٹری سے کہا ہے کہ وہ سب کو آن بورڈ رکھیں تاکہ کل کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ نئی پالیسی بنانے میں ان کی رائے نہیں لی گئی۔ وزیر کا خیال تھا کہ نیشنل سپورٹس فیڈریشنز، ایسوسی ایشنز، پی او اے اور تمام سٹیک ہولڈرز جتنی زیادہ آرا اور تجاویز دیں گے، اتنی ہی بہتر پالیسی تشکیل دی جائے گی۔

اس کے بعد ہم سپورٹس پالیسی کو ایک ہفتے کے اندر کابینہ میں منظوری کے لئے لے جائیں گے اور امید ہے کہ اس کی منظوری مل جائے گی۔ مزاری نے کہا کہ پچھلی حکومت اور پی او اے کے درمیان ہم آہنگی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی او اے کے صدر لیفٹننٹ جنرل (ر)عارف حسن کو انتخابات اور ایک مناسب عمل کے ذریعے منتخب کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو ایک ہی صفحے پر ہونا چاہئے اور میری پی او اے کے سیکرٹری کے ساتھ بھی نتیجہ خیز ملاقات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہم سب ایک ہی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں جس کا مقصد پاکستان کا نام تمام فورمز پر روشن کرنا ہے اس لیے ہم سب کو اس پر کام کرنا چاہیے۔

کامن ویلتھ گمز ( برمنگھم) اور اسلامک گیمز (ترکیہ) میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایتھلیٹس نے 65 سال بعد کامن ویلتھ گیمز میں تمغے جیتے ہیں۔میں ان کھلاڑیوں کی کارکردگی سے بہت مطمئن ہوں جنہوں نے بین الاقوامی فورم پر ملک کا پرچم بلند کیا،تاہم مجھے ترکیہ میں ہونے والے اسلامک سالیڈیٹری گیمز میں کھلاڑیوں سے زیادہ امیدیں تھیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے کچھ کھلاڑی ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ کی طرح زخمی ہو گئے۔

لیکن مجھے لگتا ہے کہ اگر یہ چوٹ نہ لگی ہوتی تو وہ اسلامک کھیلوں میں بھی گولڈ میڈل جیتتا۔ انہوں نے کہا کہ کھیلوں کے تمغے جیتنے والوں کو بہت جلد نقد انعامات ملیں گے۔ سونے کا تمغہ جیتنے والوں کو 50 لاکھ روپے جبکہ چاندی کے 20 لاکھ روپے اور کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والوں کو 10 لاکھ روپے روپے ملیں گے۔