سیالکوٹ 19 فروری (اے پی پی):جرمن قونصلیٹ کراچی کے قونصل جنرل ڈاکٹر روڈیگر لوٹز نے سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایس سی سی آئی) کا دورہ کیا۔ فرسٹ سیکرٹری جرمن ایمبیسی اسلام آباد جینین روہور اور جرمن اماراتی جوائنٹ کونسل برائے صنعت و تجارت کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اولیور اوہمس بھی ان کے ہمراہ تھے ۔
سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایس سی سی آئی) کے صدر عبدالغفور ملک اور نائب صدر عامر مجید شیخ نے معزز مہمانوں کوچیمبر آمد پر خوش آمدید کہا اور ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ ایس سی سی آئی کے آڈیٹوریم میں منعقدہ ایک اہم اجلاس کے دوران سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایس سی سی آئی) کے صدر عبدالغفور ملک نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان 1951ء میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے ہمیشہ اچھے اور دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔ پاکستان وفاقی جمہوریہ جرمنی کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والے پہلے ایشیائی ممالک میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2024ء ہمارے سفارتی تعلقات کی 73 ویں سالگرہ ہے جو جمہوریت کی مشترکہ اقدار، انسانی حقوق کے احترام، ثقافتی و اقتصادی لبرل ازم پر مبنی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم جرمنی کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور کثیر جہتی اور باہمی فائدہ مند تعاون کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔
صدر ایس سی سی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی توسیع میں جرمنی کے کردار کو تسلیم کرتا ہے اور اسے سراہتا ہے۔ جی ایس پی پلس کا درجہ یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ میں ایک اہم سنگ بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی ایس پی پلس مراعات کے تحت پاکستانی مصنوعات کی وسیع رینج بشمول گارمنٹس، ہوزری، چمڑے، کھیلوں کے سامان، سرجیکل سامان اور اسی طرح کی اشیاء نے یورپی یونین کی مارکیٹ تک رسائی حاصل کی ہے جس سے نہ صرف پاکستان کے برآمدی شعبے کو تقویت ملی ہے بلکہ اس نے جرمنی اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
عبدالغفور ملک نے بتایا کہ سال 2023ء میں دونوں ممالک کے درمیان اشیاء اور خدمات کی کل دو طرفہ تجارت 3.3 بلین یورو کے لگ بھگ تھی جس میں پاکستان کو جرمن برآمدات 1 بلین یورو تھیں جبکہ پاکستان نے 2.3 بلین یورو مالیت کی اشیاء برآمد کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبوں اور تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں جن سے دوطرفہ تجارت کو مزید بہتر بنانے کے لیے بہترین طریقے سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جرمن اماراتی جوائنٹ کونسل برائے صنعت و تجارت اور ایس سی سی آئی کے درمیان روابط قائم کرنے، ترجیحی ویزا اپوانٹمنٹ سروسز کے ساتھ جرمنی جانے والے تاجروں کو سہولت فراہم کرنے اور جرمن ہم منصبوں کو جوائنٹ وینچرز کے لیے مدعو کرنے کی تجویز بھی دی۔
قونصل جنرل جرمن قونصلیٹ کراچی روڈیگر لوٹز نے پاکستان اور جرمنی کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو تسلیم کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پائیداری، سپلائی چین مینجمنٹ، خواتین کو با اختیار بنانے اور ماحولیاتی چیلنجوں پر قابو پانے کے شعبوں میں تعاون کے لیے اسے مزید مضبوط کریں گے۔روڈیگر نے مزید کہا کہ پاکستان اور جرمنی تجارتی اعداد و شمار کو بڑھانے اور عوام سے عوام کے روابط کو بہتر بنانے کے لیے مزید دو طرفہ مصروفیات کر سکتے ہیں۔
فرسٹ سیکرٹری جرمن ایمبیسی اسلام آباد جینین روہور نے اس بات کو یقینی بنایا کہ جرمن سفارت خانہ جی ایس پی پلس کے 27 کنونشنز کی تعمیل میں سیالکوٹ کی صنعت کی مدد کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ انہوں نے کاروباری برادری سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ جرمنی کے دورے سے قبل 6 ہفتے (صارفین کی میٹنگ) اور 10 ہفتے (نمائش میں شرکت) کا منصوبہ بنائیں تاکہ جرمن سفارت خانے سے ویزوں کے بروقت حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔ نائب صدر ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری مس گلزیب وقاص اعوان سمیت سیالکوٹ کی تاجر برادری کی کثیر تعداد نے اجلاس میں شرکت کی۔