ماحولیاتی آلودگی بارے ڈیٹا فراہم کرنے کی غرض سے زمین کے مدار میں بھیجے گئے سیٹلائٹ کا رابطہ منقطع

52
Methane sat
Methane sat

و لنگٹن۔2جولائی (اے پی پی):ماحولیاتی آلودگی بارے اعداد و شمار فراہم کرنے کی غرض سے زمین کے مدار میں بھیجے گئے ایک سیٹلائٹ کا زمین کنٹرول سے رابطہ منقطع ہو گیا جس کے بعد وہ خلا میں کھو گیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق بے مثال ریزولوشن کے ساتھ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی پیمائش کرنے کے لیے ڈیزائن کئے گئے 88 ملین ڈالر مالیت کے میتھین سیٹ (MethaneSAT) کو زمین کے گرد مدار میں بھیجنے کے منصوبے کے لئے امریکی ارب پتی اور ایمیزون کے بانی جیف بیزوس ، امریکی ادارے اینوائرنمنٹل ڈیفنس فنڈ اور نیوزی لینڈ کی حکومت نے معاونت کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق میتھین سیٹ کو مارچ 2024 میں زمین کے گرد مدار میں بھیجا گیا تھا ،نے تکنیکی مسائل سے دوچار ہونے کے بعد گزشتہ ماہ کی 20 تاریخ کو اس نے اپنے زمینی کنٹرولرز کو جواب دینا بند کر دیا اور اس سے رابطے کی بحالی کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں اور اس کے تین میں سے ایک تھرسٹر نے بھی کام چھوڑ دیا ۔ نیوزی لینڈ کی خلائی ایجنسی کے ایک سینئر اہلکار اینڈریو جانسن نے اس کو واضح طور پر ایک مایوس کن پیش رفت قرار دیا ہے ۔ اینوائرنمنٹل ڈیفنس فنڈ جس نے اس منصوبے کی قیادت کی تھی کہا کہ اس کے باوجود فضا میں میتھین کے تناسب میں تبدیلیوں سے باخبر رہنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔

میتھین سیٹ کو طاقتور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی پیمائش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جو کرہ ارض کی فضا میں گرمی کو جذب کرکے موسمیاتی تبدیلی کی رفتار تیز کرتی ہے۔دنیا بھر میں تیل اور گیس کے منصوبوں سے میتھین کے اخراج کا درست اندازہ لگانامشکل ثابت ہوا ہے۔میتھین سیٹ ٹیم نے کہا ہے کہ یہ خلا میں میتھین سے باخبر رہنے والے سب سے جدید مصنوعی سیاروں میں سے ایک تھا، جو دنیا بھر میں تیل اور گیس پیدا کرنے والے خطوں میں میتھین کے اخراج کی پیمائش کرتا ہے۔

پروجیکٹ کے سربراہ سٹیون ہیمبرگ نے کہا کہ سیٹلائٹ کے ذریعے حاصل کردہ ابتدائی ڈیٹا قابل ذکر تھا۔ امریکی ریاستوں ٹیکساس اور نیو میکسیکو کے پرمین بیسن میں حالیہ پیمائشوں سے پتہ چلا ہے کہ یہاں ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کا امریکی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے تخمینے سے تین سے پانچ گنا زیادہ اخراج ہوا ہے، جب کہ جنوبی کیسپین کے علاقے میں مشاہدہ کیا گیا اخراج 10 گنا زیادہ ہے ۔