ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیز تر قومی، علاقائی اور بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے، سینیٹر شیری رحمان

158
عوام محفوظ مقامات پر منتقلی کے حوالے سے متعلقہ حکام کی ہدایات پر عمل کریں، سمندری طوفان کے جمعرات کو ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کی پیشنگوئی ہے، شیری رحمان

اسلام آباد۔18اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیز تر قومی، علاقائی اور بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے، ماحولیاتی تبدیلی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، ہمیں آنے والی نسلوں کے لیے ایک پائیدار مستقبل کی ضمانت دینے کے لیے ابھی عمل کرنا ہوگا۔

شیری رحمان نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم ماحولیاتی استحکام کے مشترکہ اہداف کے حصول میں علاقائی سطح پر اپنا کردار ادا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے چوتھے وزارتی اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ماحولیاتی تحفظ کے لیے ذمہ دار شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی وزارتوں اور محکموں کے سربراہان کا چوتھا اجلاس بھارت میں جاری ہے۔

شیری رحمان نے اپنے خطاب میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کی پاکستان کے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقدامات کی طرف توجہ مبذول کروائی اور کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اس صدی کا وجودی چیلنج ہے، عالمی گرین ہائوس گیسز کے اخراج میں پاکستان کا 1 فیصد سے بھی کم حصہ ہے اس کے باجود پاکستان ان 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

شیری رحمان نے کہا کہ ہم ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک کی پہلی صف میں کھڑے ہیں، ہم ناقابل برداشت ہیٹ ویو، سیلابوں، گلیشیئر کے پگھلنے اور دیگر ماحولیاتی اثرات کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے سیلاب سے 32 ملین افراد متاثر ہوئے اور 30 بلین ڈالر سے زائد معاشی نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی ایجنڈہ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے، ہماری پالیسی شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے اہداف اور پیرس معاہدے میں کئے گئے وعدوں کے مطابق ہے، ہم ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے سرگرم ہیں اور اس سلسلے میں کئی اقدامات کر رہے ہیں۔

شیری رحمان نے کہا کہ ہم نے نیشنل ہیزرڈس ویسٹ مینجمنٹ پالیسی، گرین پاکستان، نیشنل کلین ایئر پالیسی، لیونگ انڈس اور دیگر صوبائی اور وفاقی سطح پر اقدامات کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیز تر قومی، علاقائی اور بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے، ماحولیاتی تبدیلی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، ہمیں آنے والی نسلوں کے لیے ایک پائیدار مستقبل کی ضمانت دینے کے لیے ابھی عمل کرنا ہوگا۔

شیری رحمان نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم ماحولیاتی استحکام کے مشترکہ اہداف کے حصول میں علاقائی سطح پر اپنا کردار ادا کرے، ایس سی او کو تکنیکی ورکنگ گروپ کے قیام، صلاحیت اور علم کے تبادلے اور علاقائی ماحولیاتی فننانسنگ کے لئے ایک علاقائی میکانزم پر کام کرنا چاہئے۔