ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے منفرد طرز فکر کی ضرورت ہے، مشاہد حسین سید

62

اسلام آباد۔5جون (اے پی پی):سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہمیں منفرد طرز فکر اور طریقے اختیار کرنے پڑیں گے جن میں مقامی طور پر اختیار کیے جانے والے روایتی طریقے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا ماحولیات سے متعلق اقدامات کے حوالے سے پالیمنٹ کو بھی آگے بڑھ کر اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔اس امر کا اظہار انہوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتما م ماحول کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار کے دوران اپنی گفتگو میں کیا۔

ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے قبل ازیں اپنے خیرمقدمی کلمات میں کہا کہ جس رفتار سے ہم قدرتی وسائل استعمال کر رہے ہیں، جلد ہی ہم ان وسائل کے ایک بڑے حصے سے محروم ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کورونا کی وبا نے ہمیں جینے کے متبادل ذرائع بھی سکھا دیے ہیں جن پر عمل پیرا ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔یونائیٹڈ نیشنز انوائرمنٹ پروگرام (یو این ایف پی) بنکاک سے تعلق رکھنے والے مشتاق میمن نے کہا کہ حالیہ اعتبار سے انسان کو جن مسائل کا سامنا ہے، ان میں سے بیشتر کا تعلق ماحولیات سے ہے۔

انہوں نے ہمیں کہا ماحول کی قیمت پر ترقی سے گریز پر کاربند ہونا ہو گا۔ایس ڈی جیز پر پارلیمانی ٹاسک فورس کی کنوینر رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ماحولیات کے حوالے سے ہمارے ہاں اچھی پالیسیوں کی کمی نہیں، ہمارا اصل مسئلہ ان پالیسیوں پر عملدرآمد کا فقدان ہے جس پر توجہ دی جانی چاہئے۔ایس ڈی پی آئی کے بورڈ آف گورنرز کے سربراہ شفقت کاکا خیل نے موضوع کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آج غذائی تحفظ سب سے اہم مسئلہ ہے جس کی بنیادی وجہ آبادی میں ہونے والا تیز تر اضافہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی مصنوعات کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے جو ملک میں ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔