23.8 C
Islamabad
ہفتہ, اپریل 19, 2025
ہومتازہ ترینمادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 57ویں برسی 9جولائی کومنائی جائے گی

مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 57ویں برسی 9جولائی کومنائی جائے گی

- Advertisement -

ملتان۔ 08 جولائی (اے پی پی):مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 57ویں برسی( کل) بروز منگل 9جولائی کومنائی جارہی ہے ۔محترمہ فاطمہ جناح بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح کی ہمشیرہ تھیں وہ 31جولائی 1893ءکو کراچی میں پیداہوئیں۔وہ گجرات کے کاٹھیاواڑ میں جناح بائی پونجا اور میتھی بائی کے سات بچوں میں سب سے چھوٹی تھیں ۔ 1901 میں والد کی وفات کے بعد وہ اپنے بڑے بھائی کے ساتھ رہنے لگیں۔ بھائی کی ہی حوصلہ افزائی پر انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کی اور ڈاکٹر احمد ڈینٹل کالج میں حصولِ تعلیم کے دوران وہ ہاسٹل میں مقیم رہیں۔ 1923 کے دنوں میں جب یہ سوچنا بھی محال تھا کہ مسلم خاندان کی لڑکیاں کوئی پیشہ اختیار کریں، اس وقت فاطمہ جناح نے کلکتہ میں اپنا ڈینٹل کلینک کھولا۔۔انہیں برصغیر کی پہلی خاتون ڈینٹسٹ ہونے کااعزاز بھی حاصل ہے۔

قائدِ اعظم کی اہلیہ، رتی جناح کا انتقال ہوا تو وہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی ترک کر کے اپنے بھائی کے ساتھ جا کر رہنے لگیں اور اُن کے گھر اور کم سن بھتیجی کی دیکھ بھال کرنے لگیں۔میدانِ سیاست میں وہ اپنے بھائی کے شانہ بشانہ رہیں۔ آل انڈیا مسلم لیگ کی تشکیل ہوئی تو محترمہ فاطمہ جناح، بمبئی صوبائی ورکنگ کمیٹی کی رکن بن گئیں اور 1947 تک اس میں کام کرتی رہیں۔ مارچ 1940 میں انہوں نے مسلم لیگ کے قراردادِ لاہور کے جلسے میں بھی شرکت کی۔ محترمہ فاطمہ جناح کی کوششوں کی بدولت ہی فروری 1941 میں دہلی میں آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی گئی۔ تقسیمِ ہند اور اقتدار کی منتقلی کے دوران فاطمہ جناح نے خواتین کی امدادی کمیٹی بنائی اور یہی وہ تنظیم تھی جس نے بعد میں آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن (اپوا) کی شکل اختیار کر لی جس کی بنیاد رعنا لیاقت علی خان نے رکھی۔

- Advertisement -

قیامِ پاکستان کے بعد مہاجرین کی آبادکاری کے لئے انہوں نے بے پناہ کام کیا۔ بعد ازاں وہ میدانِ سیاست میں بھی واپس آئیں اور صدرِ پاکستان کے انتخابات میں حصہ لیا۔1965 میں انہوں نے روایت شکنی کرتے ہوئے ایوب خان کو چیلنج کیا اور صدرِ پاکستان کے عہدے کے لئے ان کا خوب مقابلہ کیا۔ ان کے شروع کے جلسوں میں تقریباً ڈھائی لاکھ لوگ ڈھاکہ میں اُن کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے آ پہنچے اور چٹاگانگ تک لاکھوں لوگ قطاروں میں اُن کے استقبال کو کھڑے تھے۔ اُن کی ٹرین جس کا نام ’آزادی سپیشل ٹرین‘تھا، 22 گھنٹے تاخیر سے پہنچی کیونکہ جا بجا لوگ گاڑی کی ایمرجنسی بریک کھینچ دیتے اور اُن کی منتیں کرنے لگتے کہ وہ اُن سے بات کریں۔

وہ واقعی مادرِ ملت تھیں۔سماجی ترقی کے میدان میں بھی فاطمہ جناح کی خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بیگم لیاقت علی خان کے ساتھ مل کر خواتین کی بیداری اور ملکی امور میں ان کی شمولیت کے لئے شاندار خدمات انجام دیں۔ فاطمہ جناح، آج اگر پاکستانی بچیوں کے لئے ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہیں تو اُن کی شاندار کامیابیوں سے بھرپور زندگی کے پیشِ نظر وہ بجا طور پر اس کی مستحق دکھائی دیتی ہیں۔یکم جنوری 1960ءکوانہیں قائد حزب اختلاف بنایاگیا ۔9جولائی 1967کو ان کا 73سال کی عمر میں حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔

P

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=482810

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں