گوادر ۔5جولائی (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں حکومتوں نے صرف الیکشن جیتنے کی سیاست کی، نوازشریف نے لندن کے 24 دورے کئے جن میں سے 23 نجی تھے جبکہ دو بار بھی بلوچستان نہیں آئے، زرداری نے دبئی کے 51 دورے کئے اور ایک بار بھی بلوچستان نہیں آئے، میرا مقصد الیکشن جیتنا نہیں، قوم کی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ سارے ملک کو ایک ساتھ اوپر اٹھایا جائے، صوبے کے عوام کے احساس محرومی کے خاتمے کیلئے ریکارڈ ترقیاتی پیکیج دیا، بلوچستان کے ناراض لوگوں سے بھی بات کرنے کا سوچ رہا ہوں، سی پیک سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہو گا، مقامی لوگوں کے مفاد کو مدنظر رکھا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو مقامی عمائدین، طلباء اور کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں سیاسی جماعتوں کی سیاست الیکشن جیتنے کی طرف ہوتی ہے اور وہ ہر وہ کام کرتی ہیں جس سے وہ زیادہ نشستیں حاصل کر کے وزیراعظم بن سکیں، ماضی میں نوازشریف اور آصف علی زرداری نے بھی یہی کیا۔ انہوں نے بلوچستان اور پسماندہ علاقوں کو نظر انداز کیا۔ نوازشریف نے کرپشن سے جو پیسہ بنایا وہ جا کر لندن میں گرمیاں گزار کر اور ہیرلڈز میں شاپنگ کر کے خرچ کرتے تھے۔ انہوں نے لندن کے 24 دورے کئے جن میں سے 23 نجی دورے تھے دو بار بھی بلوچستان نہیں آئے جبکہ آصف علی زرداری نے دبئی کے 51 دورے کئے اور ایک بار بھی بلوچستان کا دورہ نہیں کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں کے مقاصد اور سوچ مختلف تھی جو سیاستدان الیکشن کے بارے میں سوچتے ہیں وہ بلوچستان کی بجائے صرف فیصل آباد ڈویژن پر توجہ دیتے ہیں جس کی نشستیں بلوچستان سے بھی زیادہ ہیں۔ اس طرح زیادہ نشستیں حاصل کر کے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وزیراعظم بن جائیں جبکہ میری ترجیح الیکشن جیتنا نہیں بلکہ عوامی خدمت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ چاہتے تو لندن میں شاہانہ زندگی گزار سکتے تھے لیکن انہوں نے قومی خدمت کو ترجیح دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان اور سابق فاٹا کے علاقوں کو نظر انداز کیا گیا،ان علاقوںمیں انسانوں پر پیسہ خرچ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے یہ علاقے ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے۔
ماضی کے حکمرانوں نے صرف ان علاقوں پر توجہ دی جہاں الیکشن جیتا جا سکتا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر وہ سارے پاکستان پر توجہ دیتے تو شائد دوبارہ بھی وزیراعظم بن جاتے۔ انہوں نے کہا کہ قومیں صرف اسی طرح ترقی کر سکتی ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں کو ایک ساتھ اوپر اٹھایا جائے، کچھ علاقوں کو نظر انداز کر کے ترقی نہیں کی جا سکتی، اللہ تعالیٰ نے پاکستان میں مختلف علاقوں کو مختلف طرح کے وسائل سے مالا مال کیا ہے، مخصوص علاقوں کو ترجیح دینے سے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا لیکن ماضی کے حکمران صرف ان علاقوں پر توجہ دیتے تھے جہاں وہ الیکشن جیت سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پاکستان کا سوچے گا وہ بلوچستان کا ضرور سوچے گا، میری خواہش تھی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جب بھی موقع دیا بلوچستان کیلئے کچھ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ جب پورے ملک کی بجائے کچھ علاقوں کی ترقی کی طرف توجہ دی جاتی ہے تو لوگوں میں احساس محرومی اور ناراضگی پیدا ہوتی ہے ،
بلوچستان اس وقت ترقی کرے گا جب بلوچستان میں امن ہو گا اور بلوچستان کے لوگ یہ سوچیں گے کہ یہ پاکستان ہمارا بھی ہے اور ہماری ضروریات اور مشکلات کا بھی خیال رکھتا ہے اور ہمارے بارے میں بھی سوچتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح ہمیں بھی فکر نہیں ہونی چاہئے تھی کہ بلوچستان میں شورش پھیلانے والے لوگ آ گئے ہیں جن کا کسی تحریک سے بھی تعلق ہے، ہو سکتا ہے کہ ان کے اندر پرانے زمانے کی رنجشیں ہوں اور ہندوستان انہیں انتشار پھیلانے کیلئے استعمال کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ ناراض افراد سے بات کرنے کا بھی سوچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشکل معاشی حالات سے نکل رہے ہیں لیکن ابھی ہمارے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ بلوچستان کو بہت زیادہ دے سکیں۔
دوسرے صوبوں کی بھی ضروریات ہیں، سب سے زیادہ پیکیج بلوچستان کو دیا ہے کیونکہ ماضی میں اسے نظر انداز کیا گیا۔ بلوچستان کے ساتھ نہ صرف مرکز نے زیادتی کی بلکہ اس کے اپنے سیاستدانوں نے بھی عوام پر وہ پیسہ صحیح طریقے سے خرچ نہیں کیا، جو ان کو ملا جس کی وجہ سے عوام کے احساس محرومی میں اضافہ ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سب سے زیادہ پیسہ گوادر کیلئے دیا، یہ شروعات ہے گوادر میں صاف پانی کے پلانٹ لگ رہے ہیں، 300 بیڈ کا ٹیچنگ ہسپتال بن رہا ہے جس میں تربیت یافتہ عملہ موجود ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ صدیوں سے یہاں کے لوگوں کا روزگار ماہی گیری سے وابستہ ہے لیکن بڑے بڑے ماہی گیر ٹرالر لے کر آ جاتے ہیں جس پر ہم نے پابندی لگا دی ہے،
چین کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا کیونکہ قانون کی پابندی سب کیلئے ہے جو پاکستانی چین میں قانون کی پابندی نہیں کرتے انہیں سزا ملتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت ماہی گیروں کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے ہیں، اس کے ذریعے وہ اپنی کشتیوں کو بہتر بنا سکیں گے اور ماہی گیری کیلئے آلات خرید سکیں گے۔ 5 ارب روپے اس منصوبے پر خرچ کئے جا چکے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ گھروں کی تعمیر کے پروگرام کے تحت گوادر سے 4 ہزار درخواستیں موصول ہوئی ہیں اس سلسلے میں 200 ایکڑ زمین کی نشاندہی کر لی گئی ہے جن پر اڑھائی ہزار گھر تعمیر کئے جائیں گے، احساس سکالرشپ کے تحت 4698 نوجوانوں کو سکالرشپ دیئے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں آبادی پھیلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کمیونیکیشنز اور کنکٹیوٹی کا مسئلہ ہے ، سارے بلوچستان میں تھری جی اور فور جی دینے کی کوشش کر رہے ہیں، 40 فیصد علاقہ کور کر لیا ہے اسے مزید توسیع دینا چاہتے ہیں۔ تھری جی اور فور جی سے نوجوان اور خواتین گھر بیٹھ کر بھی روزگار کما سکتے ہیں، اس سے روزگار کے بہت مواقع پیدا ہونگے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت جیسے جیسے معیشت بہتر ہوتی جائے گی اور آمدن بڑھتی جائے گی بلوچستان کیلئے ہر سال اپنا حصہ بڑھاتی رہے گی۔ احساس محرومی اور پیچھے رہ جانے کا احساس بلوچستان سے ختم کرنا پاکستان کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہو گا، جیسے جیسے صنعتیں آئیں گی ترقی آئے گی اور بلوچستان کو فائدہ ہو گا۔ گوادر کے علاقے کے حالات بدل جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سوئی گیس بلوچستان میں سوئی کے مقام سے دریافت ہوئی لیکن مقامی لوگوں کو اس کا فائدہ نہیں ہوا لیکن آئندہ ایسا نہیں ہو گا، مقامی لوگوں کا مفاد سب سے پہلے مدنظر رکھا جائے گا۔