اسلام آباد۔28اپریل (اے پی پی):بینک دولت پاکستان نے کہا ہے کہ مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان کی معاشی صورتِحال میں مزید بہتری آئی ہے، مہنگائی میں اضافے کی شرح میں تیزی سے کمی آئی، جاری کھاتے کا توازن فاضل میں تبدیل ہو گیا اور مالیاتی خسارہ مالی پانچ سال کے بعد سے پست ترین سطح تک آ گیا، مالی سال 25 ء کے لئے اوسط مہنگائی 5.5 سے 7.5 فیصد کی حدود میں رہنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی منظوری کے ساتھ ساتھ زری پالیسی کے متوازن موقف، مالیاتی یکجائی اور عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں کمی نے بنیادی طور پر ان سازگار نتائج کو تقویت دی، بین الاقوامی ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں اضافہ ملک کے معاشی ماحول میں بہتری کا اعتراف ہے۔
یہ بات پیر کو مالی سال 25ء کی ششماہی رپورٹ میں کہی گئی ہے، ”پاکستانی معیشت کی کیفیت” کے عنوان سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ مہنگائی کے دبائو میں نمایاں کمی آئی ہے کیونکہ مارچ 2025ء تک عمومی مہنگائی یعنی مہنگائی میں اضافے کی شرح کئی دہائیوں کی کم ترین سطح 0.7 فیصد تک پہنچ گئی۔ مہنگائی میں اس نمایاں کمی کی وجہ کئی عوامل تھے جن میں سخت زری پالیسی موقف اور مالیاتی یکجائی ، جس نے ملکی طلب کو قابو میں رکھا، رسد کی بہتر صورتِحال ، توانائی کی قیمتوں میں کمی اور اجناس کی پست عالمی قیمتیں شامل ہیں۔ مہنگائی کے دبائو میں کمی اور مہنگائی کے بہتر ہوتے ہوئے منظر نامے کے نتیجہ میں سٹیٹ بینک نے جون 2024ء سے فروری 2025ء تک پالیسی ریٹ میں 1000 بیسس پوائنٹس کی کمی کر دی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی حالات میں بہتری کے ساتھ ساتھ اقتصادی سرگرمیوں میں قدرے اضافہ اور اے ڈی آر سے متعلق قرض گاری نے مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی کے دوران نجی شعبے کے قرضوں کو خاصا بڑھانے میں کردار ادا کیا۔ حقیقی جی ڈی پی کی نمو میں کمی کو مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی کے دوران خریف کی اہم فصلوں کی پست پیداوار اور صنعتی سرگرمیوں میں سکڑا ئوسے منسوب کیا گیا۔ خریف کی فصلوں میں وسیع البنیاد کمی کی وجہ زیرِکاشت رقبے میں کمی اور پست یافت تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر یقینی زرعی پالیسی، گذشتہ برس فصلوں کی کم قیمتیں، ناموافق موسمی حالات اور تصدیق شدہ بیجوں اور دیگر خام مال کا کم استعمال اس ناقص کارکردگی کا سبب بنے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں مالی سال 25 کی پہلی ششماہی کے دوران صنعتی شعبے کا سکڑائو نسبتاً کم تھا جس کی وجہ چھوٹے پیمانے کی مینوفیکچرنگ ، بنیادی سہولتیں (یوٹیلیٹیز) کی مثبت کارکردگی تھی جبکہ کان کنی اور کوہکنی، تعمیرات اور بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ(ایل ایس ایم) نے منفی کردار ادا کیا۔ مزید برآں رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی کے دوران شعبہ خدمات نے گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں نسبتاً بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی کے دوران برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ درآمدات میں نمایاں اضافے سے تجاوز کرگیا جو جاری کھاتے کے توازن میں فاضل کی وجہ بنا۔
اس پیشرفت کے ساتھ آئی ایم ایف کی ای ایف ایف کے تحت پہلی قسط کی فراہمی اور نجی رقوم کی آمد میں قدرے اضافے نے سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں مدد دی۔ رپورٹ میں ایک خصوصی باب بھی شامل ہے جس کا عنوان’’پاکستان کی مسابقت میں نچلی سطح: پیداواریت میں سرمایہ کاری کی ضروت‘‘ ہے۔ اس باب میں پیش کیا گیا تجزیہ نشاندہی کرتا ہے کہ افرادی قوت کی پیداواریت اور مجموعی عامل کی پیداواریت میں پست نمو نے وقت گذرنے کے ساتھ ملک کی معاشی مسابقت پر منفی اثر ڈالا ہے اور اس کی وجہ سے بار بار اتار چڑھائو کے ادوار آتے ہیں۔ اس باب کے مطابق پیداواریت کے مختلف محرکات اور بنیادی ساختی عوامل کے ضمن میں پاکستان کی کارکردگی اپنے ہم پلہ ممالک کے مقابلے میں کمزور ہے۔ لہذا اس باب میں پیداواریت بڑھانے کی راہ میں حائل معاشی اور ساختی رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مختلف ابواب میں مختلف باکس آئٹمز معیشت میں ساختی مسائل کو اجاگر کرتے ہیں، جن میں ملک گیر تجربات کی روشنی میں متعلقہ سفارشات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں مہنگائی اور بیرونی شعبے کے منظر نامے میں نمایاں بہتری کا ذکر کیا گیا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں توقع سے تیز کمی اور اس کے ہمراہ مناسب طور پر سخت زری پالیسی موقف ، مالیاتی یکجائی کی جاری کوششوں اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں نرمی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے مالی سال 25 ء کے لئے اوسط مہنگائی 5.5 سے 7.5 فیصد کی حدود میں رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ اسی طرح حسابات جاریہ کے کھاتوں کا توازن اب جی ڈی پی کے منفی 0.5 سے 0.5 فیصد کے درمیان رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ کارکنوں کی ترسیلات ِزر تیزی سے آمد اور برآمدات کی مستحکم رفتار درآمدات میں اضافے سے متجاوز ہونے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ توقع ہے کہ اس سے رقوم کی آمد میں کمی سے تحفظ ملے گا اور بیرونی بفرز کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ اسٹیٹ بینک کے حقیقی جی ڈی پی نمو کے تخمینے میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور یہ 2.5 سے 3.5 فیصد کی حدود میں ہی رہنے کی توقع ہے۔تاہم رپورٹ میں اضافی مالیاتی یکجائی اور گندم کی توقع سے کم فصل کی صورت میں منفی خطرات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں وسط مدت کے منظر نامے کو لاحق خطرات کی بھی تفصیل فراہم کی گئی ہے، جو زیادہ تر عالمی تجارتی تعطل اور جوابی ٹیرف کی وجہ سے اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھا ئو، بدلتی ہوئی جغرافیائی و سیاسی صورت حال، توانائی کی سرکاری قیمتوں میں ردوبدل، مختلف مالیاتی اقدامات کے مجموعی ملکی طلب پر اثرات اور بین الاقوامی کرنسیوں میں تبدیلیوں کے مقامی کرنسی پر اثرات سے وابستہ ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588813