28.8 C
Islamabad
جمعہ, مئی 16, 2025
ہومزرعی خبریںمحکمہ زراعت کی کاشتکاروں کو زیادہ سے زیادہ رقبہ پر تیلدار اجناس...

محکمہ زراعت کی کاشتکاروں کو زیادہ سے زیادہ رقبہ پر تیلدار اجناس کی کاشت کی ہدایت

- Advertisement -

فیصل آباد۔ 12 دسمبر (اے پی پی):پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث خوردنی تیل کی درآمد میں ہر سال بتدریج اضافہ ہورہا ہے اورایک اندازے کے مطابق پاکستان سالانہ350 ارب روپے کا خوردنی تیل درآمد کررہا ہے جو ملکی معیشت پر ایک بوجھ ہے ، اس لئے وقت کی ضرورت ہے کہ تیلدار فصلات کی کاشت کو فروغ دیا جائے تاکہ ملکی درآمدی بل میں کمی لائی جا سکے۔نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت کے ترجمان کے مطابق ہم اپنی ملکی ضروریات کا صرف 34 فیصد خوردنی تیل پیدا کررہے ہیں اور باقی 66 فیصد درآمد کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سورج مکھی ایک کم دورانیہ کی تیلدار فصل ہے جس کے بیجوں میں اعلیٰ قسم کا تقریباً 40 فیصد تیل ہوتا ہے لہٰذاکاشتکار سورج مکھی کی کاشت سے ملک کو خوردنی تیل میں خودکفیل بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تیلدار اجناس کے زیرکاشت رقبہ میں اضافہ کیلئے اقدامات کر رہی ہے تاکہ خوردنی تیل کے درآمدی بل میں کمی واقع ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ تیلدار اجناس کی پیداوار میں اضافہ کے قومی منصوبہ کے تحت خطیر رقم سے تیلدار اجناس کی کاشت کے زیرکاشت رقبہ اورپیداوار میں اضافہ کے پروگرام پر عملدرآمد جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ بہاریہ سورج مکھی کی فصل کا دورانیہ تقریباً 100 سے 110 دن ہوتا ہے اور کم مدت کی فصل ہونے کی وجہ سے اسے دوبڑی فصلوں کے درمیانی عرصہ میں باآسانی کاشت کیا جاسکتا ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ امسال صوبہ پنجاب میں سورج مکھی کی کاشت کا ہدف 2لاکھ10 ہزار ایکڑ مقرر کیا گیا ہے نیز سورج مکھی کی فصل سال میں باآسانی دو دفعہ کاشت کی جاسکتی ہے تاہم خزاں میں کاشت ہونے والی فصل بہاریہ فصل کے مقابلہ میں کم پیداوار دیتی ہے، اس لئے سورج مکھی کی فصل کو صحیح وقت پر کاشت کرنا فصل کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔انہوں نے بتایاکہ سورج مکھی کی کا شت کیلئے پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے،پہلے مرحلہ میں جنوبی پنجاب ڈیرہ غازی خان،راجن پور،بہاولپور،رحیم یارخان،ملتان،لیہ،وہاڑی،بہاولنگر،مظفرگڑھ،لودھراں،بھکر اور خانیوال کے اضلاع کے کاشتکار سورج مکھی کی کاشت یکم دسمبر تا31جنوری جبکہ دوسرے مرحلے میں وسطی پنجاب کے اضلاع میانوالی،سرگودھا،خوشاب،جھنگ،ساہیوال،اوکاڑہ،پاکپتن،فیصل آباد،ٹوبہ ٹیک سنگھ،چنیوٹ،سیالکوٹ،گوجرانوالہ،لاہور،منڈی بہاؤالدین،حافظ آباد،قصور،شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب میں سورج مکھی کی کاشت کا وقت یکم تا31جنوری تک مقرر کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں سورج مکھی کی کاشت کے تیسرے مرحلے میں شمالی پنجاب کے اضلاع ناروال، اٹک، راولپنڈی، گجرات،جہلم اور چکوال میں سورج مکھی کی کاشت کا وقت یکم جنوری تا15 فروری تک مقرر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار سورج مکھی کی کاشت کیلئے اچھے اگاؤ والے صاف ستھرے دوغلی(ہائبرڈ) اقسام کے بیج کی فی ایکڑ مقدار 2 کلوگرام رکھیں جبکہ بیج کے اگاؤ کی شرح90 فیصد ہونی چاہیے اور پودوں کی تعداد22 سے23 ہزار فی ایکڑ ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت پنجاب کی سفارش کردہ سورج مکھی کی ہائبرڈ اقسام میں ہائی سن 33،ٹی40318،ایگورا4، ایس 278،این کے آر منی،یو ایس 666،یو ایس 444 پارسن3 اور سن7 شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سورج مکھی کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے موزوں وقت پر کاشت انتہائی ضروری ہے کیونکہ تاخیر سے کاشت کی صورت میں نہ صرف سورج مکھی کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ تیل کی مقدار میں بھی کمی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار وں کو چاہیے کہ وہ محکمہ زراعت کے توسیعی کارکنان کے مشورہ سے ان کمپنیوں کے بااختیار ڈیلرز سے بیج خریدیں۔کاشتکاراپنے علاقے میں وقت کاشت کے مطابق ز مین کی تیاری مکمل کر لیں۔انہوں نے کہا کہ بھاری میرا زمین سورج مکھی کی کاشت کے لیے نہایت موزوں تصور کی جاتی ہے، اس لئے کاشتکار زمین کی تیاری کے لیے راجہ ہل یا ڈسک ہل پوری گہرائی تک چلائیں تاکہ پودوں کی جڑیں گہرائی تک جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ سورج مکھی کو اگرچہ پلانٹراور ٹریکٹر ڈرل کے طریقے سے کاشت کیا جا سکتا ہے مگربہتر پیداوارکے حصول کیلئے اسے اڑھائی فٹ کے فاصلہ پربنائی گئی کھیلیوں پرچوپے کی مدد سے کاشت کرناچاہیے۔اسی طرح زمین کی زرخیزی میں اضافہ کیلئے سبز اور گوبر کی کھادکا استعمال کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ عام طور پرتمام پوٹاش (25کلو گرام)اور فاسفورس 23کلو گرام فی ایکڑ جبکہ ایک تہائی نائٹروجن 18کلوگرام فی ایکڑ زمین کی تیاری کے بعد کھیلیاں نکالنے سے پہلے ہی زمین میں بکھیر دینی چاہیے، باقی دو تہائی نائٹروجن میں سے آدھی 18کلوگرام فی ایکڑ فصل کی چھدرائی کے بعد جبکہ باقی ماندہ نائٹروجن 18کلوگرام فی ایکڑفصل کو مٹی چڑھانے سے پہلے ڈال دیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ امسال کاشتکار سورج مکھی پر حکومتی سبسڈی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل پیرا ہوکر سورج مکھی کی کاشت زیادہ سے زیادہ رقبہ پر یقینی بنائیں گے جس سے بھرپورپیداوار حاصل ہو سکے گی اور ملکی درآمدی بل میں کمی واقع ہوگی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=535068

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں