سیالكوٹ۔ 23 جنوری (اے پی پی):محکمہ ماہی پروری سیالکوٹ غیر قانونی فشنگ روکنے کیلئے کوشاں ہے،گزشتہ سال محکمہ ماہی پروری سیالکوٹ نے 38 لاکھ51 ہزار ریونیو اکٹھا کیا، ماہی پروری ایک منافع بخش فیلڈ ہے اور نوجوان نسل کو ماہی پروری سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ ماہی پروری سیالکوٹ میڈم عظیم نے آج (جمعرات ) کو اے پی پی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم غیر قانونی فشنگ کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ مچھلی کی افزائش کو بڑھایا جاسکے، غیر قانونی فشنگ میں لوگ اکثر چھوٹے بچے کا شکار کرکے اسے ضائع کردیتے ہیں اور بڑی مچھلیوں کی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانوی فشنگ کو روکنا بے حد ضروری ہے کیونکہ کچھ لوگ کرنٹ لگا کر اور زہریلی ادویات کے استعمال سے مچھلی پکڑتے ہیں جس سے بڑی مچھلیوں کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کا بچہ بھی ضائع ہوجاتا ہے، ان کے خلاف جاری آرڈیننس کے ذریعے قانونی کارروائیاں کی جارہی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ہماری ٹیمیں مختلف شکار کے علاقوں میں چھاپے ماررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم مچھلی کے شکارکیلئے لائسنس جاری کررہے ہیں ،ضلع میں لائسنس کی فیس صرف ایک ہزار روپے ہے اور پنجاب میں شکار کے لائسنس کی فیس 2 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ہم نے آن لائن لائسنس کی سہولت بھی مہیا کررکھی ہے تاکہ لوگ اپنے گھر بیٹھے لائسنس اپلائی کرکے پرنٹ نکال سکیں ۔میڈم عظیم نے کہا کہ محکمہ ماہی پروری کی ہیچریز سے مچھلی کا بچہ لے کر ملحقہ دریائوں اور نہروں میں اسٹاک کیا جاتا ہے تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ جو پیداواری کمی اسے پورا کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ نہروں اور دریائوں میں بچہ چھوڑنے کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ جو غریب لوگ شکار کرتے ہیں وہ اس سے اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں۔
انہوں نے کہا کہ سال میں 3 ماہ جون ،جولائی اور اگست میں مچھلی کے شکار پر پابندی عائد ہوتی ہے کیونکہ یہ موسم مچھلی کی افزائش کا موسم ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا سیالکوٹ کا عملہ بڑا معاون ثابت ہوا ہے اور اپنی ڈیوٹی پوری ایمانداری سے کررہا ہے۔ریونیو کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محکمہ ماہی پروری سیالکوٹ کی ٹیم میری نگرانی میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کررہی ہے ، ہم نے گزشتہ سال 38 لاکھ51 ہزار ریونیو اکٹھا کیا ہے، ہم نے گزشتہ سال آکشن کی مد میں 22لاکھ40 ہزار 5 سو کے ٹھیکے دیے ،جاری کردہ لائسنس کی مد میں 15 لاکھ27 ہزاراور غیرقانونی فشنگ پر جرمانے کی مد میں 83 ہزار 5 سو روپے ریونیو اکٹھا کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بائیوفلاک فش فارمنگ جدید فارمنگ ہے ،بے روزگار نوجوان نسل اس سے فائدہ اٹھاسکتی ہے اور اپنی آمدنی کا ذریعہ بنا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بائیوفلاک فارمنگ ماحول دوست نظام ہے اور یہ فارمنگ کم جگہ پر کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مچھلی کی کاشت کی تاریخ انسان کے وجود سے منسلک ہے اور فش فارمنگ پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ ماہی پروری پنجاب نے صوبہ کے تمام اضلاع میں اپنے دفاتر قائم کررکھے ہیں جہاں سے فش فارمنگ کیلئے فنی مشاورت بالکل مفت فراہم کی جارہی ہے اور فش فارمنگ کیلئے محکمہ جگہ کے چنائو، مٹی، پانی کے تجزیے، فارم کی ڈیزائنگ اور دیکھ بھال کیلئے بلا معاوضہ فنی مشاورت مہیا کرتا ہے۔