اسلام آباد۔29اپریل (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ مدینہ شریف میں پیش آنے والے واقعہ پر پوری دنیا کے مسلمانوں کے دل دکھے ہیں، عمران خان بتائیں کہ وہ قوم کو مزید کتنی نفرت اور تقسیم میں دھکیلنا چاہتے ہیں، نفرتوں سے پاکستان پیچھے گیا ہے، لوگ اگر اسی طرح دست و گریباں ہوں گے تو گھروں، آبادیوں اور معاشروں میں تقسیم ہو گی ، جو ادارہ ان کے ساتھ ہو وہ ٹھیک، جو ساتھ نہ ہو اس کے خلاف ہو جاتے ہیں، ہم قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان کے رویوں کا جائزہ لے، پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر عدالت کے حکم پر ایوان کی کارروائی چلا رہے تھے لیکن وہاں پر غنڈوں نے ایوان کی کارروائی نہ چلنے دی،اس پر پولیس بلانے سے اگر ایوان کا استحقاق مجروح ہوا تو جو کچھ انہوں نے کیا اس سے کیا ایوان کی عزت افزائی ہوئی۔
جمعہ کو پی آئی ڈی میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قمر زمان کائزہ نے کہا کہ جماعت اور حکومت کی طرف سے بھاری دل سے آپ کے ساتھ مخاطب ہیں اس واقعہ سے پوری قوم کا دل دکھا ہے،عمران خان سے استدعا ہی کرسکتے ہیں کہ پہلے مدینہ کا نام لے کر،ریاست مدینہ کے نعرے لگا کر توہین کررہے تھےاب بھی علماء کو بلا کر مذہب کے نام پر دعائیں منگوا کرسیاست کرنا چاہتے ہیں،یہ بھی کرنا ہےتو روضہ رسول اور نبی کریم ﷺ کا احترام تو ملحوظ خاطر رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ قدریں چھوڑ دیں،صرف اپنی منفی سیاست کے لئے عمران خان اس حد تک جاسکتے ہیں،اس عمل سے پوری دنیا میں مسلمانوں کا دل دکھا ہے،انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست جمہوری سیاست نہیں ہے،وہ فاشزم چاہتے ہیں ان کا مخالف ہر بندہ ملک دشمن ہے،وہ اکیلے عاقل وبالغ ہیں،وہ اکیلے غیرت مند ہیں،اکیلے عقل مند ہیں،وہ اکیلے مغرب وامریکہ کو جانتے ہیں،وہ سب سے زیادہ فاٹا کو جانتے ہیں،ان کے علاوہ باقی ساری قوم بربادی کی داستان ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسا نہیں آیا جو یہ سمجھے کہ میں اکیلے سب کچھ ٹھیک کردوں گا،جو گفتگو انہوں نے اپنے خطابات میں کی ہے اس کا تفصیلی تجزیہ کیا جائے تو یہ توہین کے زمرے میں آتا ہے،حکومت آتی جاتی ہیں خان صاحب حوصلے سے جینا سیکھ لیں۔کیا نفرت،تقسیم اور دیواریں کھڑی کرنے سے کیا ملک کی کوئی بہتری ہوسکتی ہے کہ صرف پی ٹی آئی کے لوگ اس ملک میں رہ جائیں اور باقی سب ختم ہوجائیں،صرف ان کےووٹر رہ جائیں،اسمبلیوں میں صرف ان کے نمائندے ہونے چاہییں،اس پر بھی منافقت کی انتہا ہے اپنے مخالفین کو گالیاں دینے کاکام کس کو نہیں آتا؟ لیکن ہماری یہ تربیت نہیں ہے،ہماراماضی تلخ رہا ہے،ہم ایک دوسرے کے خلاف رہے ہیں،اس تلخی،تقسیم کے باوجود جب لیڈر شپ اکھٹی ہوئی مسائل حل ہوئے ہیں،نفرتوں سے پاکستان پیچھے گیا ہے،آج قوم کو آنکھیں کھول کر یہ دیکھنا ہوگا کہ عمران خان کیا چاہتے ہیں وہ خود لوگوں کی بے عزتی کررہے ہیں،لوگوں جو اشتعال دے رہے ہیں،
نور عالم کانام لے کرکہا کہ میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ لوگ اس کے ساتھ کیا کرتے ہیں،یہ بدقسمتی ہے،کیا میں ان کو دھمکیاں دوں تو اس سے بہتری ہوجائے گی؟ کوہسار مارکیٹ میں رات کو جہاں واقعہ ہوا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ہم کسی طور پر اس کی حمایت نہیں کرسکتے،لیکن اس کے شاخسانے اسی طرح نکلیں گے۔لوگ اسی طرح دست وگریباں ہوں گے،گھروں،ابادیوں،معاشروں میں تقسیم ہوگی۔یہ اداروں کے خلاف نفرت پھیلانا چاہتے ہیں جو ادارہ ان کا جب تک تحفظ کرتا ہے،جب تک ان کے ساتھ ہے تو ٹھیک اگر ساتھ نہیں تو وہ غلط ہوگیا۔اس پر حملہ آور ہوجاتے ہیں،وہ خواہ اسٹیبلشمنٹ سے ہو ،خواہ الیکشن کمشن سے ہو،پارلیمان ہو کون ساادارہ ہے جس کو معاف کیا،جب تک وہ ادارہ عمران خان کے ساتھ تھا وہ اچھا ہے،جب ساتھ نہیں تو برا ہوگیا۔
عمران خان کوئی اسلوب سیکھ لیں۔انہوں نےکہا کہ یہ سب قابل قبول نہیں،ہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، او تحمل کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں،لیکن ہم قوم اور نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان رویوں کا جائزہ لے،سابق چیف جسٹس کے بارے میں بڑے نعرے لگاتے تھے کہ انہوں نے مجھے صادق وامین قرار دے دیا ہے،اب ہمیں سمجھ آئی کہ وہ صادق وامین کیا تھاکیوں یہ کہا گیا ،یہ ساری مہم حکومت میں آنے سے پہلے اور بعد پروموشنل مہم کا حصہ تھایہ اب قوم کے سامنے کھل رہے ہیں،ان کی اصلیت اب سامنے آرہی ہے ان کی دیانتداری بھی سامنے آرہی ہے،بہت سے راض ابھی آنے ہیں،ان پر سے پردہ اٹھنا ہے،لیکن ہم اس کی مذمت کرنا چاہتے ہیںوہ جب وزارت عظمی کے منصب پر تھا تب بھی اس کا غلط استعمال کیا اور اب کیا روایتیں چھوڑ کرجارہے ہیں،ہماری کوشش رہی ہے پاکستان کوبرداشت والا معاشرہ بناکرچلیں،اس ملک کا صدر اپوزیشن لیڈر بنایوا یے،
سابقہ سپیکر،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی،سپیکر وڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی،گورنر کا کیا کردار ہے وہ سب کے سامنے ہے،وہ کس زمرے میں آتا ہے،جب عدالت نے پنجاب اسمبلی کا طریقہ کار درست تسلیم کرتے ہوئے حلف اٹھانے کا کہا تو اس کو نہیں مانا جارہا،قوم یہ ساری صورتحال دیکھ رہا ہے،عدالت کو اپنے فیصلے پر عمل کرنے کے لئے پاکستانکا وجود برقار رکھنے کے لئے آکر بیٹھنا پڑا۔عدالت کیوں لگی،جج وہاں کیوں بیٹھے؟ اب کہہ رہے ہیں کہ پنجاب اسمبلی میں پولیس کے داخلے سے وقار مجروع ہوا تو جو وہاں آپ نے کیا جو غنڈے داخل کئے اور جو ڈپٹی سپیکر اور دیگر کے ساتھ سلوک ہوا اس سے کیا اسمبلی کا وقار بڑھا۔ڈپٹی سپیکر کے پاس تو عدالت کا حکم تھا اور جب غنڈوں نے اسمبلی کو ٹیک اوور کرلیا اور اسمبلی نہیں چلنے دے رہے تھے تو ان کے پاس کیا آپشن رہ گیا تھا،انہیں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے آئی جی کو بلانا پڑا۔
یہ کہہ رہے ہیں کہ اسمبلی کاوقار مجروع ہوا ہے جو اپنے ہاتھوں کیا اس کی پرواہ نہیں ہے،آئین اور قانون سے جو کھلواڑ کیا گیا اس کی پرواہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم کے سامنے چیزیںکھل رہی ہیں ہم ان کی ملاقاتوں کی بھی مذمت کرتے ہیں،پاکستان میں مذہبی روا داری کا عمل بڑی مشکل سے سنبھالا گیا،لوگوں کے جذبات بہت جلدبرانگیختہ ہوجاتے ہیں۔ہمیں سمجھنا چاہییے کہ نفرتیں باٹنے سے سوائے تباہی اور بربادی کے اور کچھ نہیں ہونا،نہ ہٹلر،نہ مسولینی کچھ کرسکا،دنیا میں مدینہ کی ریاست میں اصول،سب کو ساتھ کے چلنے ،امان سب کے لئے تھے۔ہم اپ کو اداروں پر حملے نہیں کرنے دیں گے الیکشن کمشنر نے کیا کیا،آٹھ سال پہلے آپ کے بندے نے یہ معاملہ اٹھایا،ہم نے آپ کے گوشوارے چیلنج نہیں کئے،آپ کا ایک عہدیدار گیا،8 سال سے اس سے بھاگ رہے ہیں،ہمارے خلاف کوئی ثبوت ہے تو دیں ہم جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف صرف پروپیگنڈہ ہے۔عدالتوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ کریں۔اداروں پر حملوں سے اپ کا تشخص بحال نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انوکھے لاڈلے کی کون کون سی غلطی قوم نے سدھارنی ہے،اب کہا جارہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر چیف الیکشن کمشنر لگایا یہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کا اعتراف ہے۔انہوں نے کہا کہ طاقت اور ظلم سے زبان بندی نہیں ہوسکتی،معاشرے ائین اور قانون سے چلتے ہیں ہم انارکی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں،ہم ازادی اظہار رائے کے خلاف ہیں،فیک نیوز کے سہارے عمران خان حمل آور ہیں،جب ان کو ہر چینل دکھا رہا تھا اسی وقت وہ ہر چینل پر لائیو تھے اور وہ کہہ رہے تھے کہ وہ بلیک آئوٹ کررہے تھے۔