لاہور۔26فروری (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف 220 ووٹ لیکر پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان منتخب ہوگئیں، وہ ملکی تاریخ میں پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ ہوں گی ۔
پیر کو پنجاب اسمبلی کے اجلا س اپوزیشن سنی اتحاد کونسل نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے عمل میں حصہ نہیں لیا ،سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے ہوئے بتایا کہ مریم نواز نے 220 ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل آفتاب احمد خان کو کوئی ووٹ نہیں پڑا ۔قبل ازیں وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب کیلئے اسمبلی کا اجلاس سپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب کیلئے دو امیدواروں مسلم لیگ (ن) کی مریم نواز شریف اور سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب میں مقابلہ تھا۔
اجلاس آدھا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا تو سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا گیا اور کہا گیا کہ 5منٹ کے وقفے کے بعد اسمبلی کے دروازے بند کر دیئے جائیں گے۔ووٹنگ کا طریقہ کار بتائے جانے کے کچھ دیر بعد ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر سپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ جو کچھ ہوگا آئین کے مطابق ہوگا۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شور شرابہ کے درمیان سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے رانا آفتاب کو بات کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آئوٹ کیا۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے اراکین کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کا کہا۔اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ ہار جیت سیاست کا حصہ ہے واک آئوٹ نہیں کرنا چاہیے، چاہتے ہیں کہ سب ملکر چلیں، ہاریں یا جیتیں مقابلہ کریں،یہ جمہوریت کا حسن ہے،اپوزیشن کو بلوا کر بولنے کا موقع دیں۔ مریم نواز نے سپیکر سے درخواست کی کہ پہلے کوشش کی جائے کہ اپوزیشن کو لیکر آئیں، ہم چاہتے ہیں سب ملکر چلیں، ایسے واک آئوٹ کرنا مناسب نہیں۔
اس موقع پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے خیر سگالی کا پیغام دیا جو قابل تحسین ہے، آپ کا رویہ مثبت اور جمہوری روایات کے عین مطابق ہے، آئین کا آرٹیکل 130بولنے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ آج کا ایجنڈا صرف قائد ایوان کا انتخاب ہے۔ سپیکر نے مریم نواز کی طرف سے سنی اتحاد کونسل کو منانے کی درخواست کو کارروائی کا حصہ بنانے سے بھی روک دیا اورمریم نواز کی درخواست پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو ایوان میں واپس لانے کیلئے کمیٹی قائم کر دی، کمیٹی میں خواجہ سلمان رفیق، مجتبیٰ شجاع الرحمان، علی حیدر گیلانی، خواجہ عمران نذیر و دیگر شامل تھے۔
اس دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے بائیکاٹ ختم کر دیا۔ سپیکر کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو ایوان میں واپس لے آئی تاہم سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے دوبارہ واک آئوٹ کر دیا۔سپیکر نے کہا کہ اگر سنی اتحاد کونسل کے اراکین واپس نہیں آتے تو کارروائی کا باقاعدہ آغاز کر دیں گے۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہاکہ ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے جس کی مکمل پاسداری کروں گا۔ اس دوران سپیکر نے پنجاب اسمبلی کے دروازے بند کروا کر الیکشن کا باقاعدہ پراسیس شروع کرایا ۔
ایوان میں دونوں امیدواروں کے پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے اور وہاں پولنگ ایجنٹ بھی موجود تھے۔اراکین وہاں موجود رجسٹر پر اپنے دستخط کر کے باہر لابی میں جاتے رہے ،جب ووٹنگ مکمل ہوگئی تو اس کے بعد تمام اراکین کو باہر بھیج کر گنتی کی گئی۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے 220ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل آفتاب احمد خان کوئی ووٹ نہ لے سکے۔اس موقع پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے مریم نواز کو مبارکباد بھی پیش کی۔ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔