مشترکہ مفادات کونسل نے ساتویں مردم و خانہ شماری کرانے اور مردم شماری مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کی منظوری دے دی

154

اسلام آباد۔13جنوری (اے پی پی):مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے بین الاقوامی سطح پر بہترین مروجہ طریقوں کے مطابق ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور جی آئی ایس مانیٹرنگ سسٹم کو بروئے کار لاتے ہوئے ساتویں مردم و خانہ شماری کرانے اور اس ضمن میں مردم شماری مانیٹرنگ کمیٹی” کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا 49واں اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت جمعرات کو منعقد ہوا۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں وزراء اعلیٰ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کے مطالبے پر مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاسوں کا انعقاد بڑھایا جاسکتا ہے، وزیر اعظم نے سی سی آئی کے مستقل سیکرٹریٹ کے قیام پر ارکان کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اشتراک کار کا مظہر ہے۔

وزیر اعظم نے اس امر پر زور دیا کہ وفاقی حکومت تمام وفاقی اکائیوں اور فریقین کیساتھ مشاورت سے قومی امور طے کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے۔ سی سی آئی نے ساتویں مردم و خانہ شماری کرانے کی منظوری دیتے ہوئے "مردم شماری مانیٹرنگ کمیٹی” کے قیام کی بھی منظوری دی۔

اس کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن کریں گے جبکہ تمام صوبائی چیف سیکرٹریز، چئیرمین نادرا، چیف کمشنر اسلام آباد، اور دیگر سینئر حکام کمیٹی کے ممبر ہوں گے، کمیٹی مردم و خانہ شماری کے شفاف، جلد اور قابل اعتماد ہونے کو یقینی بنانے کے لئے سرگرمیوں کا جائزہ لے گی اور نگرانی کرے گی۔

مردم شماری مشاورتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں سی سی آئی نے بین الاقوامی سطح پر بہترین طریقوں کے مطابق ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور جی آئی ایس مانیٹرنگ سسٹم کو بروئے کار لاتے ہوئے ساتویں مردم و خانہ شماری کرانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ مردم شماری سے پہلے خانہ شماری کی جائے گی۔

وزیراعظم نے زور دیا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ایک قابل اعتماد مردم و خانہ شماری ڈیٹا مرتب ہو تاکہ شہریوں کی فلاح و بہبود کے منصوبوں اور پالیسیوں کیلئے اسے بروئے کار لایا جاسکے، اجلاس میں سی سی آئی کی مالی سال 21۔2020 کے لئے سالانہ رپورٹ کی منظوری دی گئی اور بتایا گیا کہ اس عرصہ کے دوران 6 اجلاس منعقد ہوئےجس میں 21 ایجنڈا آئٹمز پر غور کیا گیا اور 13 فیصلوں پر عملدرآمد عمل کیا گیا جبکہ 6 زیر عمل ہیں۔

سابقہ فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے سی سی آئی کو بتایا گیا کہ 110.928 ملین روپے کی لاگت سے سی سی آئی کا خود مختار سیکرٹریٹ قائم ہوچکا ہے۔ اس کے قیام سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مؤثر کوآرڈینشن میں مدد ملے گی، سی سی آئی نے کراچی کیلئے اضافی پانی کی ضروریات کے معاملے پر صوبوں کی آرا کا جائزہ لینے اور سیاسی و تکنیکی سطحوں اور پانی سے متعلقہ معاملات کیلئے کمیٹی میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔