معیشت پائیداربڑھوتری کی طرف گامزن ہے ، معاشرے کی بہتری کابوجھ سب کو اٹھاناہوگا، مشیرخزانہ شوکت ترین کا پائیدارترقی کانفرنس سے خطاب

115

اسلام آباد۔9دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات شوکت ترین نے کہاہے کہ کورونا کے بعد پاکستان کی معیشت نے 4فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے، ہماری معیشت پائیداربڑھوتری کی طرف گامزن ہے جس کی عکاسی معاشی اشاریوں سے بھی ہورہی ہے، معاشرے کی بہتری کابوجھ سب کو اٹھاناہوگا۔

ایس ڈی پی آئی کے زیراہتمام 24 ویں پائیدارترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیرخزانہ شوکت ترین نے ملکی معیشت کی صورتحال اورحکومت کی پالیسیوں پرتفصیلی روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں برآمدات اور درآمدات میں نمایاں فرق کی وجہ سے حسابات جاریہ کاخسارہ زیادہ ہے، ہماری برآمدات ملک کی مجموعی پیداوار کا 10 جبکہ درآمدات 25 فیصد ہیں، مشیرخزانہ نے کہاکہ برآمدات بڑھانے کیلئے زرعی شعبے کے ساتھ صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہوگا، زرعی شعبہ کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، زراعت کے شعبہ میں تحقیق کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کرنسی کی قدر مستحکم رکھنے کیلئے ڈالرز کی ضرورت پڑتی ہے، 5 سے 6 فیصد تک کی معاشی شرح ترقی کیلئے محصولات مجموعی پیداوار کا 20 فیصد ہونی چاہیئں۔

حکومت چاہتی ہے کہ محصولات میں اضافہ ہوں تاکہ ہمیں قرضے نہ لینا پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی پیداوارمیں اضافہ اوربرآمدات کے فروغ کیلئے حکومت نے کئی اقدامات کئے، حکومت نے خام مال پر ڈیوٹی کی شرح کم کر دی ہے۔صنعتی شعبہ کومراعات دی جارہی ہے۔

مشیرخزانہ نے بجلی کے شعبہ کابھی ذکرکیا اورکہاکہ سابقہ دور میں اضافی بجلی کے باعث غیر استعمال شدہ بجلی کی قیمت بھی ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ حکومت بجلی کے شعبہ میں اصلاحات لارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ تین سے چار سال تک نچلی سطح پر معاشی ترقی کے ثمرات منتقل ہونگے،حکومت نے ٹریکل ڈاون کی بجائے باٹم اپ اپروچ کا طریقہ کاراختیارکیا ہے، اس کے تحت کامیاب پاکستان پروگرام، کامیاب جوان پروگرام اوراحساس کی چھتری تلے مختلف منصوبوں کے زریعہ لاکھوں گھرانوں کی معاونت کی جارہی ہے۔

مشیرخزانہ نے کہاکہ عالمی منڈی میں پیٹرول اورگیس کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ ہمیں بھی ہوگا، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں کمی کے رجحان سے عوام کو معاشی فوائد ملیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کورونا کے بعد ہماری معیشت نے 4فیصد کی شرح سے ترقی کی، ہماری معیشت پائیداربڑھوتری کی طرف گامزن ہے جس کی عکاسی معاشی اشاریوں سے بھی ہورہی ہے۔

محصولات میں 36 فیصد اضافہ ہواہے، انکم ٹیکس وصولی میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے، بجلی کی کھپت بھی بڑھی ہے، بجلی کی کھپت بڑھنے کا مطلب ہے کہ معیشت ترقی کر رہی ہے، شوکت ترین نے کہاکہ حکومت کی جانب سے نوجوانوں کو کاروبار کے لئے بلاسود قرضے دئیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ شہریوں کوریلیف دینے کیلئے ہم ٹریکل ڈاون کاانتظارنہیں کریں گے، کارپوریٹ گورننس میں بہتری لانا ضروری ہے، معاشرے کی بہتری کابوجھ سب کو اٹھاناہوگا، ہمارے لوگ چیریٹی دیتے ہیں، کارپوریٹ سیکٹرکا 950 ارب کامنافع ہے، یہ کمپنیاں شہری علاقوں میں ہے ایڈجسٹمنٹ کی پالیسیوں سے شہروں میں لوئیرمڈل طبقہ اورلوئیر کلاس زیادہ متاثرہواہے،

، ان کمپنیوں کو کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت فلاحی کاموں اوراپنے ملازمین کی فلاح وبہبودپرمیں خرچ کرنا چاہئیے۔انہوں نے کہاکہ کارپوریٹ گورننس میں بہتری آئی ہے لیکن اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے، یہ ہماری معیشت کیلئے بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ بنیادی اشیا کی درآمدات سے درآمدی بل بڑھا ہے، پیٹرول اورخوردنی تیل کی درآمد ڈبل ہوگئی ہے، خام مال اورسٹیل کی درآمد میں بھی اضافہ ہواہے، ویکسین کی درآمد پر 350 ملین ڈالرخرچ ہوئے، انہوں کہاکہ رسد اوربین الاقوامی مارکیٹ میں اشیائے خوردنوش کی درآمد کی وجہ سے درآمدات بڑھی ہے، عالمی مارکیٹ میں بنیادی اشیا کی قیمتوں میں کمی کے اثرات پاکستان پربھی پڑ یں گے اسلئے ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔