پیرس۔5اگست (اے پی پی):اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کا منصفانہ اور پرامن حل علاقائی امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
اس بات کا اظہار بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو بھارت کی یکطرفہ کارروائیوں کے 5 سال مکمل ہو نے کے موقع پر فرانس میں پاکستانی سفارتخانہ کی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ میں کیا گیا۔
پوسٹ میں اس امر پر زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی بنیادی ذمہ داری پوری کرے اور کشمیر پر اپنی ہی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 122 (1957) کے مطابق پوری ریاست (جموں و کشمیر) یا اس کے کسی بھی حصے کی مستقبل کی شکل اور الحاق کا تعین کرنے کے لیے یکطرفہ قانون سازی کے اقدامات یا اسمبلی کی طرف سے ایسی کسی بھی کارروائی کی حمایت میں متعلقہ فریقوں کی طرف سے کارروائی اقوام متحدہ کی سرپرستی میں آزادانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے اصول کے مطابق ریاست کی ہیئت کی قانونی حیثیت کی حامل نہیں ہو گی۔
5 اگست 2019 کو بھارت کی حکومت کی طرف سے کئے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے بعد کے تمام اقدامات جن کا مقصد جموں و کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل اور اسے کمزور کرنا ہے اب شروع سے ہی کالعدم ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 91 (1951) کے مطابق ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کے تحت منعقد ہونے والے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقہ کار کے ذریعے عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا۔
بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی عدم تعمیل اور عدم عملدرآمد کی وجہ سے جموں و کشمیر کا تنازعہ حل طلب ہے۔ کشمیری عوام کو اپنا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دی جائے جیسا کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے ان سے وعدہ کیا ہے