ملک بھر میں یوم عاشور انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا، 4836 جلوس ، 5480 مجالس کا اہتمام ، 1301 انتہائی حساس مقامات سمیت تمام جلوس پرامن اختتام پذیر ہوگئے

70
ملک بھر میں یوم عاشور انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا، 4836 جلوس ، 5480 مجالس کا اہتمام ، 1301 انتہائی حساس مقامات سمیت تمام جلوس پرامن اختتام پذیر ہوگئے

اسلام آباد۔6جولائی (اے پی پی):ملک بھر میں حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے رفقا کی کربلا میں بے مثال قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یوم عاشور انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا ، یوم عاشور پر پورے ملک میں آج 4836 جلوس برآمد ہوئے، 5480 مجالس منعقد ہوئیں، 1301 علاقے انتہائی حساس قرار دیئے گئے تھے ، پورے ملک میں سکیورٹی کے سخت حصار اور انتظامات کے ساتھ جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے پرامن اختتام پذیر ہوگئے – وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مرکزی کنٹرول روم سے تمام جلوسوں کی نگرانی کو یقینی بنایا گیا صوبائی کنٹرول رومز بھی متحرک رہے۔

تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں اور دیہات میں علم، تعزیے اور ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوئے اور سخت سکیورٹی حصار میں اپنے اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگئے-یوم عاشور کے موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خصوصی پیغامات بھی جاری کئے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی نے ملاقات کی اور ملک بھر کی صورتحال اور سیکیورٹی کے حوالے سے لئے گئے انتظامات پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی.

وزیر اعظم شہباز شریف نے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ مریم نواز، مراد علی شاہ، علی امین گنڈاپور، میر سرفراز بگٹی، اور وزیر اعظم آزاد جموں کشمیر چودھری انوار الحق، وزیر اعلی گلگت بلتستان گلبر خان کو یوم عاشور کے موقع اپنے اپنے علاقوں میں مؤثر سکیورٹی انتظامات کرنے پر خراج تحسین پیش کیا – وزیر اعظم نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور سکیورٹی فورسز کی مؤثر اور پیشہ ورانہ منصوبہ بندی کی بدولت عوام کے لیے یوم عاشور کا پر امن اور پر سکون انعقاد ممکن ہوا ہے۔

وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے انتظامات کو بھی سراہا- یوم عاشور کے موقع پر آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام صوبائی دارالحکومتوں اورجڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں قصبوں اور دیہاتوں میں بھی علم، تعزیے اور ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوئے۔ جلوس کے شرکانے روایتی انداز میں نوحہ خوانی اور ماتم داری کرتے ہوئے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے خانوادہ کے شہداء کو پرسہ پیش کیا۔ذاکرین اور علمائے کرام نے عظیم شہادت اور لا زوال قربانی کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا اور حضرت امام عالی مقام علیہ السلام کی تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔

لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور، ملتان ، فیصل آباد، سرگودھا، جھنگ ، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور میں دس محرم الحرام کو روایتی مرکزی جلوس برآمد ہوئے، یوم عاشورکے موقع پر قبرستانوں میں بھی لوگوں نے اپنے پیاروں کی قبروں پر حاضری دی،سبیلوں اور نیاز کا اہتمام کیا گیا اور فاتحہ خوانی کی گئی۔ یوم عاشورہ کے موقع پرجلوس کے راستوں پر بھی جگہ جگہ لنگر و نیاز کا اہتمام کیا گیا اور دودھ اور پانی کی سبیلیں لگائی گئیں۔ ملک بھر علم ،ذوالجناح اورتعزیئے کے روایتی جلوس اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے مقررہ مقامات پر اختتام پذیرہوگئے۔

عاشورہ کے جلوسوں کے راستوں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کو یقینی بنایا گیا تھا، جلوس کے داخلی اور خارجی راستے خاردار تاروں سے سیل کیے گئے تھے۔ جلوسوں ، امام بارگاہوں ، دیگر مذہبی عبادت گاہوں اور حساس مقامات سمیت شہر بھر کی مانیٹرنگ کے لئے جدید سہولیات سے آراستہ خصوصی کنٹرول رومز قائم کئے گئے تھے اور سی سی ٹی کیمروں کے ذریعے تمام حساس مقامات کی نگرانی کی گئی۔

عزاداروں کی سہولت کیلئے ایمبولینس، ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ، واپڈا، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار و افسران جلوسوں کے ہمراہ تعینات تھے۔ پولیس ،رینجرز ،ایلیٹ فورس، ڈولفن سمیت مختلف اداروں کے اہلکار جلوسوں کے ساتھ موجود رہے۔

اسی طرح ریسکیو 1122،محکمہ صحت اورسول ڈیفنس سمیت مختلف تنظیموں کے رضاکاروں کی جانب سے مختلف مقامات پر طبی کیمپس بھی لگائے گئے اور ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کی گئی تھی تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعہ سے فوری نمٹا جا سکے۔تمام دن مجالس عزا کا اہتمام بھی ہوا اور جلوسوں کے اختتام پر شام غریباں کا اہتمام کیا گیا۔