اسلام آباد۔24مئی (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ ملک دیوالیہ نہیں ہوگا اورنہ ہی اس کا کوئی خطرہ ہے،ہماری یہ مخلصانہ کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرا پروگرام بھی مکمل کیا جائے، قومی معیشت کی نمو اوراسے دوبارہ دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بنانے کاکام ہم نے شروع کردیاہے، یہ ایک بڑا چیلنج ہے مگرہم اس میں سرخروہوں گے۔بدھ کویہاں ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پرتجاویز اورسفارشات پرمنعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک مشکل دورسے گزررہاہے مگر انشاء اللہ بزنس کمیونٹی اوردیگرشراکت داروں کے تعاون سے ہم 2013کی طرح باہرنکل آئیں گے۔
انہوں نے کہاکہ 2013 میں بھی پاکستان کی کلی معیشت کی صورتحال خراب تھی اورماہرین پاکستان کے ڈیفالٹ کی باتیں کررہے تھے مگراس وقت بھی ہم نے بزنس کمیونٹی کے تعاون سے اقدامات کئے جس کے نتیجہ میں پاکستان کی معیشت 2017 میں دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن گئی تھی اور چند برسوں میں پاکستان کی گروپ 20 میں شامل ہونے کی باتیں ہورہی تھیں مگر بدقسمتی سے گزشتہ چاربرسوں میں دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت کو47 ویں نمبرپرپہنچا دیاگیا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ قومی معیشت کی نمو اوراسے دوبارہ دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بنانے کاکام ہم نے شروع کردیاہے، یہ ایک بڑا چیلنج ہے مگرہم اس میں سرخروہوں گے۔
وزیرخزانہ کاکہنا تھا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بیرونی فنانسنگ کا ہے اوراس کی وجہ سے بزنس کمیونٹی کو ایل سیز جیسے مسائل کا سامنا ہے مگر انشاء اللہ اس مسئلہ کا مل کرحل نکالیں گے۔حکومت کی اقتصادی ٹیم مسلسل محنت کررہی ہے اورکئی سالوں کے بعد حسابات جاریہ کے کھاتوں میں بہتری آئی ہے، اپریل میں حسابات جاریہ کے کھاتے سرپلس ہوگئے تھے۔اس معاملے میں سٹیٹ بینک کی ٹیم بھی ہماری معاونت کررہی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان میں بڑی جان اورلچک ہے، ہمیں پورایقین ہے کہ 2013کی طرح ہم موجودہ مشکلات سے بھی باہرآئیں گے۔سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تکنیکی نوعیت کاکام مکمل ہواہے، نئی قسط کیلئے ہم نے تین ماہ کی تاخیر سے کام شروع کیاتھا، پاکستان نے سارے پیشگی اقدامات مکمل کرلئے ہیں، بدقسمتی سے معاہدے میں تاخیرہورہی ہے حالانکہ پہلی بار دسمبرمیں کلوزنگ پرہمارے بیرونی کھاتے سرپلس ہیں۔و
زیرخزانہ نے کہاکہ ملک دیوالیہ نہیں ہوگا اورنہ ہی اس کا کوئی خطرہ ہے،ہماری یہ مخلصانہ کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرا پروگرام بھی مکمل کیا جائے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ بزنس کمیونٹی کومحصولات میں اضافہ کیلئے اپنی تجاویز دینا چاہئیے، ہمیں بزنس کمیونٹی کی مشکلات کا اندازہ ہے مگر ان مسائل میں ہماراکوئی قصورنہیں ہے تاہم ان مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششوں کاسلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے صرف 5.5 ارب ڈالرکے کمرشل قرضے واپس کئے ہیں جس کے بعد چین نے پاکستان کیلئے قرضے رول اووکئے۔ اس موقع پرچئیرمین ایف بی آر عاصم احمد، معاون خصوصی برائے محصولات طارق باجوہ، اورمختلف ایوان ہائے صنعت وتجارت کے نمائندے بھی موجود تھے۔