اسلام آباد۔4دسمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ ملک میں قبل از وقت انتخابات کرانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے جس کا پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان مطالبہ کرتے ہیں۔اتوار کووزیر خارجہ نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو گزشتہ حکومت کی طرف سےتباہ شدہ معیشت اور انتشار زدہ ملک وراثت میں ملا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اندرونی مسائل کے حل اور بین الاقوامی سطح پر اتفاق رائے کی تلاش میں ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت سے وراثت میں ملنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ پورا ملک متحد ہو جائے کیونکہ کوئی ایک سیاسی جماعت یا فرد تنہا صورتحال سے نمٹ نہیں سکتا۔
عمران خان کو ہٹانے کے پیچھے غیر ملکی سازش کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو اس طرح کی سازشی تھیوریاں سامنے لانے کے بجائے اپنے لوگوں سے سچ بولنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی وزیر اعظم کو آئینی طور پر اعتماد کے ووٹ کے ذریعے ہٹایا گیا نہ کہ بغاوت یا عدالتی حکم کے ذریعے۔قبل از وقت انتخابات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات جمہوریت کو آگے بڑھانے کی بجائے عمران خان کے ایجنڈے کو آگے بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے لیے یہ ضروری ہے کہ حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے جب تک کہ اس وقت کوئی ایسی فوری ضرورت بھی نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ بلاول نے کہا کہ کشمیر ایک نامکمل ایجنڈا ہے اور نریندر مودی کے انتخاب کے بعد سے کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت میں مسلمانوں کے لیے جگہ سکڑتی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام امن سے رہنا چاہتے ہیں اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کا احترام کرنا ضروری ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان جنگ زدہ پڑوسی ملک کے ساتھ خود اپنےمفاد کے لئے مصروف عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی ماضی میں دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہی ہے جو اب بھی جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے درپیش چیلنج سے نمٹنے کے لیے پاکستان ، افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔