ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ٹیکس ادائیگی کے کلچر کو عام کرنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ٹیکس دہندگان کے اعتراف میں ایوارڈز کی تقریب سے خطاب

144

اسلام آباد۔14اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ٹیکس ادائیگی کے کلچر کو عام کرنے کی ضرورت ہے، لوگوں نے ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنیاں بنائی، چیمبر آف کامرس کاروبار کیلئے حکومتی قرضوں کے حصول میں لوگوں بالخصوص خواتین کی مدد کریں، کاروباری طبقہ خواتین کو نوکریاں دے کر شمولیت بڑھائے، خواتین کے خلاف ہراسیت روکنے اور معاشرے کو محفوظ بنانے کیلئے معاشرے کے ہر فرد کو کردار ادا کرنا ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں ایوان صدر میں راولپنڈی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ایف بی آر کے زیرِ اہتمام ٹیکس دہندگان کے اعتراف میں ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو نے بھی شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہے، ملک کواقتصادی ترقی کا مرکز بنانے کی طرف توجہ مرکوز ہے، افغانستان میں قیام امن کی صورت میں وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ راستے کھلیں گے اور اس کے نتیجے میں تجارت سے پاکستان اور خطہ ترقی کرے گا ۔انہوں نے کہاکہ تاجر خوشحال ہوں گے تو پاکستان خوشحال ہو گا ،

چیمبرکی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار میں خواتین کی حوصلہ افزائی کرے ،انڈسٹری میں خواتین کے لئے روز گار کے مواقع بڑھائے جائیں اور ان کا تحفظ یقینی بنایا جائے، عورت کا تحفظ معاشرے کی ذمہ داری ہے ، صنعت میں خواتین اور معذوروں کو ہنر مند بنایا جائے اور انہیں روز گار دیا جائے، مثالی معاشرہ تمام طبقات کی فلاح اور استعداد میں اضافے پر توجہ دیتا ہے، خصوصی افراد کی استعداد کار میں اضافے اور انہیں ہنرمند بنانے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ معاشرے میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم سے تناؤ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے، معاشرے کی فلاح اور ریاست کا نظام چلانے کیلئے اسلام نے زکوٰة کا تصور متعارف کیا، دولت کی پیداوار اور تقسیم کا ہمدردی کی بنیاد پر نظام تشکیل دینے کی ضرورت ہے، قانون کے نفاذ اور سزا و جزا کا نظام بہتر معاشرے کیلئے ناگزیر ہیں، ریاست اور معاشرے کی طاقت میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ محنت سے دولت میں اضافہ گناہ نہیں، کرپشن گناہ ہے،

ایمانداری اور دیانتداری پر مبنی برانڈ پاکستان تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان ایف بی آر کی بد انتظامی کے خلاف وفاقی ٹیکس محتسب کے ادارے سے رجوع کریں، کاروباری برادری انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے پر خصوصی توجہ دے، ایوارڈز کا مقصد مْختلف شعبوں میں ٹیکس ادا کرنے والی کاروباری شخصیات/اداروں کے کردار کو سراہنا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے، کورونا کی صورتحال کے باوجود حکومت ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کوششیں کر رہی ہیں۔ صدر نے کہا کہ ہنرمند افرادی قوت کی تیاری کے نتیجہ میں کاروباری برادری کوبھی فائدہ ہوگا۔

صدر مملکت نے بڑے ٹیکس دہندگان کے اعزاز میں تقریب کے انعقاد پر راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران کا شکریہ ادا کیا۔ صدر نے کہا کہ تاجروںکو برینڈ پاکستان متعارف کراناچاہئے، کورونا کے دوران حکومت اور عوام نے بھرپور جذبہ کے ساتھ کام کیا۔ تقریب سے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرچوہدری ندیم اے رئوف نے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ایوان صدر میں تقریب کے انعقاد پر ان سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملک کے تاجروں کی فعال تنظیم ہے، تاجر برادری ملک کی معاشی ترقی اور ٹیکس کی ادائیگی کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ راولپنڈی چیمبر نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف تجارتی کانفرنسز کا انعقاد کیا جس کا مقصد ملک میں تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے ۔ انہوں نے ٹیکس کے دائرے کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ا یف بی آر کو تاجروں کی سہولت کے لئے تمام چیمبرز کو ون ونڈو سہولت فراہم کرنی چاہئے ۔ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے گروپ لیڈر سہیل الطاف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں تاجروں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے ،

زیادہ ٹیکس دینے والوں کی عزت افزائی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں تجارتی سرگرمیاں بڑھانے اور ٹیکس کلچر کے فروغ کے لئے سمال اور میڈیم انڈپرائزز کو آ گے لانا ہے ۔ قبل ازیں مختلف ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں، کاروباری اداروں اور چیمبر کے نمائندوں کو ٹیکس کی ادائیگی میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر مہمان خصوصی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایوارڈ دیئے۔ تقریب میں راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔