21.6 C
Islamabad
جمعرات, ستمبر 4, 2025
ہومقومی خبریںملک کی معاشی صورتحال مالیاتی پالیسیوں کے موثر ہونے کی عکاس ہے...

ملک کی معاشی صورتحال مالیاتی پالیسیوں کے موثر ہونے کی عکاس ہے ، وزارت خزانہ

- Advertisement -

اسلام آباد۔31اکتوبر (اے پی پی):وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال مالیاتی پالیسیوں کے موثر ہونے کی عکاس ہے ، مالی سال کے وسط میں بجٹ میں کسی قسم کی ایڈجسٹمنٹ کے جواز کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا، لارج سکیل مینو فیکچرنگ میں 0.9 فیصد سہ ماہی نمو کے تخمینے کا ہدف پورا ہونے کی توقع ہے، درآمدات کے شعبہ میں پہلی سہ ماہی کے حقیقی اعداد و شمار کے مطابق درآمدات کا حجم 14.219 ارب ڈالر رہا ہے ۔

جمعرات کو وزارت خزانہ سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملک کی معاشی صورتحال مالیاتی پالیسیوں کے موثر ہونے کی عکاس ہے اور اس سے مالیاتی استحکام کی راہ ہموار ہو گئی ہے، اب تک سامنے آنے والے معیشت کے اشاریے بالخصوص افراط زر، لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی نمو اور درآمدات کے حجم میں سامنے آنے والے رحجانات حکومت کے اندازوں اور توقعات کے عین مطابق ہیں، مالی سال کے وسط میں بجٹ میں کسی قسم کی ایڈجسٹمنٹ کے جواز کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔ اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف نے بھی معاشی اشاریوں کے حوالے سے حالیہ دنوں میں اپنی پیش گوئیوں پر نظر ثانی کی ہے، نظر ثانی کے بعد آئی ایم ایف کے اندازے اور تخمینے وزارت خزانہ کے معاشی تخمینوں سے قریب تر ہو گئے ہیں۔

- Advertisement -

اعلامیہ کے مطابق جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی افراط زر 10.2 فیصد کے حکومتی تخمینے کے برعکس بہتر معاشی پالیسیوں کی وجہ سے 9.2 فیصد رہا ، افراط زر کے حوالے سے تخمینے اور حاصل شدہ ہدف میں ایک فیصد فرق عالمی نظیروں اور غیر یقینی عالمی معاشی ماحول کے تناظر میں معمولی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف نے مالی سال 25-2024کے لئے سی پی آئی افراط زر کا تخمینہ 12.7 فیصد لگایا تھا، آئی ایم ایف نے افراط زر کے اپنے تخمینے پر نظر ثانی کر کے 3.2 فیصد کمی کرتے ہوئے 9.5 فیصد کر دیا ہے، حقیقی اور تخمینوں پر مبنی معاشی اندازوں میں کسی قسم کا فرق پالیسی سازی اور بجٹ کی منصوبہ بندی کے حوالے سے زیر استعمال لائے گئے تخمینوں کے ماڈلز کا کلیدی جزو ہوتا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق لارج سکیل مینو فیکچرنگ میں 0.9 فیصد سہ ماہی نمو کے تخمینے کا ہدف پورا ہونے کی بھرپور توقع ہے، جولائی میں ایل ایس ایم سیکٹر شرح نمو توقعات سے بڑھ کر 2.52 فیصد رہی اگرچہ اگست کے مہینے میں اس میں عارضی کمی دیکھنے میں آئی، ٹیکسٹائل سیکٹر جس کا مینوفیکچرنگ سیکٹر میں شیئر سب سے زیادہ 18.2 فیصد ہوتا ہے، بھی پچھلے 24 مہینے مسلسل سکڑاؤ کا شکار رہنے کے بعد مثبت راہ پر چل پڑا ہے، ایل ایس ایم سیکٹر کی کارکردگی معاشی اہداف سے ہم آہنگ ہے، ایل ایس ایم سیکٹر کی ابھرنے کی صلاحیت و استحکام اور محصولات کے ہدف کے پائیدار حصول میں اس کا کردار نمایاں ہے،پہلی سہ ماہی میں ایل ایس ایم کی شرح نمو کے حوالے سے ابھی تک دو ماہ (جولائی اور اگست) کے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، پوری سہ ماہی کے اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد اس سیکٹر کی معاشی نمو کے حقیقی اعداد و شمار حاصل ہوں گے، قبل از وقت تک بندی یا اندازوں کے ذریعے اس اہم سیکٹر کی معاشی نمو کی اٹھان کی درست عکاسی کرنا عبث ہے۔

اعلامیہ کے مطابق آٹو موبائل سیکٹر میں بھی پہلی سہ ماہی میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، درآمدات کے شعبہ میں پہلی سہ ماہی کے حقیقی اعداد و شمار کے مطابق درآمدات کا حجم 14.219 ارب ڈالر رہا ہے جبکہ پہلی سہ ماہی کا تخمینہ یا اندازہ 14.062 ارب ڈالر کا تھا، ان اعداد و شمار سے درآمدات کے شعبے میں محصولات کی مد میں وصولیوں پر پڑنے والے مثبت اثرات کی اہمیت واضح ہوتی ہے، آئی ایم ایف نے جاری مالی سال میں پاکستان کے درآمدات کے تخمینے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اپنے 60.5 ارب ڈالرز سالانہ درآمدات کے تخمینے کو 3.3 ارب ڈالر کم کر کے 57.2 ارب ڈالر کر دیا ہے، نظر ثانی کے بعد آئی ایم ایف کا تخمینہ، درآمدات کے 57.3 ارب ڈالر حکومتی تخمینہ کے قریب تر ہو گیا ہے، مالی سال 2025 کی جولائی-ستمبر سہ ماہی میں ملکی درآمدات میں 15.7 فیصد اضافہ ہوا ہے جو مینوفیکچرنگ اور معیشت کے پیدواری شعبے کی بحالی کے لئے ضروری تھا۔

اعلامیہ کے مطابق افراط زر میں کمی کے مثبت اثرات، گرتی ہوئی شرح سود اور اس کے نتیجے میں قرض کےحصول کی لاگت میں ہونے والی کمی معیشت کے لئے نیک شگون ہے، معیشت کے اشاریوں کو سمجھنے اور ان کی درست عکاسی کرنے میں ماہانہ اور موسمیاتی رحجانات کے کلیدی کردار کی بہت اہمیت ہے، عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے باعث ماہانہ بنیادوں پر معاشی اشاریوں میں سامنے آنے والا اتار چڑھاؤ ایک عمومی اور متوقع امر ہے، ملک کی معاشی نشوونما اور معاشی ترقی کے تخمینوں میں پنہاں ان عوامل کا درست ادراک انتہائی ضروری ہے، ملک کی معاشی صورتحال کو غلط اندازوں اور تک بندیوں کی بنیاد پر مخدوش بتا کر آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے پیکیج پر سوال اٹھانے کی خبریں بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں، اس قسم کی خبریں اور تبصرے معاشیات کے کلیدی اشاریوں سے بے خبری کی عکاس ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق افراط زر، لارج سکیل مینو فیکچرنگ اور درآمدات کے اہداف اور ان کے حصول میں فرق کے دعوے غیر مکمل اور غیر درست اعداد و شمار پر مبنی ہیں، اہم معاشی رحجانات پر انحصار کرنے کی بجائے تک بندی اور قیاس آرائیوں کی بنیاد پر تیار کردہ اعداد و شمار عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق اس قسم کے دعوے اور ان کے نتیجے میں پیش کردہ غلط اعداد و شمار حکومت کے شائع کردہ معاشی اہداف سے بھی مطابقت نہیں رکھتے جس سے گریز کیا جانا چاہئے۔

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں