ملک کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لئے ڈیجیٹل اکانومی ناگزیر ہے، وفاقی وزیر احسن اقبال کا مباحثے سے خطاب

126
پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ذر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہے،فائیو ایز معیشت کے تمام شعبوں میں بہتری لانے کے لئے بنیادی ڈھانچے کی حیثیت رکھتا ہے،احسن اقبال

بیجنگ۔10جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لئے ڈیجیٹل اکانومی ناگزیر ہے، دنیا کو چین کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کہ ضرورت ہے جبکہ پاکستان سی پیک کے ذریعے چین کے تجربات سے سیکھ رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیجنگ میں چائنہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی کے زیر اہتمام "صنعت کاری اور ڈیجیٹل کنکٹیویٹی” کے عنوان سے ایک مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے موجودہ حکومت کے برسراقتدار آتے ہی سی پیک کے تمام منصوبوں میں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے ’صنعت کاری اور ڈیجیٹل دور کے رابطے‘ کی اہمیت کو اجاگر کرتے کہا کہ صنعت کاری اور ڈیجیٹل دور کے رابطے نے دنیا کو بدل دیا ہے کیونکہ دونوں نے اقتصادی ترقی اور عالمی رابطے کے بے مثال مواقع فراہم کر دیئے ہیں تاہم انہوں نے کثیر الجہتی فورمز کے ذریعے مضبوط تعاون کے ذریعے ڈیجیٹل پالیسیوں اور معیارات میں ہم آہنگی پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ دور انڈسٹری 4.0 کا ہے جس نے کاروبار اور سٹارٹ اپس کے لئے نئے راستے ہموار کر دیئے ہیں اور ہمیں ڈیجیٹل انقلاب سے پیدا ہوئے امکانات کا فائدہ اٹھانا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پاکستان میں آر اینڈ ڈی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈنگ فراہم کر رہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ڈیجیٹل کنکٹیویٹی نے صنعتی شعبوں میں مواصلات اور تعاون میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ ای کامرس پلیٹ فارمز اور آن لائن کاروبار کو دنیا بھر میں صارفین تک پہنچنے کے قابل بناتے ہیں جبکہ ان کے کسٹمر بیس اور ترقی کے مواقع کو بڑھاتے ہیں۔وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ ای پاکستان، 5 ایز ((Esفریم ورک میں سے ایک اہم "ای ” ہے جو کہ حال ہی میں وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے شروع کیا گیا تھا۔مزید برآں انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ڈیجیٹل کنکٹیویٹی نے کاروبارکو ان کی فوری جغرافیائی حدود سے باہر بڑی منڈیوں تک رسائی کی صلاحیت فراہم کی ہے۔

واضح رہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے حال ہی میں ڈیجیٹل تبدیلی کے نفاذ کے لیے آئی ٹی اور نجی شعبے کے ماہرین پر مشتمل ایک اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی ہے تاکہ ملکی برآمدات کو بڑھایا جاسکے۔وفاقی وزیر نے شرکاء کو حکومت کی جانب سے کئے گئے کلیدی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے بہت سے منصوبوں جن میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ، سائبر سکیورٹی، آٹومیشن اور روبوٹکس کے سنٹرز قائم کئے ہیں جبکہ بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ، کوانٹم کمپیوٹنگ اور نینو ٹیکنالوجی میں ابھی کام جاری ہے۔

صنعت کاری کے میدان میں چین کی غیرمعمولی شراکت پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک صنعت کاری اور ڈیجیٹل دور کے کنیکٹویٹی کے ساتھ چین کے تجربے سے کئی سبق حاصل کر سکتے ہیں۔چین نے قابل ذکر اقتصادی اور ٹیکنالوجکل ترقی کی ہے جو اسے ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک قابل قدر مثال بنا رہا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی سے چین کی غیر معمولی ترقی کو سراہا۔واضح رہے چین کے صنعتی سفر کو انفراسٹرکچر بشمول ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورکس، انرجی سسٹمز اور ٹیلی کمیونیکیشن میں خاطر خواہ سرمایہ کاری سے مدد ملی۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر احسن اقبال سی پیک کی 10 سالہ تقریبات کے موقع پر 11 جولائی کو منعقد ہونے والی خصوصی یادگاری 12ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) میں شرکت کے لئے چین کے چار روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔