اسلام آباد۔24دسمبر (اے پی پی):پاکستان بیوروبرائے شماریات کے چیف شماریات دان ڈاکٹرنعیم الظفرنے کہاہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل خانہ ومردم شماری منعقد کرائی جارہی ہے، مردم شماری قومی کاز ہے اوراس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے، اہم قومی مقصد کے حصول کیلئے ہم سب کو مل کر جوش و جذبہ سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کویہاں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں پہلی ڈیجیٹل قومی خانہ ومردم شماری کے حوالہ سے آگہی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں طلبا وطالبات، شماریات کے اعلیٰ آفسران وماہرین اورمیڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
چیف شماریات دان ڈاکٹرنعیم الظفرنے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملکی تاریخ میں پہلی بارساتویں قومی خانہ ومردم شماری ڈیجیٹل بنیادوں پرمنعقد کرائی جارہی ہے،پاکستان بیوروبرائے شماریات ایک وفاقی ادارہ وفاقی ہے اور اس ادارہ کا کو ئی سیاسی محرک ہونہیں سکتا، ہم صرف کاونٹنٹگ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ساتویں قومی خانہ ومردم شماری کے ضمن میں کئی انتظامی اورتکنیکی معاملات کو بتدریج بہتربناکر آگے جائیں گے۔
ڈیجیٹل مردم شماری کے پہلے مرحلہ میں پائلٹ پراجیکٹ کے تحت مردم شماری کرائی جائیگی۔ پائلٹ پراجیکٹ سے ہم سیکھیں گے کہ اگربہتری کی گنجائش ہو تو وہ لائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ سال دسمبرمیں ہم الیکشن کمیشن کو آبادی کے حوالہ سے تمام جزیات دینے کے قابل ہو جائیں گے۔ الیکشن کمیشن اس کی بنیاد پرحلقہ بندی کرے گا اورائندہ انتخابات اس کی بنیادپرہوں گے۔
چیف شماریات نے کہاکہ پہلی مرتبہ ڈیجیٹل مردم شماری ہورہی ہے اس لئے یہ ایک بڑا کام ہے، اس میں بیورو کی ایک پوری ٹیم شب روزکام کررہی ہے، اس ٹیم کے اراکین گزشتہ کئی ماہ سے انتہائی محنت سے مقررہ وقت سے زیادہ کام کررہے ہیں اور مردم شماری کی تکمیل تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔انہوں نے کہاکہ مردم شماری ایک قومی کاز ہے اوراس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ میں اپنی ٹیم سے بھی یہ ہمشہ کہتا ہوں کہ اس قومی مقصد کے حصول کیلئے ہم سب کو مل کر اسی جذبہ سے کام کرنا ہوگا۔
تقریب کے مہمان خصوصی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹرضیائالقیوم نے ورکشاپ سے اپنے خطاب میں کہاکہ وہ حکومت پاکستان اورپاکستان بیوروبرائے شماریات کو پہلی ڈیجیٹل قومی خانہ ومردم شماری کے انعقادپر مبارکباددیتے ہیں۔ 21 ویں صدی ٹیکنالوجی کی صدی ہے، اورٹیکنالوجی نے ہماری زندگیوں کوجس تیزی سے تبدیل کیاہے اس کی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہاکہ مردم شماری میں جدیدٹیکنالوجی کا استعمال خوش آئند ہے کیونکہ اس سے حقیقی اورقابل اعتماد ڈیٹا تک رسائی ہوتی ہے اورپالیسی سازی وشہری خدمات کی فراہمی میں آسانی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل مردم شماری کے انعقاد سے مردم شماری کے حوالہ سے خدشات اور تحفظات کودورکرنے میں بھی مددملے گی کیونکہ ٹیکنالوجی اورڈیٹا کی پوری ٹریل موجود ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پہلی ڈیجیٹل قومی خانہ ومردم شماری کے انعقاد میں پاکستان بیوروبرائے شماریات کے ساتھ مکمل معاونت فراہم کرے گی اور اس قومی مقصد میں اپناکردار اداکرنے پرہمیں خوشی ہوگی، قبل ازیں پاکستان بیوروبرائے شماریات کے فوکل پرسن آن ڈیجیٹل سینسس محمد سرورگوندل نے ساتویں ڈیجیٹل قومی خانہ ومردم شماری کے حوالہ سے تفصیلی پریزینٹیشن دی اوربتایا کہ ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے لئے تیاریاں جاری ہیں،اگلے برس مئی میں پائلٹ پراجیکٹ شروع ہوجائے گا،تمام صوبائی حکومتوں، متعلقہ سیاسی جماعتوں اور دیگر فریقین سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔
ڈیجیٹل مردم شماری کے بعد تمام حکومتی اداروں کو ان کی ضرورت کے مطابق بروقت ڈیٹا میسر ہوگا جس سے پالیسی سازی میں آسانی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کرنے والے عملے کو ٹیبلٹس فراہم کی جائیں گی،مرکزی سطح پر ایک کوآرڈینیشن سینٹر بنایا جائے گا،تحصیل کی سطح پر سپورٹ سینٹرز بنیں گے،آن لائن ڈیش بورڈ کی مدد سے فیلڈ میں موجود عملے کی مانیٹرنگ براہ راست کی جائے گی۔
سرور گوندل نے مزید بتایا کہ پورے ملک میں ایک ہی وقت ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز ہوگا، مئی 2022 میں پائلٹ پراجیکٹ لانچ کرینگے۔ پہلے مرحلے میں شہری اپنا ڈیٹا خود رجسٹرڈ کرینگے،دوسرے مرحلے میں مردم شماری کی ٹیمیں گھر گھر جاکر ٹیبلٹس کے ذریعے سروے کرینگی اور جن شہریوں نے خود ڈیٹا رجسٹرڈ کیا ہوگا اسکی تصدیق بھی کرینگی۔ڈیٹا خود درج کرنے کا طریقہ کار مصر،ترکی،بنگلہ دیش،بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ہے۔
پاکستان میں یہ پہلی مردم اور گھر شماری ہوگی جس میں خودگنتی کا طریقہ کار اپنایاجائے گا۔ خود گنتی کا یہ مرحلہ آپشنل ہوگا اور پہلے پندرہ روز تک ہوگا۔اس کے بعد ٹیمیں فیلڈ میں جاکر گھر گھر سروے بھی مکمل کرینگی۔ ایک سوال کے جواب میں سرور گوندل نے کہا کہ خود گنتی اور ٹیبلٹس پر سروے کے لئے انٹرنیٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔