ملکی معیشت کے امورکودرست کرنے کی ضرورت ہے،نگران وفاقی حکومت اس ضمن میں مختلف محاذوں پرمصروف عملہے ، وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات ڈاکٹرشمشاداخترکی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کوبریفنگ

81
Finance Minister Dr. Shamshad Akhtar
Finance Minister Dr. Shamshad Akhtar

اسلام آباد۔30اگست (اے پی پی):نگران وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات ڈاکٹرشمشاداخترنے کہاہے کہ ملکی معیشت کے امورکودرست کرنے کی ضرورت ہے اورنگران وفاقی حکومت اس ضمن میں مختلف محاذوں پرمصروف عمل ہے ۔ انہوں نے یہ بات بدھ کویہاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات کے اجلاس کوبریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ اجلاس کمیٹی کے چئیرمین سینیٹرسلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت منعقد ہوا۔کمیٹی کے اجلاس میں شرکاء نے ڈالرکی قدرمیں عدم استحکام، پالیسی ریٹ اوربجلی کی قیمتوں میں اضافہ پرتشویش کااظہارکیااورکہاکہ اس سے کاروبارکوچلانے میں مشکلات پیش آرہی ہے۔

سینیٹرمحسن عزیز نے آئی پی پیز اورکیپیسٹی ادائیگیوں کے معاملہ پربات کی اورنگران حکومت سے اس ضمن میں معاہدوں پرنظرثانی کا مطالبہ کیا۔ نگران وفاقی وزیرخزانہ ڈاکٹرشمشاداخترنے اجلاس کوبتایا کہ ملکی معیشت کے امورکودرست کرنے کی ضرورت ہے اورنگران وفاقی حکومت اس ضمن میں مختلف محاذوں پرمصروف عمل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مقامی وسائل کومتحرک کرنے اورسرکاری کاروباری اداروں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات وقت کی ضرورت ہے اوراسی سے معیشت کی سمت کودرست کیا جاسکتاہے۔انہوں نے ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال کے بارے میں آئندہ ہفتہ کمیٹی کوتفصیلی بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا۔اجلاس میں سینیٹرمشتاق احمد کے سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2023 کا جائزہ لیا گیا ۔

بل کے محرک سینیٹرمشتاق احمد نے کہاکہ اس سے سٹیٹ بینک کے لامحدود اختیارات کو محدود کرنے میں مدد ملےگی اورحکومت سٹیٹ بینک سے قرضہ لے سکے گی تاہم سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹرعنایت حسین نے اجلا س کوبتایا کہ گزشتہ سال سٹیٹ بینک بل میں ترمیم آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے مطابق کی گئی تھی۔کمیٹی نے بل کوآئندہ اجلاس تک موخرکردیا۔آزادجموں وکشمیرکے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کمیٹی کوآزادکشمیر کے بجٹ کے حوالہ سے بریفنگ دی، انہوں نے کہاکہ آزادکشمیرمیں سالانہ 2600 میگاواٹ بجلی پیداہورہی ہے جبکہ کھپت 350 میگاواٹ ہے۔انہوں نے آزادکشمیرکے صارفین کو پیداواری قیمت پربجلی کی فراہمی کامطالبہ کیا،

انہوں نے قابل تقسیم محاصل کے پول میں یہ بجلی شامل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ کمیٹی نے وفاقی حکومت سے آذاد کشمیرحکومت کی تحفظات پرغورکرنے کی سفارش کی۔ اجلاس میں مہمندڈیم کے متاثرین کومعاوضوں کی عدم ادائیگی کابھی جائزہ لیا گیا ۔ سینیٹرہلال االرحمان نے کمیٹی کوبتایا کہ منصوبہ کے پی سی ون کے مطابق متاثرین کوادائگیاں نہیں کی گئی ہے۔مہمند کی ضلعی انتظامیہ نے کمیٹی کوبتایا کہ ادائیگیوں کی شرح کاتعین متاثرین سے مذاکرات کے بعد کیاگیاہے۔کمیٹی نے یہ معاملہ آئندہ اجلاس تک موخرکردیا۔