اسلام آباد۔22فروری (اے پی پی):اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے ویڈیو لنک کے ذریعے بنکنگ کورٹ پیشی سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ روکنے کے حکم میں توسیع کردی اور حکم دیاہے کہ عمران خان28 فروری تک متعلقہ عدالت پیش ہوں۔
بدھ کے روز سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر عدالت پیش ہوئے اورعمران خان کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت کو پڑھ کر سناتے ہوئے کہاکہ سیشن کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ کی بھی استدعا کی گئی تھی،ہم میڈیکل بورڈ بنانے کو خوش آمدید کہیں گے مگر اسکی ضرورت نہیں، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ ہم صرف استثنیٰ کی حد تک جاتے ہیں، جس پر وکیل نے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ میں بھی میڈیکل رپورٹس پیش کی گئی جس پر ضمانت ملی،سپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کہاکہ اس کیس میں 9 دیگر ضمانتوں کی درخواستیں زیر سماعت ہیں،باقیوں کی حد تک ایف آئی اے نے کہا ہمیں گرفتاری نہیں چاہیے،اس کیس میں تین بنک ملازمین کی ضمانت کنفرم ہوگئی ہیں، عدالت سے درخواست گزار کو عدالت کے سامنے پیش ہونے، مچلکے جمع کرانے اور شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی، درخواست گزار نہ ہی شامل تفتیش ہوئے اور نہ ہی عدالت کے سامنے پیش ہوئے، درخواست گزار کی طبی دستاویزات انکے اپنے ذاتی ہسپتال کی رپورٹس ہیں،یہ میڈیکل رپورٹس غیر متعلقہ اور ناکافی ہیں کیونکہ یہ ایک ہی ڈاکٹر کی اور ان کے ذاتی ہسپتال کی ہیں، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ کیا آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ یہ تمام میڈیکل رپورٹس جعلی ہیں؟،
میڈیکل بورڈ یہاں سے بنایا جائے یا جہاں حملہ ہوا اسی ایم ایل سی وزیر آباد حملہ سے میڈیکل بورڈ صوبائی حکومت بنائے،آپ صرف اتنا بتا دیں کہ میڈیکل رپورٹس جعلی ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کو 9 بار استثنیٰ دیا آپ نے کسی ایک فیصلے کو چیلنج کیا؟ جس پر سپیشل پراسیکیوٹرنے کہاکہ کورٹ نے کہیں نہیں کہا کہ وہ پاؤں پر چل کر عدالت آجائے، عدالت نے کہا گاڑی میں آکر باہر بیٹھ جائے، عدالت نے استفسار کیاکہ آپ جو کہہ رہے ہیں یہ کورٹ نے کہاں پر کہا ہے؟،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ درخواست گزار نے ضمانت نہیں بلکہ استثنیٰ مانگا ہے کہ ہمیں پیشی کے لیے وقت دیا جائے،سپیشل پبلک پراسیکیوٹر کا عمران خان کی شوکت خانم کی میڈیکل رپورٹ پر اعتراض اٹھانے پر جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ کیوں نہ آپ کے ہی دلائل کی بنیاد پر میڈکل بورڈ بنایا جائے؟،
عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیاکہ وہ ایک پیشی سے حاضری کی استثنیٰ مانگ رہے ہیں اور آپ انکو چھ ماہ کا استثنیٰ دے رہے ہیں،جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ وزیر آباد حملے کی میڈکل رپورٹ کی بنیاد پر میڈکل بورڈ بناتے ہیں،وزیر آباد کا جو بھی کیس ہے کیا انکی پراسیکیوشن انہی دستاویزات پر کریں گے؟،آپ کے پاس بہت سارے مواقع تھے کہ درخواست گزار پیش نہیں ہورہے تو میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ میڈیکل بورڈ کی درخواست دے چکے ہیں مگر تاحال اس پر کچھ نہیں ہوا،عدالت درخواست گزار کو 25 فروری تک کا آخری موقع دیں کہ وہ ہر صورت عدالت پیش ہونگے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں کہ ضمانت کے لئے درخواست گزار کا پیش ہونا ضروری ہے،
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ سپیشل پبلک پراسیکیوٹر کہہ رہے ہیں کہ اگر 25 تک درخواست گزار پیش ہوجائے تو ہمیں اعتراض نہیں ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ اس عدالت کی درخواست مسترد ہونے نہ ہونے سے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ درخواست گزار 25 فروری تک ضمانت پر ہے،اللہ تعالیٰ درخواست گزار کو صحت دیں اور انکو ان کے کام جاری رکھنے کی توفیق دے،درخواست گزار اگر ایک عدالت میں پیش ہوسکتا ہے تو پھر دوسری عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوسکتے؟، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عمران خان کی درخواست خارج کرنے کی استدعاکرتے ہوئے کہاکہ کیا یہ درخواست اس قابل ہے کہ اسی کی بنیاد پر کوئی ریلیف دیا جائے،
عدالت نے کہاکہ اس عدالت نے درخواست گزار کو ایک بار استثنیٰ دیا، ٹرائل کورٹ نے 7 بار دیا، کیا آپ نے ٹرائل کورٹ کے کسی آرڈر کو چیلنج کیا،جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ کیا وزیر آباد واقعہ کی کوئی تفتیش ہوئی یا کوئی شواہد اکٹھے کئے گئے؟،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے زخم میں ابھی سوجن ہے، تو سوجن کتنے عرصے تک ہوسکتی ہے؟، جس پر جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ آئی ڈونٹ نو،سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ درخواست گزار کے پاس کوئی ایک وجہ ہے جو بتائے کہ اب تک شامل تفتیش کیوں نہ ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ درخواست گزار کی جانب سے میڈکل رپورٹ ناکافی ہیں،
اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے مدعی مقدمہ کے وکیل کو اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ فیلڈ میں کیس ان کے رہے تو بہتر ہے،ان کی صرف ایک ہی کنسرن ہے کہ درخواست گزار جلدی ٹھیک کیوں نہیں ہورہے،لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے کہ ضمانت کیس میں ایک بار پیش ہونا کافی ہے اگر غیر معمولی صورتحال ہو،سپریم کورٹ نے پھر فیصلہ دیا کہ ضمانت کیس میں درخواست گزار کا پیش ہونا ضروری ہے، جو کہ ہم بھی چاہتے ہیں،ہم نے ایف آئی اے کو تین درخواستیں دیں کہ ہمیں شامل تفتیش کریں مگر نہیں کیا،ایف آئی اے سے کہا کہ لاہور آکر تفتیش کریں، سکائپ پر تفتیش کریں یا سوال نامہ بھیج دیں،28 فروری کو ہم بینکنگ کورٹ کے سامنے پیش ہونگے،عمران خان وزیرآباد واقعہ کے بعد ایک بار بھی اپنے گھر بنی گالہ نہیں آ سکے، پراسیکیوشن کا کیس یہ ہے کہ عمران خان جلدی تندرست کیوں نہیں ہو رہے،
وزیرآباد واقعہ میں ایک شخص جان بحق اور دیگر 14 لوگ زخمی بھی ہوئے،ہم نے عدالت کے سامنے میڈیکل رپورٹ کی صورت میں وضاحت دے دی ہے،اس رپورٹ میں تفصیلاً لکھا گیا کہ عمران خان کی سرجری بھی ہوئی،اگر کوئی شخص مضروب ہو تو اسکی گرفتاری التواء میں رکھ دی جاتی ہے،ہم نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن آ کر عمران خان سے تفتیش کر لیں،ہم نے میڈیکل رپورٹس لاہور ہائیکورٹ کے سامنے پیش کیں اور انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ عمران خان کب تک عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے؟
جس پر عمران خان کےوکیل سلمان صفدر نے کہاکہ عمران خان 3 مارچ سے پہلے عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے،وکلاء کے دلائل سننے کے بعدعدالت نے عمران خان کی ضمانت پر فیصلہ سنانے سے روکنے کے حکم میں 28 فروری تک توسیع کرتے ہوئے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کیلئے دائر درخواست مسترد کری اور حکم دیاکہ 28 فروری تک عمران خان کو بنکنگ کورٹ میں پیش ہوں۔