16 C
Islamabad
جمعرات, مارچ 13, 2025
ہومقومی خبریںموجودہ حکومت خواتین کیلئے آئی ٹی کے شعبہ میں اہم اقدامات اٹھا...

موجودہ حکومت خواتین کیلئے آئی ٹی کے شعبہ میں اہم اقدامات اٹھا رہی ہے،خواتین کو جدیدعلوم وٹیکنالوجی میں مہارت فراہم کرنا ناگزیر ہے،وزیراعظم کی معاون خصوصی امورنوجوانان شزافاطمہ

- Advertisement -

اسلام آباد۔7مارچ (اے پی پی):وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ خواتین میں صنفی برابری کے لئے ضروری ہے کہ انہیں جدید علوم و ٹیکنالوجی میں مہارت فراہم کرتے ہوئے ڈیجیٹل مصنوعات سے لیس کیا جائے، انہیں انٹر نیٹ کی فراہمی و ای کامرس کی تربیت کے ذریعے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑا کیا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ”صنفی برابری بذریعہ جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی “ کے عالمی موضوع پر منعقدہ سیمینار کے دوران کیا۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ ڈیجیٹل صنفی تقسیم کی 122 ممالک پر مشتمل فہرست میں پاکستان 90 ویں درجہ پر ہے دنیا بھر میں ”جینڈر گیپ انڈیکس “ میں ابتر صورتحال کے حوالے سے پاکستان دوسرے نمبر پر ہے جو کہ تشویشناک امر ہے۔

- Advertisement -

وزیر اعظم کی معاون خصوصی نے مزید کہا کہ حکومت خواتین کے حوالے سے آئی ٹی کے شعبہ میں اہم اقدامات اٹھا رہی ہے جس میں آئی ٹی کی تربیت اور لیپ ٹاپ کی فراہمی کے متعدد پروگرام شامل ہیں۔ یہ متعلقہ وزارت کے اشتراک سے پایہ تکمیل تک لایا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد نا صرف عورتوں بلکہ بچوں اور مردو ں کو بھی تربیت فراہم کرنا ہے۔ آئی ٹی کے شعبہ میں بہت وسعت ہے جب کہ ڈھانچہ میں خامیوں کے باعث روزگار کے مواقع تا حال محدود ہیں جس میں بہتری کے لئے حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے تا کہ اس شعبہ کی ضرورت و مسابقت کے تناظر میں ہنر مند تیار کئے جا سکیں۔

اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے سر براہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ پاکستان میں بنائی جانے والی پالیسیاں صنفی لحاظ سے جامع نہیں ہوتیں جب کہ ان پر بالخصوص کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے شرکاءکو بتایا کہ مقامی کمپنیاں خواتین کی استعداد کار میں اضافہ اور مالیاتی شعبہ میں موبائل کے موثر استعمال کے لئے رہنمائی کر رہی ہیں جس سے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں۔

پاکستان میں تین چوتھائی خواتین کو انٹر نیٹ کی سہولت میسر نہیں ہے جب کہ آن لائن کام کرنے والی خواتین کے لئے تحفط کا خاطر خواہ ماحول میسر نہیں ہے۔ اس موقع پر خاتون صنعتکار شمامہ ارباب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 1.5 فیصد خواتین کو انٹر نیٹ ، 30 فیصد کو موبائل کی سہولت حاصل ہے جب کہ نصف کے پاس انٹر نیٹ کی سہولت نہیں ہے جو کہ ان کی محرومی کو ظاہر کرتا ہے ۔ انہوں نے مطالہ کیا کہ ٹیلی کام سیکٹر خواتین کے لئے خصوصی پیکیج ارزاں نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنائے اور حکومت ایسے اداروں کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرے جو اپنی افرادی قوت میں خواتین کی بڑی تعداد کو شامل کرتے ہیں۔

ایسے کاروباری ادارے جو پسماندہ علاقوں میں خواتین کو تربیت و روزگار فراہم کر رہے ہیں انہیں سہولیات دی جائیں۔ سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر صحافی و ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ رابعہ عمائمہ احمد نے بتایا کہ آن لائن کام کرنے والی خواتین شدید مشکلات سے دوچار ہیں سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم پر ان کو ہراساں کیا جانا یا ٹرولنگ کیا جانا عمومی معاملہ ہے جس سے خواتین کے لئے سائبر سپیس سکڑ رہی ہے۔ بہت سی خواتین ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے استعمال سے گریز کرتی ہیں۔ اس حوالے سے قانون موجود ہونے کے باوجود عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ یہ قانون کافی پیچیدہ اور دشوار ہے ۔ اس پر عملدرآمد کرنے والے اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ماحول کو خواتین کے لئے ساز گار بنانے کے لئے مردوں کی حساسیت پر تربیت کی جائے تاکہ خواتین کے اس حوالے سے حقوق کو تقینی بناتے ہوئے صنفی برابری کے تصور کو عملی شکل دی جا سکے ۔

اس موقع پر نجی آئی ٹی ادارے کے شعبہ مارکیٹنگ ، تعلقات عامہ کی سر براہ حنا ناصر نے کہا کہ خواتین کو ہنر مند و با اختیار بنانے کے لئے ضروری ہے کہ جدید کمیونٹی سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں ماہر اساتذہ اور جدید آلات میسر ہوں ۔ اس عمل میں مردوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ خواتین کی آزادانہ پیشہ وارانہ سر گرمیوں میں معاونت ہو سکے ۔اس موقع پر ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی بانی عائشہ ناصر نے کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا استعمال خواتین کو مہارت فراہم کرتا ہے اور انہیں ہنر مند بناتا ہے۔آخر میں معاون خصوصی نے شرکاءکے سوالوں کے جوابات بھی دیئے۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=354419

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں