موجودہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کی کوشش کررہی ہے ، صدر ڈاکٹر عارف علوی کا برطانوی نشریاتی ادارہ کو انٹرویو

176

اسلام آباد۔12جنوری (اے پی پی): صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کی کوشش کررہی ہے، مشکل معاشی صورتحال میں سٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کو مشکل سے نکالیں، سیاستدان مل بیٹھ کر گفتگو کریں تاکہ معاشی پالیسیاں اور انتخابات کی صورتحال واضح ہوسکے، معیشت میں بہتری کے لیے لازم ہے کہ پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت کم ہونا چاہیے اور استحکام کے لیے کچھ معاملات پر اتفاق ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی کوخصوصی انٹرویومیں کیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے اختلافات نظرانداز کرتے ہوئے بات چیت کا آغاز نہ کیا تو معاشی حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، ملک کے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنا ناگزیر ہے اور یہ کہ وہ اس مقصد کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مذاکرات کی پیشکش کرتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ الیکشن کا سال ہے، الیکشن ہونے چاہیں، یہ (سیاسی جماعتیں) آپس میں طے کر لیں کہ الیکشن جلد یا بدیر ہوں گے، اگر چند مہینوں سے الیکشن کے آگے پیچھے ہونے کا فرق ہے تو وہ بھی بات چیت کے ذریعے طے کرلیں تاکہ معیشت اور لوگوں کے فلاح کے لیے کام ہوسکے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ڈائیلاگ عام انتخابات سے پہلے ہونا ضروری ہے۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ میری انہیں یہ پیشکش ہے کہ مل کر بیٹھنا چاہیے، کم از کم سیاسی جماعتیں ہی آپس میں مذاکرات کر لیں، اس کے بعد پارٹیز کے بڑے لوگ بھی مل سکتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ ہمارے ملک میں فیصلہ کرنے والے لوگ سوشل میڈیا کو درست طریقے سے ہینڈل نہیں کر پارہے، انہیں اس کو بہتر انداز میں ہینڈل کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میری بطور صدر پاکستان آئینی ذمہ داری یہ ہے کہ فیڈریشن کو اکٹھا کروں۔

صدر مملکت نے کہا کہ اس سے قبل ہونے والی مشاورت میں عمران خان نے جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف نامزدگی پر اطمینان کا اظہار کیا تھا تاہم انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان اور موجودہ فوجی قیادت کے درمیان کسی قسم کی بات چیت نہیں کرارہے ہیں۔صدر نے کہا کہ کرپشن کے الزامات لگنے کی صورت میں غیر سیاسی، غیر جانبدار اور بااختیار ادارے کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہییں، میری یہ رائے ہے کہ کرپشن کے تمام الزامات کی غیر سیاسی تحقیقات درست اقدام ہے۔

ملک میں گذشتہ کچھ عرصے سے جاری آڈیو، وڈیو لیکس جیسے سکینڈلز سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے پر پارلیمنٹ میں دو بار تقریر کرچکا ہوں اور میں نے یہی کہا ہے کہ یہ اخلاقیات کے خلاف ہے، اسلام کی رو سے اور عوامی اقدار کے اعتبار سے بھی ذاتی گفتگو کا باہر نکلنا ناقابل قبول ہے، یہ صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ دہشت گردی یا بہت مجرمانہ کام کی بات ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ادارہ ضرور قائم ہونا چاہیے جو ان معاملات کی نگرانی کرسکے۔ ملکی معاشی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس مشکل دور میں فی الحال ’معاشی بقا‘ کے لیے پالیسیاں بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد شروع ہونے والا یہ بحران یوکرین کی جنگ اور پاکستان کی سیاست میں عدم استحکام سے مزید گھمبیر ہوتا چلا گیا جبکہ سیلاب نے معیشت کو بدتر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی سیاسی تبدیلی آتی ہے اور انتخابات کا وقت قریب ہوتا ہے تو کچھ سیاسی عدم استحکام رہتا ہے، میں تو سیاستدانوں کو کہہ رہا ہوں کہ مل کر بیٹھیں اور گفتگو کریں تاکہ معاشی حکمت عملی اور انتخابات کی صورتحال واضح ہوسکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیاں فی الحال معاشی بقا کے لیے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے اور میں محسوس کرتا ہوں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے ادوار کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ معیشت میں بہتری کے لیے لازم ہے کہ پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت کم ہونا چاہیے اور استحکام کے لیے کچھ معاملات پر اتفاق ہونا چاہیے۔ انھوں نے ملک کی معیشت کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام سٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کو مشکل سے نکالیں، جمہوریت میں اختلافات رہتے ہیں مگر ڈوبتی ہوئی کشتی سے پانی نکالنا ضروری ہوگیا ہے۔