کراچی ۔15فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے موسمیاتی تبدیلی کے کثیر جہتی اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرمایہ کارموسمیات کے مضر اثرات سے تحفظ فراہم کرنے والے ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کو درپیش چیلنجز اور مستقبل کی حکمت عملی پر غور و خوض کے لیے یہاں ’پریپیئر فار ڈسرپشن‘ کے موضوع کے تحت منعقدہ ’دی فیوچر سمٹ‘ کے چھٹے ایڈیشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
دو روزہ سمٹ کا انعقاد نٹ شیل کانفرنسز گروپ اور اینگرو کارپوریشن نے مشترکہ طور پر اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی آئی)اور حبیب بینک کے اشتراک سے کیا تھا جبکہ پاکستان اور بیرون ملک سے کاروباری مندوبین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔وفاقی وزیر شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان کو کثیر الجہتی مسائل کا سامنا ہے جس میں سرحدوں پر دہشت گردی، اقتصادی چیلنجز اور سب سے بڑھ کر موسمیاتی تبدیلی کے سنگین مضمرات کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کثیر الجہتی حکمت عملیوں کے علاوہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ریکارڈ بارشوں اور سیلاب کو فطرت کی تبنیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قدرتی آفت نے لاکھوں افراد اور ملک کا ایک وسیع علاقہ متاثر کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا کا درجہ حرارت تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے جبکہ گزشتہ تین سالوں سے پاکستان کے مختلف علاقے موسم گرما میں کرہ ارض کا گرم ترین مقامات رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوسری طرف دریائے سندھ ہر سال 38 ملین میٹرک ٹن پلاسٹک کے پھیلاؤ کے ساتھ دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ پلاسٹک سے آلودہ دریا بن چکا ہے۔
انہوں نے عالمی بینک کی ایک ملکی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں ماحولیاتی تبدیلی کو مجموعی معیشت کے لیے ایک غیر روایتی خطرہ قرار دیتے ہوئے پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے سنگین نتائج کی نشاندہی کی گئی ہے،ان خطرات سے نمٹنے کے لیے مختصر، درمیانی اور طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی بھی اس سلسلے میں جامع پالیسیوں پر کام کر رہی ہے جبکہ ہمارے منصوبے کو بین الاقوامی فورمز پر امید کا نمونہ قرار دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ صنعتوں اور کاروباری اداروں نے گزشتہ 100 سالوں میں آلودگی میں 70 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالا اور اب کاروباری اداروں کو بھی تخفیف کے اقدامات میں پیش پیش رہنا ہوگا۔حکومت کو احساس ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا خاتمہ انفرادی اقدامات کے ذریعے ممکن نہیں اور حکومت سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملکر بروقت ردعمل دینا ہو گا۔
قبل ازیں سیشن سے خطاب کرتے ہوئے بانی نٹ شیل محمد اظفر احسن، چیف انویسٹمنٹ آفیسر اینگرو کارپوریشن نادر سالار قریشی، چیف ایگزیکٹو آفیسر جاز عامر ابراہیم اور صدر حبیب بینک لمیٹڈ محمد اورنگزیب نے معاشی ترقی کے لیے مختلف اقدامات کی تجویز دی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=351493