موسمیاتی تبدیلیون کے چیلنجز سے نمٹنا موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے،مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم

131
APP43-21 ISLAMABAD: December 21 - Advisor to Prime Minister on Climate Change Malik Amin Aslam addressing Media briefing regarding COP-24 and Pakistan Election as the Vice-President to the Conference Of Parties at a local hotel. APP photo by Saadia Haidari

اسلام آباد ۔ 21 دسمبر (اے پی پی) وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنے کرنے والے ہاٹ سپاٹ ممالک کی فہرست میں شامل ہے، پاکستان کا گرین ہائوس گیسز کے اخراج میں اپنا حصہ انتہائی کم ہے جبکہ ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں 8ویں نمبر پر ہیں، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ معاشی نقصان اٹھانے والا دنیا کا دوسرا ملک ہے، آئندہ 12 سالوں میں دنیا نے اپنا طرز زندگی تبدیل کرتے ہوئے ڈیزل اور کوئلہ پر چلنے والے پلانٹس کو رنیوایبل انرجی پر منتقل نہ کیا تو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافے جیسے خطرناک چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ جمعہ کو یہاں مقامی ہوٹل میں غیر سرکاری تنظیم ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام کوپ 24کانفرنس کی بریفنگ کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیون کے چیلنجز سے نمٹنا موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، یہی وجہ ہے حکومت نے وزیراعظم ہائوس میں قائم کی جا رہی یونیورسٹی میں موسمیاتی تبدیلی کو اہم ترین سبجیکٹ کے طور پر رکھا جا رہا ہے۔ مشیر موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں صرف ہمارا مسئلہ نہیں ، پوری دنیا کا مسئلہ ہے جس سے کوئی بھی ملک بھاگ نہیں سکتا، اس حوالے سے کوپ 24 کانفرنس میں پیش کی گئی آئی پی سی سی کی رپورٹ میں سائنسدانوں نے واضح کیا ہے کہ دنیا کے پاس اس وقت صرف 12سال رہ گئے ہیں جن میں موجودہ ڈویلپمنٹ پاتھ کے ساتھ چلا جا سکتا ہے، اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو ان تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، عالمی درجہ حرارت کو ڈیڑھ سینٹی گریڈ سے اوپر گیا تو جنگلی حیات اور کورل ریف کو صفا ہستی سے مٹا دے گا، ان 12 سالوں میں دنیا کو اپنا طرز زندگی تبدیل کرتے ہوئے ڈیزل اور کوئلے پر چلنے والے پلانٹس کو رنیوایبل انرجی پر منتقل کرنا ہو گا۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان ان موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنے کرنے والے ہاٹ سپاٹ ممالک میں شامل ہے، پاکستان کا گرین ہائوس گیسز کے اخراج میں اپنا حصہ انتہائی کم ہے جبکہ ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ممالک میں 8ویں نمبر پر ہیں ، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ معاشی نقصان اٹھانے والا دنیا کا دوسرا ملک ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو 4 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، موسمیاتی تبدیلیوں ہماری وجہ سے نہیں ہو رہیں لیکن ہمیں اس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی کفایت شعاری مہم کے تحت وزارت موسمیاتی تبدیلی نے حالیہ دورہ پولینڈ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے صرف 20 لاکھ کے اخراجات کئے جبکہ گزشتہ سال کوپ 23 کانفرنس میں پاکستانی وفد کی شرکت پر اڑھائی کروڑ روپے کے اخراجات آئے تھے، کوپ 24 کانفرنس میں پاکستان کے 8 رکنی وفد نے شرکت کی جس میں چار ہماری وزارت کے اور چار وزارت خارجہ کے افراد تھے۔ مشیر موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ پاکستان کا کوپ کانفرنس کا بطور نائب صدر منتخب ہونا ایک واضح اور نمایاں کامیابی ہے ، ہم نے کانفرنس میں پاکستان کا کیس موثر انداز میں پیش کیا اور بتایا کہ ہم موسمیاتی تبدیلیوںکے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بغیر عالمی فنڈنگ کے اپنے وسائل سے اقدامات اٹھارہے ہیں ، پاکستان کے بلین ٹری سونامی پروگرام کو دنیا بھر میں سراہا گیا ، گرین فنانس فنڈ کی جانب سے پاکستان کو پچاس ملین ڈالر کا ایک منصوبہ بھی ملا ہے جس کی تفصیلات کراچی میں بتا?ں گا ، حکومت نے فضائی آلودگی کی روک تھام کیلئے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں ، انڈسٹریز کی آلودگی کی روک تھام کیلئے سکربر لگانے کے احکامات جاری کیے، اس دفعہ ہوا کا رخ تبدیل ہونے کی وجہ سے دہلی کی سموگ لاہور نہیں آئی۔ ملک امین اسلیم نے کہا کہ ریچارج پاکستان منصوبے کا مقصد سیلابی پانی سے ہونے والی تباہی کو کم کرنے اور آبی ذخائر کو زیادہ سے زیادہ کرنا ہے۔ انہوں نے سابق وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ کا نام لئے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کوپ کانفرنس میں جب وزیر سے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سوال کیا گیا تو جواب میں شعر آ گیا ، یہ ترجیہات کا فرق ہوتا ہے۔