مولانا فضل الرحمان کی کورونا ویکسین بارے غلط بیانی افسوسناک، عوام کو گمراہ کرنا مولانا فضل الرحمان کو زیب نہیں دیتا، سیاسی رہنما اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کریں،سینیٹر شبلی فراز کا پریس کانفرنس‎ سے خطاب

111
مولانا فضل الرحمان کی کورونا ویکسین بارے غلط بیانی افسوسناک، عوام کو گمراہ کرنا مولانا فضل الرحمان کو زیب نہیں دیتا، سیاسی رہنما اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کریں،سینیٹر شبلی فراز کا پریس کانفرنس‎ سے خطاب
مولانا فضل الرحمان کی کورونا ویکسین بارے غلط بیانی افسوسناک، عوام کو گمراہ کرنا مولانا فضل الرحمان کو زیب نہیں دیتا، سیاسی رہنما اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کریں،سینیٹر شبلی فراز کا پریس کانفرنس‎ سے خطاب

اسلام آباد۔21مارچ (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی کورونا ویکسین کے بارے میں غلط بیانی افسوسناک ہے، عوام کو گمراہ کرنا مولانا فضل الرحمان کو زیب نہیں دیتا، سیاسی رہنما اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کریں،کورونا ایک حقیقت ہے جس سے بچنے کے لئے ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا، یہ کہنا کہ وزیراعظم کو کورونا ویکسین کے بعد کورونا ہوا درست نہیں، ہم سب وزیراعظم اور خاتون اول کی صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں، کورونا کسی میں تفریق کرتا ہے نہ ہی کوئی رعایت، گزشتہ آٹھ ماہ میں کورونا متاثرین کی شرح سب سے زیادہ ہے، خطے کے دیگر ملکوں کی نسبت ملکی معاشی کارکردگی بہتر رہی، چاہتے ہیں کورونا کی موجودہ لہر میں لوگوں کا روزگار اور زندگیاں محفوظ ہوں، کورونا کی موجودہ لہر میں ویکسین کی دستیابی خوش آئند ہے، انسداد کورونا کے لئے نظم و ضبط کے ساتھ حکمت عملی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، پی ڈی ایم ماضی کا قصہ بن چکی ہے، اپوزیشن کی تحریک اس لئے ناکام ہوئی کیونکہ اس میں عوام کے لئے کچھ نہیں تھا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم اور خاتون اول کورونا سے متاثر ہوئے ہیں، جس طرح سے پاکستان کے عوام، ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت عالمی رہنمائوں اور ملکی سیاسی رہنمائوں نے وزیراعظم اور ان کی فیملی کے لئے نیک خواہشات اور دعائوں کا اظہار کیا ہے، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا ایک حقیقت ہے، افسانہ نہیں۔ یہ نہ کسی میں تفریق کرتا ہے اور نہ کسی سے رعایت، موجودہ تیسری لہر انتہائی شدید ہے، اس میں متاثرین کی شرح گزشتہ آٹھ ماہ میں سب سے زیادہ ہے۔

پہلی لہر کے دوران پوری دنیا اس پریشانی میں مبتلا تھی کہ اس سے کس طرح نمٹا جائے، وزیراعظم عمران خان کی حکمت عملی کا بنیادی مقصد زندگی اور روزگار کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ یہ حکمت عملی نیک نیتی پر مبنی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ اس پالیسی لائن کو لے کر جس طرح سے این سی او سی نے کردار ادا کیا اسے عالمی حلقوں میں بہت پذیرائی ملی کیونکہ این سی او سی نے ایک کامیاب حکمت عملی ترتیب دی جس سے پاکستان میں جانیں بھی محفوظ رہیں اور معیشت بھی، اس طرح نقصان نہیں ہوا جس طرح خطے کے دوسرے ممالک میں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ روزگار اور زندگیاں محفوظ رہیں، اس کے لئے موثر ڈسپلن اور ایک ایسی حکمت عملی کی ضرورت ہے جو ان بنیادی اصولوں کو لے کر آگے چلے کیونکہ یہ لہر کافی شدت سے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیسری لہر میں کورونا ویکسین کی دستیابی ایک مثبت پہلو ہے، حکومت اپنے محدود وسائل کے باوجود اپنے دوست ممالک سے ویکسین درآمد کر رہی ہے۔

کورونا ویکسین لگانے کے حوالے سے حکمت عملی بھی یہی ہے کہ پہلے فرنٹ لائن میڈیکل ہیلتھ ورکرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو یہ ویکسین لگائی جائے، کیونکہ ان کی کورونا کے مریضوں سے قربت رہتی ہے اور یہ سب سے آگے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد ہماری ترجیح 65 سال کے لوگوں کو ویکسین لگانا ہے، حکومت اس پر عمل پیرا ہے، لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں نظم و ضبط کے ساتھ یہ ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ انجکشن لگانے کے باوجود وزیراعظم کو کورونا ہوا، ویکسینیشن کی پہلی ڈوزکے 21 روز بعد دوسرا انجکشن لگتا ہے جس پر ویکسین اپنا اثر دکھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کو پوری دنیا میں آزمایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ویکسین دستیاب ہوگی، تمام عمر کے لوگوں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود بھی ویکسین منگوا رہی ہے، نجی شعبہ کو بھی مراعات دی گئی ہیں، قیمت کے تعین کے لئے بھی حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے۔

یہ ویکسین انتہائی ضروری ہے جو اس وباءسے محفوظ رکھ سکتی ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے، انہوں نے کورونا ویکسین کے بارے میں غلط بیانی کی اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، یہ کام انہیں زیب نہیں دیتا۔ کورونا ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، اس پر غیر سنجیدہ بیانات دینے سے عوام میں کنفیوژن پھیلتی ہے اور یہ کنفیوژن عوام کے لئے نقصان دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بیماری سے پوری دنیا سمیت ہمارا ملک بھی متاثر ہے، ایسے حالات میں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایسا بیانیہ دینا چاہئے جو عوام کی بہتری کے لئے ہو۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک ایسے اتحاد کی صدارت کر رہے ہیں جو اب نہیں رہا، اور خود بھی انہوں نے مان لیا ہے کہ حکومت گرانا ان کا ہدف نہیں ہے۔

انہوں نے اپنی خواہشات کی فہرست محدود کر دی ہے۔ اب وہ مریم نواز کی 26 تاریخ کو پیشی کے موقع پر ان کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ماضی کا قصہ بن چکی ہے، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ وہ لانگ مارچ کرتے ہیں یا نہیں، پی ڈی ایم کی تحریک میں عوام کے لئے کچھ نہیں تھا، اسی وجہ سے اسے پذیرائی نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ اپنی لوٹی ہوئی دولت اور جائیدادوں کو بچانا چاہتے ہیں تو قانون میں پلی بارگین کا طریقہ موجود ہے، اس سے ان کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

اپوزیشن نے ہمیشہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے سیاست کی ہے۔ یہ لوگ سیاست برائے کاروبار کے قائل ہیں، انہوں نے کبھی عوام کی خدمت اور عوام کے مسائل کے لئے آواز بلند نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پی ڈی ایم سے کوئی غرض نہیں، حکومت جو کام کرتی آئی ہے اور جو آگے کرنے جا رہی ہے اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، حکومت نے کووڈ کے باوجود مشکل وقت بہتر طریقے اور بہتر حکمت عملی سے گذارا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحت کارڈ سمیت تمام منصوبوں پر کام جاری رکھے گی۔ پنجاب میں بھی صحت کارڈ کا آغاز کیا جائے گا، خیبر پختونخوا میں لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں، یہ اتنی بڑی سہولت ہے جس کی نظیر دنیا میں نہیں ملتی۔

یہ یونیورسل ہیلتھ کیئر کا ایک پروگرام ہے، ہر ایک کے پاس دس لاکھ روپے کا کارڈ ہوگا، اس کارڈ کی وجہ سے جن علاقوں میں ہسپتال نہیں ہیں، وہاں ہسپتال قائم ہوں گے، وہاں ہوٹل بھی بنیں گے اور ایک اکنامک ری ایکشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ ہفتے ایک ہزار فلیٹ اور پانچ سو گھر غریب افراد میں تقسیم کئے، ہماری توجہ عوام کے مسائل کو حل کرنے پر ہے، وزیراعظم مہنگائی پر قابو پانے کے لئے کام کر رہے ہیں، احساس پروگرام کے ذریعے ٹارگٹڈ سبسڈیز کا پروگرام بھی ہے، آئندہ چھ ماہ کے اندر عوام کو ثمرات ملنا شروع ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وباءکو سنجیدگی سے لیا جائے، اس حوالے سے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مریم نواز کی سیاست اناءاور ضد پر مبنی ہے جو ان کے لئے تباہ کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اپوزیشن کی باگ ڈور سیاسی نابالغوں کے ہاتھ میں ہے جو اپنے والدین کی کرپشن کا دفاع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے واویلے کے باوجود حکومت نے معاشی محاذ پر کامیابیاں حاصل کیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک کی بہتری کے لئے کام کرنا ہے، اپنے اداروں کو فعال کرنا اور سروس ڈلیوری کو یقینی بنانا ہے۔

ہم وہی کریں گے جو عوام کی بہتری اور ملک کے مفاد میں ہوگا، ہم ملک کے لئے کام کر رہے ہیں، ہم حکومت کو بچانے کی نہیں ملک کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کی فیملی نے کورونا کی وجہ سے خود کو قرنطینہ کر رکھا ہے، ان کی طبیعت زیادہ خراب نہیں، وزیراعظم جسمانی طور پر فٹ شخص ہیں، وہ ابھی بھی کام کر رہے ہیں، ان کی طبیعت بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین کی قیمتوں کے لئے امپورٹ پالیسی بنائی گئی ہے تاکہ ویکسین زیادہ سے زیادہ درآمد کی جا سکے لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ من مانی قیمتیں وصول کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں کورونا ویکسین کی قیمتوں کی منظوری دی جائے گی۔