میجر راجہ عزیز بھٹی شہید (نشان حیدر) کا 58واں یوم شہادت پوری عقیدت اور احترام سے منایا گیا

774
میجر راجہ عزیز بھٹی شہید

اسلام آباد۔12ستمبر (اے پی پی):جنگ ستمبر 1965 کے ہیرو میجر راجہ عزیز بھٹی شہید (نشان حیدر) کا 58واں یوم شہادت پوری عقیدت اور احترام سے منایا گیا۔ اس موقع پر مساجد میں خصوصی طور پر قرآن خوانی اور دعائوں کا اہتمام کیا گیا جبکہ شہید کے مزار پر پروقار تقریب ہوئی جس میں آرمی چیف کی طرف سے مزار پر پھول چڑھائے گئے۔ تفصیلات کے مطابق میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کے یوم شہادت پر دن کا آغاز مساجد میں قرآن خوانی اور دعائوں کے ساتھ ہوا۔ علماء نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لئے خصوصی دعائوں کا اہتمام کیا۔ دریں اثناء میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کے مزار پر پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔

آرمی چیف کی طرف سے شہید کے مزار پر پھول چڑھائے گئے۔ آفیسر کمانڈنگ17ڈویژن میجر جنرل محمد شمریز تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ انہوں نے شہید کی بلندی درجات کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر ملک کی ترقی ،خوشحالی اور امن کیلئے دعا کی گئی۔ پوری قوم نے جنگ ستمبر کے ہیرو کو ان کے یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کیا۔ میجر عزیز بھٹی شہید جنگِ ستمبر کا وہ درخشاں ستارہ ہیں جو دوران جنگ دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے رہے اور دفاع وطن کی خاطر جان قربان کر دی۔ 1965 کی جنگ ہو یا کوئی بھی محاذ، قوم کے بہادر سپوتوں نے ہمیشہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے اپنے خون سے پاک دھرتی کی مٹی کی آبیاری کی

ایسی ہی ایک مثال میجر راجہ عزیز بھٹی کی ہے جنہوں نے دشمن کو ایسی کاری ضرب لگائی جسے وہ صدیوں تک یاد رکھے گا۔ میجر راجہ عزیز بھٹی 1928 میں پیدا ہوئے اور پاکستان بننے سے پہلے آپ پاکستان منتقل ہوئے اور ضلع گجرات کے گائوں لادیاں میں رہائش اختیار کی۔ آپ نے 1948 میں فرسٹ پی ایم اے لانگ کورس میں شمولیت اختیار کی اور دوران ٹریننگ آپ کو اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کے بہترین کیڈ ٹ ہونے کے علاوہ اعزازی شمشیراور نارمن گولڈ میڈل سے بھی نوازا گیا جس کے بعد 1950 میں پنجاب رجمنٹ میں شامل ہوگئے۔ 1965 میں آپ کو میجر کے عہدے پر ترقی دی گئی اور دوران جنگ آپ لاہور کے برکی سیکٹر میں اپنی کمپنی کے ہمراہ بی آر بی نہر پر دفاعی فریضہ سر انجام دینے کے لئے تعینات تھے۔

بطور کمپنی کمانڈر آپ نے خود کو اگلے مورچوں پر موجود سپاہ کے ساتھ رکھا تاکہ خود دشمن پر نظر رکھ سکیں۔ 6 دن اور راتیں میجر عزیز بھٹی بھارتی فوج کے خلاف ڈٹے رہے اور ایسی کاری ضرب لگائی کہ طاقت کے نشے میں بدمست بھارتی فوج کی ذہنی صلاحیت مفلوج ہو کر رہ گئی۔ دشمن جیسے ہی برکی کی جانب قدم بڑھاتا میجر عزیز بھٹی کا توپ خانہ ایسے جواب دیتا کہ میدان میں دشمن کی صرف لاشیں ہی نظر آتی تھیں۔ کمانڈنگ آفیسر کی جانب سے میجر راجہ عزیز بھٹی کو آرام کا مشورہ بھی دیا جاتا رہا لیکن پاکستان کے سپوت پر تو بس ایک ہی دھن سوار تھی کہ بھارتی سورمائوں کو نہر پار نہیں کرنے دینا۔ 6 سے 12 ستمبر تک دشمن نے آپ کی پوزیشن پر 8 بڑے حملے کئے لیکن عزیز بھٹی کے حوصلے اور ہمت کے سامنے ہر مرتبہ ناکام ہوا۔

دشمن اپنے چھوٹے ہتھیاروں، ٹینکوں اور توپوں سے مسلسل آگ برساتا رہا اور آپ اس کے حملوں کا برابر جواب دیتے رہے۔ میجر راجہ عزیز بھٹی کی دیرینہ خواہش تھی کہ وہ پاکستان کی خاطر شہادت کا رتبہ پائیں جس کا اظہار وہ دوران جنگ بھی کرتے رہے اور پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی خواہش قبول فرمائی۔ 12 ستمبر کی صبح عزیز بھٹی شہید اپنے مورچے پر کھڑے دشمن کی نقل و حرکت کا جائزہ لے رہے تھے کہ بھارتی فوج کے ٹینک کا ایک گولہ ان کے سینے پر آ کر لگا اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

لاہور کے دفاع میں لازوال قربانی دینے والے میجر راجہ عزیز بھٹی کو ان کی جانبازی اور شجاعت کے نتیجے میں بعد از شہادت سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔ اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے ارض پاک کی حفاظت کرنے والے شہداء قوم کا اثاثہ اور نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔