میڈیا مفروضوں اور سنسنی پھیلانے کے بجائے ایل این جی کے معاملے پر اصل حقائق اور درکار قانونی معاملات پر توجہ دے ْ ، ترجمان وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویزن)

150

اسلام آباد۔5دسمبر (اے پی پی):وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویزن) کے ترجما ن نے کہا ہے کہ میڈیا مفروضوں اور سنسنی پھیلانے کے بجائے ایل این جی کے معاملے پر اصل حقائق اور درکار قانونی معاملات پر توجہ دے , بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلانے سے متعلقہ صحافی اور ادارے کی ساکھ مجروح ہوتی ہے ۔ہفتہ کو ایک بیان میں ترجمان کا کہنا ہے کہ وزارت پٹرولیم کی طرف سے ایک نجی ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے پروگرام اور اسی میڈیا ہائوس کے اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں کی وضاحت کے حوالے سے 4 دسمبر کو پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں یہ بات واضح طورپر عیاں ہو گئی ہے کہ متعلقہ میڈیا ہائوس کے پاس ایل این جی کی قیمتوں کے حوالے سے درکار معلومات کا مکمل فقدان ہے اور اس صحافی کی بھی نفی ہوئی ہے جو اپنے آپ کو ایل این جی درآمد کے متعلق ماہر تصور کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ پریس ریلیز میں دسمبر میں ایل این جی ڈلیوری کے لئے 2 اکتوبر کو جے کے ایم کے 5اعشاریہ 5امریکی ڈالر ایم ایم بی ٹی یو کے حوالے سے بات کی گئی ہے اور اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا گیا کہ اگست کے وسط میں یہ سپریڈ صرف 10 سینٹ کم تھا۔ اور وزارت پٹرولیم نے یہ کہیں نہیں کہا کہ یہی وہ قیمت تھی جس پر پاکستان ایل این جی خرید سکتا تھا۔ ترجمان نے کہاکہ خودساختہ ماہرین کو شاید ’جے کے ایم‘ اور ’سواپ سپریڈز‘ کے معنی بھی معلوم نہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اسی قیمت کو پاکستان کی قمیت خرید سمجھ لیا۔ جبکہ ’جے کے ایم ‘کا مطلب ’جاپان کوریا مارکر ‘ہے جو شمالی ایشیا میں ایل این جی کی خریدوفروخت کے حوالے سے استعمال کیا جانے والا اہم انڈیکس ہے۔ پاکستان ایل این جی، جے کے ایم کے بجائے برینٹ سے منسلک بنیادوں پر ایل این جی خریدتا ہے۔ برینٹ کی فارورڈ (Forward Curve) تو موجودہے مگر ایل این جی کے لئے برینٹ سے منسلک سلوپ کی فارورڈ مارکیٹ موجود نہیں ۔ لہذا اگر کوئی صارف برینٹ سے منسلک فاروڈ خریداری کرنا چاہتا ہے تو’جے کے ایم‘ کے فارورڈ (Forward Curve) کو استعمال کر کے سلوپ کا تعین کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ برنٹ سے منسلک سلوپ کی کوئی فارورڈ مارکیٹ عموماً دستیاب نہیں اسی وجہ سے پیٹرولیم ڈویژن نے جے کے ایم کا ذکر کرنا ضروری سمجھا کیونکہ اس کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ اگست سے اکتوبر کے دوران شمالی ایشیا میں سواپ سپریڈز (Swap Spreads) میں محض 10 سینٹ فرق پڑا تھا اور یہی کچھ پاکستان کے لئے بھی ہوتا. علاوہ ازیں ڈلیوری کے پورٹ اور اس پورٹ کے نرخ اضافی لاگت ہیں. جس مہینے میں ایل.این.جی کی ڈلیوری ہوتی ہے، برنٹ کی لاگو ہونے والی قیمت اسی مہینے کے حوالے سے طے کی جاتی ہے . گرمیوں سے دسمبر تک برینٹ کی لاگت میں 20فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے جو قمیت میں شامل ہونا لازم تھا چاہے آڈر گرمیوں میں دیا جاتا یا سردیوں میں کیونکہ ڈلیوری دسمبر میں لی جانی تھی. پٹرولیم ڈویژن کے ترجمان نے کہا کہ دو دیگر اہم عوامل کی وضاحت کرنا بھی ضروری ہے جنہیں میڈیا ہاﺅس نظرانداز کر رہا ہے,وہ یہ ہے کہ سرکاری اداروں کو پپرا (PPRA) رولز پر عمل کرنا ہوتا ہے اور 2 اکتوبر 2020 کو جاری کئے گئے ٹینڈرز کو اسی روز دینا ممکن نہیں جبکہ دوسرا عنصر یہ ہے کہ جب تک طلب کی درست معلومات نہ ہو اس وقت تک ٹینڈر نہیں کیا جاسکتا۔ ترجمان نے کہاکہ ایل این جی کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے جے کے ایم اور برینٹ کی باہمی تعلق کی سمجھ نہ ہونے کی وجہ سے متعلقہ صحافی اس بیان کو اپنے موقف کی تائید سمجھا حلانکہ حقیقت اسکے بلکل بر عکس ہے۔ محض مفروضوں اور بے بنیاد اطلاعات، نا مکمل معلومات پر مبنی خبریں صحافت کے شعبے کو بدنام کرتی ہیں. ترجمان نے کہاکہ میڈیا کو چاہئے کہ وہ بے بنیاد سنسنی خیزی پھیلانے کی بجائے گیس کے شعبے میں درکار قانونی اصلاحات کے بنیادی معاملے پر توجہ دیں ۔