نئی حکومت کی تشکیل کیلئے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے ،پاکستان کیساتھ قریبی سیاسی ،تجارتی اور سفارتی تعلقات چاہتے ہیں، ذبیح اللہ مجاہد 

110

اسلام آباد۔3ستمبر (اے پی پی):اسلامی امارات افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کیلئے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے ،ہم امن کے خواہاں ہیں،پاکستان کیساتھ قریبی سیاسی ،تجارتی اور سفارتی تعلقات چاہتے ہیں،افغانستان کی طرف سے پاکستان کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔وسطی ایشا سے گیس پائپ لائن اور بجلی کی ترسیل کے منصوبوں میں معاونت کرینگے۔سی پیک منصوبہ پاکستان سمیت افغان عوام کیلئے بھی اہم ہے،منصوبے کی افغانستان تک توسیع کا خیر مقدم کرینگے۔

جمعہ کو یہاں پاک افغان یوتھ فورم کے زیراہتمام کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے اسلامی امارات افغانستان کے ترجمان نے افغان عوام کے حوالے سے پاکستان کی دیرینہ خدمات کو سراہا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان امن کاوشوں اور دوطرفہ تجارت بڑھانے میں افغان قوم کی مدد کرے گا۔افغان عوام پاکستان کیساتھ دوستی اور قریبی سیاسی ،تجارتی اور سفارتی تعلقات چاہتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ افغان عوام کئی دہائیوں کی جنگوں سے تھک چکے ہیں اور اب وہ پر امن طور پر رہنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری نئی حکومت کی تشکیل کیلئے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اس وقت نئے نظام کی تشکیل ہونے جارہی ہے ، ہمیں اس وقت کئی مسائل کا سامنا ہے جس میں صحت، آمدورفت اور تجارت سرفہرست ہیں، اس میں پاکستان کی جانب سے معاونت کی ضرورت ہے۔

تو قع ہے کہ پاکستان ان مسائل کے حل میں بھر پور تعاون کریگا۔ترجمان نے یقین دلایا کہ ہماری طرف سے پاکستان کو کوئی خطرہ ہے اور نہ ہی کسی قسم کا ضرر پہنچے گا۔اسلامی امارت ،پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کیساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے اور اسلامی امارت ہمسایہ ملکوں کیساتھ بہتر تعلقات کیلئے کام کریگی۔ترجمان نے کہا کہ ہم وسطی ایشیا سے گیس پائپ لائن اور بجلی کی ترسیل کے منصوبوں کی تکمیل چاہتے ہیں۔انہوں نےکہا کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستان سمیت افغان عوام کیلئے بھی اہمیت کا حامل ہے ،ہم منصوبے کی افغانستان تک توسیع کا خیر مقدم کرینگے۔

بعد ازاں افغانستان میں ممکنہ انسانی بحران سے نمٹنے کی غرض سے پینل بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے افغانستان کے حسن مبارک عزیزی نے کہا کہ طالبان آنے کے بعد افغانستان سے بڑی تعداد میں ڈاکٹر،انجینئرز،اساتذہ اور کاروباری افراد ملک چھوڑ کر چلے گئے جس سے ایک خلا پیدا ہوا ہے۔امریکہ کے نکل جانے سے افغانستان کو اس وقت خوراک،صحت اور معیشت کے سخت بحرانوں کا سامنا ہےافغانستان کو اسوقت پاکستان سمیت عالمی برادری سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی اشد ضرورت ہے جبکہ پاکستان اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین بھائی چارہ ہے ۔افغانستان کے عبید اللہ آغا نے کہا کہ طالبان کے آنے سے اگر چہ قتل و غارت گری ختم ہوئی ہے تاہم تعلیم اور معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت ہمیں انسانی بحران کا سامنا ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان تعلیم کے شعبے میں ہمارے ساتھ تعاون کرے۔ترک ہلال احمر کے ابراہیم کارلوس نے کہا کہ اگر چہ اس وقت عالمی توجہ کوڈ 19وبا سے نمٹنے میں ہے تاہم عالمی برادری نے یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے میں بھر پور تعاون کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں اندرونی ہزاروں بے گھر افراد اور بیرون ملک جانے والے افغانوں کو خوراک،پناہ گاہیں،صحت کی سہولتیں فراہم کرنیکی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے جو انتہائی قابل تعریف ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اس بار وہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے۔علماءکونسل کے سربراہ پائندہ حکمت نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں حکومت سازی کا عمل جاری ہے تاہم اب طالبان کیلئے عالمی برادری کیساتھ شانہ بشانہ چلنا ایک چیلنج ہے۔اگر طالبان دانشمندی کا مظاہرہ کریں تو ہمیں کسی کی مدد کی ضرورت نہیں۔اس مقصد کے حصول کیلئے تمام فریقوں پر مشتمل ایک متفقہ حکومت کی تشکیل ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں لاکھوں لوگ بے روز گار ہوئے ،اگرچہ سیکورٹی کے لحاظ سے حالات بہتر ہیں لیکن کسی کے پاس خوراک کے پیسے تک نہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک افغان عوام متحد ہو کر اپنے پاوں پر کھڑے نہیں ہو جاتے بیرونی امداد سے ہمارے حالات سدھر نہیں سکتے۔سابق گورنر کابل علی زئی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بارے میں جو کچھ کابل میں سنا تھا یہاں آکر اس کے بر عکس پایا۔افغانستان اور پاکستان اگر اس طرح مل جل کر کا م کریں تو ہماری دوستی قیامت تک برقرار رہے گی۔امریکہ نے افغانستان میں جمہوریت،تعمیر نو اوربہتر حکومت کے وعدے کئے تھے لیکن بیس سال بعد ناکام ہو کر واپس چلے گئے اور وہ بیس سال میں مستحکم حکومت بھی نہ بنا سکا۔انہوں نے کہا کہ افغان عوام پاکستان کیساتھ دوستی چاہتے ہیں۔

افغانستان میں تعینات پاکستان کے سفیر منصور علی خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ اب سیکورٹی صورتحال بہتر ہے۔کابل ایئر پورٹ سے ہنگامی پروازیں شروع ہوچکی ہیں،قظر اور ترکی کی ٹیمیں کابل پہنچ چکی ہیں اور وہ بہت جلد کابل ائر پورٹ کو آپریشنل کر دینگے۔انہوں نے کہا کہ پنجشیر مسئلہ کو بھی حل کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روس،چین،پاکستان،ترکی سمیت کئی ممالک کے سفارتخانے اب بھی کابل میں کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی بحران سے نمٹنے میں بھر پور تعاون کر رہا ہے۔دیگر مقررین میں سابق سفیر سید ابرار حسین،ڈاکٹر طلعت شبیر،سید محمد علی اور سابق سفیر آصف درانی شامل تھے۔