نواز شریف کی عوامی فلاح و خوشحالی کی سوچ کوپایہ تکمیل تک پہنچایا جا ئے گا، کسان کارڈ کے لیے پنجاب بھر سے10 لاکھ درخواستیں آئیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز

نواز شریف کی عوامی فلاح و خوشحالی کی سوچ کوپایہ تکمیل تک پہنچایا جا ئے گا، کسان کارڈ کے لیے پنجاب بھر سے10 لاکھ درخواستیں آئیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز

175

فیصل آباد ۔ 25 ستمبر (اے پی پی):وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ حکومت پہلی بار نئی روایات قائم کرتے ہوئے تمام اداروں میں میرٹ کی بالادستی یقینی بنارہی ہے کیونکہ جب میرٹ پر محنتی، ذہین، اہل وحقدار نوجوان آگے آئیں گے تو صوبہ و ملک برق رفتار ترقی کی منازل کی جانب گامزن ہوگا،پچھلے ادوارمیں کسی نوجوان کو میرٹ پر نوکری نہیں ملی تھی، پہلی بارنوجوانوں کو ان کا حق دیا،صوبائی کابینہ میں بھی95 فیصد نوجوان ہیں،پہلی بار993 زرعی گریجوایٹس کو 60 ہزار ماہانہ انٹرن شپ اعزازیہ فراہم کیا جارہا ہے جن میں 25 فیصد خواتین و طالبات شامل ہیں، وہ سمجھتی ہیں کہ 60 ہزار روپے کی رقم موجودہ مہنگائی کے دور میں کم ہے لیکن یہ آغاز ہے اس میں بعدازاں مزید اضافہ بھی کیا جا ئے گا

جبک انٹرنیز کی تعداد بھی بڑھائی جا ئے گی۔ بدھ کی سہ پہر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ایگریکلچر گریجوایٹ انٹرن شپ پروگرام میں منتخب ہونیوالے نوجوان مردو خواتین میں تقررنامے تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال کا ادراک نہیں کریں گے توہمارا ملک آگے نہیں بڑھے گااسلئے چونکہ یہاں بڑی تعداد میں نوجوان بیٹھے ہیں تو انہیں کچھ دل کی باتیں کرنی ہیں کیونکہ نوجوانوں کے نعرے لگانے والے بڑے آئے، بڑے دیکھے آپ نے، لیکن کوئی نوجوان انہیں کھڑا ہو کر کہہ دے کہ پچھلے ادوارمیں کسی نوجوان کو میرٹ پہ نوکری ملی۔انہوں نے کہا کہ یہ جوعاشق حسین کرمانی ایگری کلچرمنسٹرابھی آپ سے خطاب کر رہے تھے،

انہوں نے پوری روایت کو توڑا،اپنی پوری پارٹی کی ناراضگی مول لی مگر اپنی کابینہ میں 95 پرسنٹ نوجوانوں کو رکھا،ماشااللہ تاریخ کی کوئی کیبنٹ آپ اٹھا کے دیکھ لیں یہاں صرف نوجوان نہیں ہیں بلکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ وپڑھے لکھے محنتی نوجوان ہیں اور آج عاشق حسین کی محنت کا نتیجہ ہے کہ آپ سب یہاں پربیٹھے ہیں، ماشااللہ یہ آپ کا نمائندہ ہے یہ میرا نمائندہ نہیں اور نہ ہی یہ پی ایم ایل(ن)کا نمائندہ ہے بلکہ یہ پنجاب کے ہر نوجوان کا نمائندہ یہاں پر بیٹھا ہے جس نے آپ کی خدمت کی اور آپ کے لیے کام کیا۔

تو میں دوبارہ سے یہ کہوں گی کہ چھ ماہ کی قلیل مدت میں نہ صرف یہ سکیم میٹیریلائز ہوئی ہے بلکہ آپ سب کو جابز ملی ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں پتہ ہے کہ بچوں کیلئے 60 ہزار تھوڑا ہے کیونکہ آج کل جو مہنگائی کا زمانہ ہے آپ کے اوپر ذمہ داریاں ہوں گی لیکن کم از کم یہ ایک آغاز ہے۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ پہلی بار100 پرسنٹ میرٹ فالو ہوا ہے اور تمام ڈسٹرکٹس کے اندر میرٹ لسٹیں لگی ہیں جن کو انہوں نے پرسنلی دیکھا ہے،ڈی سی آفسز میں لسٹیں بنی ہیں، انٹرویوز ہوئے ہیں، آپ کی شارٹ لسٹنگ ہوئی ہے اور تمام پروسیس میں میرٹ فالو ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی بھی شاید مثال کبھی نہیں ملتی اور دیکھیں ہم سیاسی لوگ ہیں یہ میری پوری سیاسی قیادت یہاں پہ موجود ہے مجھے بھی سفارشیں آتی ہیں،

میرے بھی جاننے والے اوردوست احباب ہیں جن کی طرف سے توقع کی جاتی ہے کہ جب ہماری حکومت ہے تو ہمیں فیور ملے گی لیکن اب ایسا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ آج صبح نواز شریف کے پاس کوئی سفیر آئے ہوئے تھے تومیں بھی ان کے ساتھ بیٹھی تھی تو انہوں نے کہا کہ یہ جو سیاسی انتشار ہے پاکستان کے اندر اس کے بارے میں آپ کیسے دیکھتے ہیں تو نواز شریف نے جواب دیاکہ ہم اسی انتشار میں بڑے ہوئے اور اسی انتشار میں ہم نے سیاسی طور پر گرو کیااسلئے ہمارے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں یہ سدا سے ہوتا ہے ۔

مریم نواز نے کہا کہ مجھے اس چیز کا احساس ہے کہ جب آپ کوئی ڈگری لے کے باہر نکلتے ہو اپنے کالج سے اپنی یونیورسٹی سے تو آپ کے اوپر ایک بوجھ ہوتا ہے، آپ کو یہ طعنے سننے پڑتے ہیں کہ تم مفت کی روٹیاں توڑ رہے ہو، تم ماں باپ کا ساتھ نہیں دے رہے، تم گھر کے اوپر بوجھ بنے ہو، تم فیملی کے اوپر بوجھ بنے ہو، یہ باتیں سننی پڑتی ہیں لیکن آپ کا قصور اس لیے نہیں ہے کہ ڈگری میں آپ نے محنت کر لی، آپ نے سب کچھ کر لیا اس کے بعد آپ اپنی ڈگری لے کر دروازے دروازے پہ جاتے ہو لیکن آپ کو نوکری نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ جو کلینکس آن ویلز اورہمارے موبائل ہاسپیٹلز ہیں بہت کامیابی سے آپ کے گھر کی دہلیز پہ جا کر آپ کے محلوں میں جا کربیماروں کا علاج کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں نے ایک گھر کے باہر وہ گاڑی کھڑی دیکھی جس گھرپرکسی دوسرے ہمارے مخالف سیاسی رہنما کی تصویر لگی تھی اس کا ڈیرہ تھا تو میں نے دل میں سوچا ان کو تو میں نے نہیں کہا میں نے دل میں سوچا کہ اگر پنجاب کی چیف منسٹر یہ سوچنے لگ جائے کہ یہ پی ایم ایل این کا مریض ہے

اس کا علاج کروں گی یہ کسی اور جماعت کی مریضہ ہے اس کا میں علاج نہیں کروں گی تو اللہ تعالی کو کیا جواب دوں گی۔انہوں نے کہا کہ آپ کو جس کا نعرہ لگانا ہے لگائیں لیکن ایک بار ضرور سوچئے کہ کیا یہ چیز آپ کو آپ کے ملک کو آپ کے مستقبل کو آپ کے فیوچر کو پاکستان کی فیوچر جنریشنز کو کہاں لے کر جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر میں بھی بڑھکیں لگانے والوں میں سے ہوتی تو کہتی کہ میں فلاں صوبے میں جا کے جلسہ کرنے لگی ہوں اور میں فلاں صوبے میں جا کے گھیراؤ جلاؤ کرنے لگی ہوں یہ تو بہت آسان کام ہے مگر میں ایسا نہیں کروں گی۔انہوں نے کہا کہ آج جو گندی زبان استعمال کررہے ہیں انہیں جاننا چاہئے کہ ایک اللہ تعالیٰ کی ذات او پر بیٹھی ہے، جو کہتے ہیں نا کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نظام نہیں چل سکتا کیونکہ ظلم جھوٹ کے اوپر پیسٹ ہوتا ہے۔

آج مجھے خیبر پختونخواہ کے مریض بھی ملتے ہیں کیونکہ ہم نے سب کیلئے ہارٹ سرجری پروگرام چلڈرن ہاسپیٹل میں شروع کیا تو جن بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے اور ان کی ہارٹ سرجری ہونی ہے اور 15 ہزار بچوں کا بیک لاگ ہے ویٹنگ لسٹ ہے اب دل کا جو مرض ہے وہ تو انتظار نہیں کر سکتا میرے آنے سے پہلے کچھ بچے اس دنیا سے چلے گئے آپریشن کا انتظار کرتے کرتے تو ہم نے ایک ہارٹ سرجری پروگرام شروع کیا ہے جس میں آپ سب کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ الحمدللہ ہم 100 سے زائد سرجریز بچوں کی کر چکے ہیں جن بچوں کی زندگیوں کو خطرہ تھا اور اس میں سے بہت سارے مریض خیبر پختون خواہ سے آئے ہوئے تھے ایک کو میں نے خودپوچھاکہ آپ کہاں سے آئے ہوتو انہوں نے کہا ہم کرک سے ہیں، بچے کو دل کی تکلیف تھی اور تین چار مہینے کا وہ بچہ تھا تو بجائے اس کے کہ وہاں کی صوبائی حکومت کی توجہ عوام کے اوپر، ان کے علاج کے اوپر ہو،

ان کی سہولتوں کے اوپر ہو، ان کی مہنگائی کم کرنے پہ ہو، ان کی سڑکیں بنانے پہ، ان کو جابز دینے پہ ہو، مگرآپ کی پوری توجہ ہے کہ کس طرح ہم نے حملہ آور ہونا ہے۔توخدا کے لیے ان باتوں کو سوچیں کیونکہ یہ آپ کا سوال نہیں، آپ کی طرح کے کروڑوں نوجوانوں کے مستقبل کا سوال ہے، اس ملک کا سوال ہے اور میں یہ باتیں کرنے سے بالکل گھبراتی نہیں کہ میرے سامنے میرے مخالف کا کوئی نعرہ لگا دے، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا جو سیاسی رہنما ہوتے ہیں ان کو بہت کچھ فیس کرنا پڑتا ہے لیکن میں حق بات کہنے سے آپ کو سمجھانے سے باز نہیں آؤں گی۔انہوں نے کہا کہ پچھلے سات آٹھ سال میں ڈیبیٹ پہلے نواز شریف صاحب کے دور میں ہوتی تھی کہ جی ڈی پی کتنی بڑھ گئی، گروتھ ریٹ کتنا ہے،

مہنگائی کتنی نیچے آگئی ہے،لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی ہے، اتنے کارخانے لگ گئے ہیں، چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور آ گیا ہے، کتنی موٹرویز بن گئی ہیں، کتنی سڑکیں بن گئی ہیں، کتنی ترقی آگئی ہے اور آج ڈیبیٹ کیا ہوتی ہے کہ کون کتنی اونچی آواز میں کسی کو گالی نکالتا ہے، کیا آپ ایسا پاکستان چاہتے ہو اپنے لیے اور میں ایک اور بات آپ کو بتاؤں میں جب گھر سے نکلتی ہوں اور آفس جاتی ہوں تو میرا ایک ایک لمحہ آپ کی بہتری کی سوچ میں صرف ہوتا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی عوامی فلاح و خوشحالی کو اپنا شعار بنایا اور آئمدہ بھی صوبائی و ملکی تعمیر وترقی اور عوامی خوشحالی ان کی اولین ترجیح ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بچیوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے کوٹہ سسٹم مقرر کیا،

ملازمت کی جگہ پر انہیں تحفظ فراہم کیا، ورچوئل پولیس سٹیشن پہ شکایات درج کرانے کی سہولت فراہم کی،اور اب سیف سٹی کا منصوبہ بھی آرہا ہے جس میں آپ پینک بٹن پریس کریں گے تو پنجاب حکومت آپ کی مدد کے لیے آئے گی۔انہوں نے زرعی گریجوایٹس کے بارے میں کہا کہ اس سلسلہ میں پانچ ہزار سے زائددرخواستیں موصول ہوئیں اورجوایک ہزارلوگ سلیکٹ ہوئے یہ ایگریکلچر یونیورسٹیز سے پڑھے ہوئے ہیں،ان کے پاس ریلیونٹ نالج ہے، ریلیونٹ ایجوکیشن ہے اور سب 25 سال سے کم عمر ہیں، اس کا مطلب ہے ابھی پڑھ کے نکلے اور ابھی نوکری مل گئی جوفریش گریجویٹس کیلئے بہت خوشی کی بات ہے

جبکہ اس میں 25 پرسنٹ لڑکیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تاریخ کا سب سے بڑا کسان پیکیج لے کے آ رہے ہیں اور میں بچوں کو یہ بھی بتانا چاہتی ہوں کہ پنجاب ملک کا بڑا فوڈ باسکٹ ہے۔مریم نواز نے کہا کہ انہیں اپنی ذمہ داری کا احساس ہے جب حکومت نے فیصلہ کیا کہ ہم نے گندم نہیں خرید نی تو آج میں آپ سب کے سامنے یہ بتانا چاہتی ہوں کہ ہم نے وہ گندم کیوں نہیں خریدی۔ بہت سی حکومتیں آتی ہیں ڈیٹیلز میں جائے بغیر یہ نعرہ لگاتی ہیں کہ کسان کے لیے ہم یہ کر دیں گے کسان کے لیے ہم وہ کر دیں گےمگر اب موجودہ حکومت کسان کا استحصال نہیں ہونے دے گی۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ پچھلے چھ مہینے کے اندر مہنگائی کا گراف کم ہوا، مہنگائی38فیصدسے کم ہوکر نو فیصد پر آگئی ہے

جس میں بتدریج مزید کمی لائی جا ئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسان کارڈ لانچ کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت ایک پیسہ سود کے بغیر ہم ڈیڑھ لاکھ روپیہ قرضہ چھوٹے کسان کو دینے لگے ہیں تاکہ وہ معیاری بیج،زرعی ادویات،فرٹیلائزرخریدسکے۔مریم نوا زنے کہا کہ کسان کارڈ کے لیے پنجاب بھر سے10 لاکھ درخواستیں آئیں اورکوئی12 ایکڑ کامالک ہے کوئی چھ ایکڑ ہے کوئی تین ایکڑ ہے کوئی 10 ایکڑ تو مجھے ایسے لگا کہ پہلی بار کسی کو یہ احساس ہوا ہے کہ کسان کو بلیک میلنگ سے بچایا گیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ کسان کوالیفائی کر گیا ہے جسے جلد یہ سہولت فراہم کردی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اب تک50 ہزار سے زائد کسانوں نے اپنے کارڈز وصول بھی کر لیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں غریب کی روٹی بھی سستی رکھنی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سوچ عوامی فلاح و خوشحالی کی سوچ ہے جسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جا ئے گا۔ اس موقع پر انہوں نے خوش نصیب زرعی گریجوایٹس میں تقررنامے بھی تقسیم کئے۔