اسلام آباد۔7اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کی اہمیت سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے، آج کی دنیا میں ترقی اور خوشحالی کا دارومدار سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت پر ہے، وہی قومیں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں جو سائنس، ٹیکنالوجی اور جدید تحقیق میں پیش پیش ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سپیس ویک 2024 کی تقریبات کے سلسلے میں اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز ایف-6/2 میں طالبات سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سپیس ویک جو ہر سال 4 اکتوبر سے 10 اکتوبر تک منایا جاتا ہے، کا مقصد دنیا بھر میں خلائی سائنس کے حوالے سے آگاہی پھیلانا اور نوجوانوں کو خلائی تحقیق کے مواقع کی طرف راغب کرنا ہے۔
اپنے خطاب میں احسن اقبال نے نوجوانوں کو پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کی اہمیت سے روشناس کرانے پر زور دیا۔پروفیسر احسن اقبال نے خطاب کے آغاز میں کہا کہ آج کی دنیا میں ترقی اور خوشحالی کا دارومدار سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت پر ہے، وہی قومیں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں جو سائنس، ٹیکنالوجی، اور جدید تحقیق میں پیش پیش ہیں۔ انہوں نے ماضی کی اسلامی تہذیبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب بغداد، دمشق اور قرطبہ جیسے شہروں میں علم و تحقیق کے مراکز قائم تھے تو مسلمان دنیا کی قیادت کر رہے تھے، لیکن جب علم اور تحقیق سے دوری اختیار کی گئی تو تہذیبی زوال کا سامنا کرنا پڑا۔
احسن اقبال نے زور دیا کہ امت مسلمہ کا مستقبل سائنس اور ٹیکنالوجی کی بحالی سے جڑا ہوا ہے۔وفاقی وزیر نے اپنی تقریر میں خلا کی تسخیر اور اس کی تحقیق کو عالمی ترقی کا ایک اہم عنصر قرار دیا۔ انہوں نے جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ اور یورپی سپیس ایجنسی کی کامیابیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کی جدید اقوام نے سائنس اور تحقیق کے ذریعے کائنات کے رازوں کو سمجھنے کی بھرپور کوششیں کی ہیں جبکہ بدقسمتی سے کسی مسلمان ملک کے پاس خلا میں تحقیق کی صلاحیت نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کوئی مسلم ملک زمین کے مدار سے آگے نہیں بڑھ پایا۔
احسن اقبال نے کہا کہ قرآن مجید کی آیات کے مطابق اللہ تعالیٰ نے انسان کو چاند اور سورج کی تسخیر کا حکم دیا ہے اور آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان اس ہدایت کے مطابق علم و تحقیق کے میدان میں آگے بڑھیں۔پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ دنیا چوتھے صنعتی انقلاب کے دور میں داخل ہو چکی ہے، جہاں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، روبوٹکس، نینو ٹیکنالوجی اور بائیوٹیکنالوجی جیسی جدید ٹیکنالوجیز ترقی کا معیار بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ٹیکنالوجیز میں مہارت رکھنے والی اقوام ہی آنے والے دور میں عالمی ترقی کی قیادت کریں گی۔ انہوں نے نوجوانوں کو اقبال کے اشعار کا حوالہ دیتے ہوئے آسمانوں سے آگے کی سوچنے اور خواب دیکھنے کی ترغیب دی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان کلائمیٹ چینج سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے اور سپیس ٹیکنالوجی کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے میں بہتری لائی جا سکتی ہے، سپیس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم نہ صرف زراعت اور پیداوار پر موسمی اثرات کا جائزہ لے سکتے ہیں، بلکہ قدرتی آفات کی بروقت پیشنگوئی بھی ممکن ہو سکتی ہے جس سے قیمتی جانوں اور املاک کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔ احسن اقبال نے خلا کی تحقیق اور سپیس ٹیکنالوجی کی اہمیت کو روزمرہ کی زندگی کے تناظر میں بھی پیش کیا۔ انہوں نے گوگل میپس اور ہوائی جہازوں کی نیویگیشن جیسی ایجادات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سپیس ٹیکنالوجی کا استعمال ہر شعبے میں ہو رہا ہے اور اس نے ہماری زندگی کو آسان بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ آنے والے دور میں خلا میں ہونے والی تحقیق انسانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گی، جیسا کہ خلا میں توانائی کے نئے ذرائع یا انسانی اعضا کی پیدائش۔وزیر منصوبہ بندی نے اپنے خطاب میں طلباء و طالبات کو مستقبل کی ذمہ داریاں نبھانے اور اپنے اندر علم و تحقیق کی لگن پیدا کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنے ہوں گے تاکہ پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکے۔
احسن اقبال نے وزارت منصوبہ بندی اور وزارت تعلیم کی مشترکہ کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سپیس ویک کو ہر سال ایک پلیٹ فارم کے طور پر منایا جائے گا تاکہ ہماری نئی نسل کو خلائی سائنس کے رازوں سے آگاہ کیا جا سکے اور ان کی تحقیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اساتذہ اور طلباء کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم کے ساتھ جوڑنا اور انہیں جدید علوم سے آراستہ کرنا ہی پاکستان کے نوجوانوں کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ سائنس اور تحقیق کو اپنا نصب العین بنائیں اور پاکستان کا پرچم خلائوں میں لہرائیں۔ احسن اقبال نے اس یقین کا اظہار کیا کہ آج کے نوجوان ایک دن پاکستان کو دنیا کی صف اول کی اقوام میں شامل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔