نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے لیے حکومت سکالرشپ میں مزید اضافہ کرے گی ، پچاس فیصد سکالر شپس سیلاب متاثرہ طالبات کو دی جائیں گی، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال کا’’ڈیکیڈ آف لرننگ‘‘ سے خطاب

172
Federal Minister for Planning Professor Ahsan Iqbal

اسلام آباد۔7مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے ملک میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے بڑی اصلاحات اپنانے جن میں امتحانی نظام، نصاب اور ٹیچرز ٹریننگ کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے منگل کے روز برٹش ہائی کمیشن کے زیر اہتمام یو کیڈ کے تعاون سے منعقدہ دو روزہ پروگرام ’’ڈیکیڈ آف لرننگ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا تعلیمی انتظامی نظام ناقص ہے اور اساتذہ کی تربیت، بہتر نصاب اور امتحانی نظام کو بہتر بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیر تعلیم سے نصابی اصلاحات، امتحانات کے نظام کو بہتر بنانے کے اقدامات اور اساتذہ کی تربیت اور نصاب لے لئے قومی سربراہی اجلاس منعقد کرنے کے لئے بھی کہا ہے تاکہ اس نظام تعلیم کو بہتر سے بہتر کیا جا سکے۔ وزیر منصوبہ بندی نے یاد دلایا کہ انہوں نے منصوبہ بندی کے وزیر کی حیثیت سے وژن 2025 کو آگے بڑھایا تھا جس کے تحت 2025 تک اہداف حاصل کیے جائیں گے لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت نے پورے ایجنڈے کو ختم کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونا پاکستان کی ترقی کے عمل میں ایک بڑا چیلنج ہے۔ پروفیسر احسن اقبال نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے شہریوں کے لیے ایک مضبوط آواز پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اس صورت میں بڑی اہمیت کا حامل ہو گا کہ اگر حکومت میں تبدیلی آتی ہے تو عوام نئی حکومت کو ان پالیسیوں کو جاری رکھنے پر مجبور کر سکیں گے جو وسیع تر عوامی مفاد میں ہوں۔ حکومت کی طرف سے خاص طور پر تعلیم کے شعبے میں اٹھائے گئے کلیدی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں تعلیم کے شعبوں میں بہت سے سکالرشپ متعارف کرائیں ہیں تاکہ ملک کے نوجوان اس سے مستفید ہو سکیں۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وہ شعبوں میں پیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دینے کے لیے ضلعی سطح پر تعلیم اور صحت کے شعبوں کے انتظام کی حمایت میں بھی ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں متعلقہ شعبوں کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر حکومت یا نجی شعبے سے ایک شاندار اور اعلیٰ پیشہ ور شخص ہونا چاہیے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام سے اضلاع کے درمیان مسابقت کا کلچر بھی پروان چڑھے گا۔”ہم پالیسی سازی میں کمتر نہیں ہیں لیکن اصل چیلنج عمل درآمد ہے”،

انہوں نے مزید کہا کہ پالیسیوں پر عمل درآمد نہ ہونے اور انتظامی نظام کے خراب ہونے کی وجہ سے سرکاری شعبوں میں کارکردگی خراب ہوئی ہے۔دریں اثناء وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں بلوچستان اور فاٹا کے نوجوانوں کے لیے 10,000 وظائف دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلباء کے لیے 500 وظائف اس سے الگ ہیں۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا۔تقریب میں پاکستان میں امریکی سفیر، چیئرمین ایچ ای سی، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی این ڈی ایم اے اور طلباء کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی دو تہائی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اتنی بڑی تعداد میں نوجوانوں کو تعلیم کی سہولیات فراہم کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے پر یو ایس ایڈ کی تعریف کی تاکہ وہ متعلقہ شعبوں میں سیکھ سکیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان سکالرشپ سے نوجوانوں کو بھرپور استفادہ حاصل کرنا چاہے۔ سکالر شپس میں پچاس فیصد سیلاب متاثرہ طالبات کو دی جائیں گی، سیلاب زدہ علاقے تباہ ہو چکے ہیں، ایسے میں یہاں کے طلبہ کے لیے اس طرح کے مواقع فراہم کرنا بہت اہم ہے۔