نگران وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی احمد عرفان اسلم کی قیادت میں وفد بین الاقوامی موسمیاتی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرے گا

149
احمد عرفان اسلم

اسلام آباد۔28نومبر (اے پی پی):بین الاقوامی موسمیاتی کانفرنس (کوپ28) میں وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کا وفد نگران وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ احمد عرفان اسلم کی قیادت میں پاکستان کی نمائندگی کرے گا۔ یہ کانفرنس 30 نومبر سے 12 دسمبر تک دبئی میں منعقد ہوگی جس میں دنیا کو موسمیاتی موافقت کی اہمیت اور موسمیاتی لچک سے متعلق منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔

منگل کو یہاں وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے سیکرٹری سید آصف حیدر شاہ نے میڈیا بریفنگ میں 28ویں کانفرنس آف دی پارٹیز (کوپ-28) کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے فریم ورک کنونشن کے حوالے سے وزارت کی تیاریوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ شرم الشیخ، مصر میں منعقدہ گزشتہ کوپ-27 اجلاس کے دوران پاکستان نے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ پر عالمی معاہدہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کوپ-28 کانفرنس پانچ اہم ایجنڈا نکات پر توجہ مرکوز کرے گی جن میں بنیادی طور پر لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کی ترقی اور آپریشنلائزیشن، پہلی گلوبل سٹاک ٹیک (جی ایس ٹی) رپورٹ، تخفیف کے کام کا پروگرام، موافقت اور موسمیاتی مالیات پر عالمی ہدف شامل ہیں۔

آصف حیدر شاہ نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک چاہتے ہیں کہ لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ چھوٹے جزیروں کی ترقی پذیر ریاستوں اور کم ترقی یافتہ ممالک پر مرکوز ہو لیکن پاکستان کا موقف ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو بھی اس کا حصہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلی جی ایس ٹی رپورٹ ہوگی جس میں پیرس معاہدے کے بعد آٹھ سال کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا کیونکہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماحولیاتی بحران اور کاربن کے اخراج میں اضافے کی وجہ سے دنیا صحیح راستے پر نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا کاربن کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے جبکہ گرین ہائوس گیسوں کے بڑے اخراج کے ذمہ دار ممالک کو اپنے قومی سطح پر طے شدہ شراکت اور خالص صفر کے اخراج کے اہداف پر نظرثانی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی فنانس اب تک تخفیف پر توجہ مرکوز رہی ہے لیکن پاکستان موافقت پر بھی توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کو آگاہ کرے گا کہ موافقت اتنی ہی اہم ہے جتنا تخفیف اہم ہے، پاکستان عالمی موسمیاتی فنانس کے ہدف کو بڑھانے پر زور دے گا۔ کوپ-28 ایکسپو میں پاکستان کے پویلین پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری نے کہا کہ وزارت کفایت شعاری کی پالیسی کو برقرار رکھتے ہوئے ایک پویلین قائم کرے گی اور ہم نے لیونگ انڈس اور ریچارج پاکستان اور موسمیاتی لچک پیدا کرنے کے منصوبوں کی نمائش کا اہتمام کیا ہے۔ کوپ 28 کی سرگرمیوں کی رپورٹنگ اور کمیونیکیشن کے بارے انہوں نے بتایا کہ بروقت معلومات کے تبادلے کے لئے طریقہ کار بہت اہم ہے اور اس سلسلے میں ایک سی او پی سیل اور کمیونیکیشن سیل قائم کر رہے ہیں جو ملکی وفد کی عالمی موسمیاتی کانفرنس کی مصروفیات سے متعلق درست معلومات شیئر کرنے کے لیے وقف ہوگا۔

اس موقع پر میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سیکریٹری نے کہا کہ ڈاکٹر عادل نجم 2 دسمبر کو منعقد ہونے والے لیونگ انڈس انیشی ایٹو ڈائیلاگ کا حصہ ہوں گے اور یہ پہلی تقریب ہوگی جس کی میزبانی ڈاکٹر عادل نجم کریں گے جو کہ عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی اور عالمی مطالعات کے ماہر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنے موافقت اور تخفیف کے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے 2030 تک تقریباً 348 بلین ڈالر کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔