نیب آنے والے تما شہریوں کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے ، چئیرمین نیب کی ڈی جیز کو ہدایت

70
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹر میں نیب ریجنل بیوروز کی کاردگی سے متعلق جائز ہ اجلاس
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹر میں نیب ریجنل بیوروز کی کاردگی سے متعلق جائز ہ اجلاس

اسلام آباد۔17دسمبر (اے پی پی):چئیرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیا ست دان ،بزنس مین ،بیورو کریسی اور معاشرے کے دیگر افسراد جب نیب میں آتے ہیں تو ان کی عزت نفس کا خیال کیا جائے ۔نیب کی کارکردگی کے حوالے سے اعلامیے کے مطابق نیب نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ آج پورے ملک کی آواز ہے۔بدعنوانی کی وجہ سے جہاں حقدار کو اس کا حق نہیں ملتا وہا ں ملکی ترقی ، خوشحالی کا سفر بھی تقریباََ رک جاتا ہے ۔ پاکستان کو اس وقت جس بڑے چیلنج کا مقابلہ ہے وہ ہے بدعنوانی۔ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑہے ۔ پاکستان کو بدعنوانی دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر 1999 میں قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لاےا گےا تا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوگوں کی حق حلال کی کمائی ہوئی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کے علاوہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے ۔ معاشرے اور ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کے لئے قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی َجس کو بدعنوانی کے خلاف احتساب سب کےلئے کی حکمت عملی بنائی۔نیب کا صدر مقام اسلام آباد جبکہ اس کے علاقائی دفاتر راولپنڈی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، ملتان، کراچی،سکھراور گلگت بلتستان میں قائم ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چےئرمین نے اپنے منصب کی ذمہ دارےاں سنبھالنے کے بعد نیب میں بہت سی نئی اصلاحات متعارف کرائیں جن کی وجہ سے آج نیب ایک متحرک ادارہ ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ قومی احتساب بیورو کےچیئر مین جسٹس جاوید اقبال بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں۔ نیب کوسال 2019 میں مجموعی طور پر53643 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 42760شکایات کو قانون کے مطابق نمٹا دےگا۔ نیب نے سال 2019 میں 2166شکایات پر جانچ پڑتال کی منظوری دی جن میں سے 1306شکایات کی جانچ پڑتال کو قانون کے مطابق مکمل کیا گیا ۔ نیب نے سال 2019 میں 1686انکوائرےوں کی منظوری دی جبکہ747 انکوائریوں کومکمل کیا گیا۔ اسی طرح نیب نے سال 2019 میں609 انوسٹی گیشنزکی منظوری دی جن میں سے 269 انوسٹی گیشنز پرقانون کے مطابق کارووائی مکمل کی گئی۔اسی طرح نیب نے سال 2019 میں363 ریفرنسز معززاحتساب عدالت میں دائر کئے جبکہ سزا دلوانے کی مجموعی شرح 68.8 فیصد ہے جو کہ ایک مثالی شرح ہے۔ نیب کو اپنے قےام سے اب تک 4 لاکھ 5 ہزار سات سو اڑسٹھ شکاےات موصول ہوئیں جن میں سے 4 لاکھ 5 ہزار 2 سو بارہ شکاےات کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیااور اس وقت تقریباََ 556 شکاےات کی سکروٹنی جاری ہے۔نیب نے اپنے قےام سے اب تک ایک لاکھ چھ سو چوالیس شکاےات کی جانچ پڑتال کی منظوری دی جن میں سے ایک لاکھ 8 سو 65 شکاےات کی جانچ پڑتال کی گئی اور اس وقت تقریباََ 779 شکایات کی جانچ پڑتال جاری ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک9 ہزار 8 سو 83 انکوائریوں کی منظوری دی ، جن میں سے 8ہزار 9 سو 53 انکوائریوں کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا گیا جبکہ اس وقت تقریباََ 930 انکوائریوں پر کام جاری ہے۔نیب نے اپنے قیام سے اب تک4 ہزار 5 سو47 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی جن میں 4 ہزار 2 سو ایک انوسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا گیاجبکہ اس وقت تقریباََ346 انوسٹی گیشنز پر قانو ن کے مطابق کام جاری ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 3 ہزار 6 سو 45 ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے ۔ 2 ہزار3 سو 98 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹایا گیا جبکہ اس وقت نیب کے 1247 ریفرنسز ملک کی معزز احتساب عدالتوں میں قانون کے مطابق زیر سماعت ہیں اور ان کی تقریباََ مالیت 947 ارب روپے ہے۔قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے بلاواسطہ اور بلواسطہ طور پر363 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے ۔ جبکہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک بلاواسطہ اور بلواسطہ طور پر 714 ارب روپے قوم کی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 97 بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتسا ب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ 57 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیاہے۔ اس وقت 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 10 انکوائریاں اور 15 انوسٹی گیشزتکمیل کے مراحل میں ہیں۔ چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پرنیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا اور ان کے کام کو مزید موئژ بنا نے کے لئے سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیاہے ۔ اس نظام کے تحت سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسرز اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ نیب نے اپنے کام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن تک 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا جو کہ وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے نیب کی سنجیدہ کاوشوں کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پرقومی احتساب بےورو نے اپنے ہر علاقائی دفتر میں شکایت سیل بھی قائم کئے ہیں ۔ چیئر مین نیب ہر ماہ کی آخری جمعرات کو عوام کی بدعنوانی سے متعلق شکایات کو ذاتی طور پر سنتے ہیں۔اسکے علاوہ نیب کے تمام علاقائی دفاتر میں بھی شکایات سیل قائم کئے گئے ہیں۔بزنس کمیونٹی ملک کی ترقی میں اہم کردارادا کرتی ہے ۔چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے نہ صرف نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آؓباد میں ایک خصوصی سیل قائم کیا بلکہ نیب کے تمام علاقائی دفاتر میں بھی سیل قائم کئے گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے ایک مشاورتی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جس کا اجلاس اس ماہ میں بلاےا جارہا ہے ۔ بزنس کمیونٹی نے چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا ان کے مسائل کے حل کے لئے ذاتی کاوشیں کرنے پر شکریہ ادا کیا۔چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال بیورکریسی کو ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چئیرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیا ست دان ،بزنس مین ،بیورو کریسی اور معاشرے کے دیگر افسراد جب نیب میں آتے ہیں تو ان کی عزت نفس کا خیال کیا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے۔ اور اس کا مقصدکسی کی دل آزاری کرنا مقصود نہیں۔ قومی احتساب بےورو کےچیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کےلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گےا ہے ۔ اس گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے تمام علاقائی بیور وز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ مزید بر آںنیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ اےلیویشن نظام بناےا ہے۔ موثر مانیٹرنگ اینڈ اےلیویشن سسٹم کے ذریعہ اعدادوشمار کا معیاراور مقدار کا تجزیہ بھی کےا جا رہا ہے جس کے بڑے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اور نیب کی کارکردگی جانچنے میں بڑی مدد ملتی ہے۔نیب کو مضاربہ ،مشارکہ سیکنڈل میں ہزار وں درخواستیں موصول ہوئیں ہیں۔نیب نے قانون کے مطابق 28ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائر کیے ہیں جن میں سے کچھ ریفرنسز کا فیصلہ نیب کے حق میں ہو چکا ہے ۔نیب نے مضاربہ ،مشارکہ سیکنڈل میں عوام کی لوٹی ہوئی اربوں روپے کی رقوم ملزمان سے ریکور کرکے متاثرین کو واپس کرنے کےلئے کوشاں ہے۔ قومی احتساب بیورو غیر قانونی ہائوسنگ سوسا ئیٹیوں،کو آپریٹو سوسا ئیٹیوںسے عوام کی لوٹی گئی اربوں روپے کی رقوم نہ صرف ملزمان سے ریکور کرکے متاثرین کو واپس کر چکا ہے بلکہ نیب کی کاوشوں کی بدولت غیر قانونی ہاﺅسنگ سوسا ئیٹیوں،کو آپریٹو سوسا ئیٹیوں کے افراد سے نیب نے عوام کی اربوں روپے کی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں نے چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کا شکرےہ ادا کےا جو کہ نیب کے افسران کے بد عنوانی کے خاتمہ کے جذبہ کو مزید تقویت دیتا ہے۔ قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قےام کا مقصد معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے بڑھتی ہوئی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیب کو جدید آلات سے لیس کرنا ہے ۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قےام سے ایک تو وقت کی بچت ہوتی ہے دوسری تحقیقات کے معیار میں بہتری ،ٹھوس شواہد کے حصول میں مدد اور سکریسی برقرار رہتی ہے۔قومی احتساب بیورو سارک انٹی کرپشن فورم کا اس وقت چئیرمین ہے جو کہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے جو کہ نیب سمیت پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے چین کے ساتھ انسداد بدعنوانی کے سلسلہ میں ایک ایم او یو سائن کیا ہے تاکہ دونوں ممالک انسداد بد عنوانی کے شعبہ میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ نیب دنیا میں واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے انسداد بد عنوانی کا معاہدہ کیا ہے ۔ قومی احتساب بیورو کے موجود چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں۔ نیب کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں کیونکہ نیب افسران کا تعلق کسی سےاسی جماعت ، گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستا ن سے ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قےادت میں قومی احتساب بیورو کی کارکردگی کو ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل،ورلڈ اکنامک فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جےسے آذادانہ اداروں نے سراہا ہے ۔مزید بر آں گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے تحت ملک بھر کے 59فیصد لوگوں نے نیب پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے جس کی بدولت قومی احتساب بیورو کے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے کام کو مزیدتقویت ملتی ہے۔ قومی احتساب بیورچیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قےادت میںملک سے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب سمیت پوری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے تاکہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔