نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر 8 شہروں میں کورونا پابندیاں نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اب پابندیوں کا فیصلہ ویکسین لگوانے والوں کی تعداد پر ہوگا، مکمل ویکسی نیشن نہ کرانے والوں پر یکم اکتوبر سے پابندیاں عائد کی جائیں گی ،اسدعمر

141

اسلام آباد۔29ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات ونیشنل کمانڈ اینڈ آ پریشن سنٹر کے سربراہ اسدعمر نے کہا ہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے 8 شہروں میں پابندیاں نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے،کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کے تناظر میں متعدد فیصلے کیے گئے لیکن اب پابندیوں کو لگانے یا اٹھانے کا فیصلہ متاثرہ افراد کی تعداد نہیں بلکہ متعلقہ اضلاع یا شہر میں لگائی جانے والی ویکسین کی تعداد پر ہوگا۔

بدھ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ یکم اکتوبر سے این سی او سی جائزہ لے گا کہ کس شہر یا اضلاع میں کتنی ویکسین لگائی گئی اور پھر پابندی لگانے یا نہ لگانے کا فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 8شہروں میں پابندیوں میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ان شہروں میں کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، میرپور، مظفر آباد، گلگت اور سکردو شامل ہیں۔

سربراہ این سی او سی اسد عمر نے بتایا کہ ان شہروں میں ویکسی نیشن لیول ہائی ہونے کی وجہ سے پابندیاں نرم کی جارہی ہیں۔ یکم اکتوبر سے مکمل طور پر ویکسین نہ لگوانے والے بالغوں پر متعدد پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔انہو ں نے کہا کہ ویکسین کورونا سے نجات کا واحد حل ہے۔

یکم اکتوبر سے جو پابندیاں لگائی جارہی ہیں وہ ویکسین نہ لگوانے والوں کے لیے ہوں گی۔ بندشوں کا فیصلہ وبا کا پھیلاؤ دیکھ کرکیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن شہروں میں پابندیاں نرم کی جا رہی ہیں وہاں یکم اکتوبر سے انڈور اجتماعات میں 300لوگوں کو شرکت کی اجازت ہوگی۔ ان 8شہروں میں یکم اکتوبر سے آوٹ ڈور اجتماعات میں 1000 لوگوں کو شرکت کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ یکم اکتوبر سے8شہروں میں مزارات مکمل طور پر کھولے جارہے ہیں۔ 8شہروں میں پورے ہفتہ شادیوں کی اجازت ہوگی۔

اسد عمر نے کہا کہ دیگر تمام شہروں میں عائد بندشوں کا اطلاق 15 اکتوبر تک رہے گا۔اسدعمر نے زور دیا کہ 8 شہروں میں بندشوں میں نرمی کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ ان شہروں میں 40 فیصد سے مکمل ویکسی نیشن ہوچکی ہیں جبکہ دیگر شہر طے شدہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقامی افراد بشمول کاروباری افراد متعلقہ شہر کی انتظامیہ پر دباؤ ڈالیں کہ دیگر شہر ویکسی نیشن سے متعلق ہدف حاصل کرسکتے ہیں تو ان کا شہر ہدف پورا کیوں نہیں کرسکتا۔

اسد عمر نے کہا کہ بندشوں کا فیصلہ وبا کا پھیلاؤ دیکھ کر کیا جاتا ہے، یکم اکتوبر سے ویکسی نیشن کی بنیاد پر بندشیں لگیں گی، جو پابندیاں لگائی جارہی ہیں وہ ویکسین نہ لگوانے والوں کے لیے ہوں گی، یکم اکتوبر سے ہر شہر کی 40 فیصد آبادی کو ویکسین لگوانا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں 8 کروڑ لوگو ں کو ویکسین لگ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی اپنے اپنے علاقے میں ویکسی نیشن کے عمل کو مزید موثر بنانے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، میرپور، مظفر آباد، گلگت اور سکردو میں سینما ہال کھولے جارہے ہیں لیکن سینما میں صرف ویکسی نیٹڈ افراد ہی جا سکیں گے۔اس موقع وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ خواتین ملک کی آبادی کا 50 فیصد حصہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ برابر کی تعداد بلکہ زیادہ سے زیادہ خواتین کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوائیں۔

انہوں نے منفی پروپگنڈہ یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حاملہ خواتین کو کورونا سے کوئی خطرہ نہیں ۔ ویکسین ان کیلئے زیادہ مددگار ثابت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ 12 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کیلئے بھی ویکسین کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ تعلیم کے سلسلے کو جاری رکھا جا سکے۔ بچوں کو یہ ویکسین مکمل طور پر مفت میں لگائی جائے گی