نیوزی لینڈ کے شہرکرائسٹ چرچ میں2 مساجد پر دہشت گردی حملوں میں49 افراد جاں بحق،48 زخمی

142

کرائسٹ چرچ ۔ 15 مارچ (اے پی پی) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد پر دہشت گرد حملوں میں49 افراد جاں بحق اور 48 زخمی ہوگئے، حملے ڈین ایوینیو پر مسجد النور اور لین ووڈ کی مسجد میں پیش آئے، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جاسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں کو دہشت گردی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حملے دہشت گردی کے سوا کچھ نہیں، ان حملوں کے سوگ میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے اپنے پرچم سرنگوں رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق چار مشتبہ حملہ آوروں کو اب تک گرفتار کیا جاچکا ہے جن میں ایک عورت بھی شامل ہے۔ وزیرِ اعظم جاسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ ایک حملہ آور کی شناخت ہو چکی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے۔کرائسٹ چرچ شہر کی میئر لیئین ڈلزیل نے اس المناک حملے کے بعد جاری بیان میں کہا کہ آج ہمارا شہر ہمیشہ کے لئے بدل گیا ہے۔انھوں نے پولیس اور متاثرین کا خیال کرنے والے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے اور لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔حملہ آور نے جان بچانے والے نمازیوں کا پیچھا کرتے ہوئے یقینی بنایا کے کوئی بھی مسجد سے باہر نکلنے نہ پائے اور پارکنگ تک نکل کر ان پر گولیاں چلا کر دوبارہ مسجد میں گھس کر زخمیوں پر دوبارہ گولیاں چلائیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور تین مرتبہ مسجد میں آیا اور آخری چکر میں اس نے ایک ایک شخص کے قریب جا کر ان پر متعدد بار گولیاں چلا کر اس کو ابدی نیند سلادیا۔ نیوزی لینڈ کے دورہ پر آئی بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی تمیم اقبال نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ پوری ٹیم جان بچا کر نکلنے میں کامیاب ہو گئی۔بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ترجمان جلال یونس کا کہنا ہے کہ ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی بس کے ذریعے سے مسجد گئے تھے اور اس وقت مسجد کے اندر جانے والے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔دنیا کے کئی ملکوں کے سیاسی اور مذہبی رہنماﺅں نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔بعض ایشیائی مسلم ممالک نے حملوں میں اپنے شہریوں کے نشانہ بننے کی بھی تصدیق کی ہے۔ واقعے کے بعد امریکا، آسٹریلیا اور کئی یورپی ملکوں میں عبادت گاہوں خصوصاً مساجد کی سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ اس واقعہ پر عالمی ردعمل بھی سامنے آیا ہے، برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں ہونے والے ہیبت ناک دہشت گردی کے حملے کے بعد میں پورے برطانیہ کی طرف سے نیوزی لینڈ کے عوام سے افسوس کا اظہار کرتی ہوں۔ میری دعائیں حملے میں متاثر ہونے والے تمام افراد کے ساتھ ہیں۔ترک صدر رجب طیب اردوان کے ترجمان ابراہیم کلن نے واقعے کو فسطائیت اور نسل پرستی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عداوت کس حد تک پہنچ گئی ہے۔آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم سکاٹ موریسن نے واقعے پر شدید دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ گرفتار ہونے والا حملہ آور آسٹریلوی شہری ہے جو شدت پسند اور دائیں بازو سے تعلق رکھنے والا دہشت گرد ہے۔ بنگلہ دیش کے وزیرِ مملکت برائے خارجہ شہریار عالم نے کہا ہے کہ یہ بہت خوش قسمتی کی بات ہے کہ حملے میں ان کے ملک کی کرکٹ ٹیم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ نیوزی لینڈ میں انڈونیشیا کے سفیر نے فائرنگ کے دوران مسجد میں اپنے چھ شہریوں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے جن میں سے تین ان کے بقول بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔سفیر کے مطابق باقی تین شہریوں کے بارے میں معلومات کےلئے ان کا ملک نیوزی لینڈ حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ملائیشیا کے حکمراں اتحاد میں شامل سب سے بڑی جماعت کے سربراہ انور ابراہیم نے اپنے ایک شہری کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کو انسانیت اور امنِ عالم کے لیے سیاہ المیہ قرار دیا ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے بانی کمال فاروقی نے کہا ہے کہ مسلم مخالف وائرس پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور دنیا کے دیگر مذاہب کو اس بارے سوچنا ہوگا۔ آٓسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور فجی کے لئے افغانستان کے سفیر وحیداللہ ویسی نے اپنی ٹوئٹ میں حملے میں تین افغان شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔