ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر پاکستان کا پینگولین(مانس کراسیکوڈاٹا)کی نایاب نسل میں تیزی سے کمی پر تشویش کا اظہار

106

اسلام آباد۔14فروری (اے پی پی):ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر پاکستان (ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے ملک میں انڈین پینگولین(مانس کراسیکوڈاٹا)کی نایاب نسل میں تیزی سے کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غیر قانونی شکار، غیر قانونی تجارت، مسکن کے نقصان اور دیگر خطرات سے نمٹنے کے لئے فوری کارروائی پر زور دیا ہے تاکہ اس انوکھی نسل کو معدوم ہونے سے بچایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ورلڈ پینگولین ڈے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ، یہ دن فروری کے تیسرے ہفتہ میں منایا جاتا ہے،پاکستان میں پائی جانے والی واحد پینگولین نسل انڈین پینگولین کو انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کی ریڈ لسٹ میں خطرے سے دوچار قرار دیا گیا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق پوٹھوہار کے علاقے میں یہ نسل اپنی سابقہ رینج کے80 فیصد حصے سے غائب ہو چکی ہے اور اگر کوئی اقدام نہ کیا گیا تو آئندہ دو دہائیوں میں اس کی عالمی آبادی میں50 فیصد کمی کی پیش گوئی کی ہے،پاکستان میں پینگولن کو متعدد خطرات کا سامنا ہے، جن میں ان کے پیمانے کے لیے شکار بھی شامل ہے، جو روایتی ادویات اور جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ شہری آبادکاری، زرعی توسیع اور جنگلات کی کٹائی نے ان قدرتی مساکن کو نقصان پہنچایا ہے۔

وفاقی اور صوبائی جنگلی حیات کے قوانین کے تحت محفوظ ہونے اور 2016سے خطرے سے دوچار اقسام میں بین الاقوامی تجارت کی کیٹگری میں شامل ہونے کے باوجود تمام بین الاقوامی تجارت پر پابندی عائد ہے ،ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں جن میں غیر قانونی تجارت اور غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانا بھی شامل ہے۔

جنگلی حیات کے جرائم کے لئے سزائوں میں اضافہ، اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے تجارتی راستوں کی نگرانی میں اضافہ اور دیگر اقدامات بھی تجویز کئے گئے ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے سینئر منیجر ریسرچ اینڈ کنزرویشن محمد جمشید اقبال چوہدری نے پینگولین کی ماحولیاتی اہمیت پر زور دیا۔ یہ انواع ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں،ہمیں جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کا مقابلہ کرنا ہوگا، ان کی رہائش گاہوں کا تحفظ کرنا ہوگا اور ایک ایسے مستقبل کو یقینی بنانا ہوگا جہاں یہ قسم پھل پھول سکے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان پہلے ہی پینگولین کے تحفظ کے لیے اہم اقدامات کر چکا ہے،اس تنظیم نے خیبر پختونخوا(کے پی) اور پنجاب کے محکمہ جنگلی حیات کے ساتھ مل کر ’’سیونگ دی پینگولین آف پاکستان‘‘ منصوبے پر عملدرآمد کیا ہے۔ کے پی میں انواع کی تقسیم کا نقشہ بنانے کے لئے سروے مکمل ہو چکے ہیں اور صوبے کے جنوبی اضلاع میں کمیونٹی کی بنیاد پر پینگولین پروٹیکشن زون قائم کیا جارہا ہے۔

مزید برآں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے زمبابوے کی ٹکی ہائی ووڈ فائونڈیشن کے ساتھ شراکت داری کی ہے تاکہ پینگولین کی رہائش گاہوں کا مطالعہ کرنے کے لئے ریڈیو ٹرانسمیٹر نصب کیے جاسکیں اور بحالی کا مرکز قائم کیا جاسکے۔ تنظیم نے اہم پینگولین رہائش گاہوں میں سپیشل مانیٹرنگ اینڈ رپورٹنگ ٹول (ایس ایم آر ٹی)کو بھی نافذ کیا ہے اور انسانی پینگولین تنازعات کا انتظام کرنے کے لئے سیف سسٹم کی حکمت عملی تیار کی ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے صوبائی محکمہ جنگلی حیات، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی برادریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس انتہائی خطرے سے دوچار نسل کے تحفظ کے لیے مل کر کام کریں اوربر وقت اقدامات اٹھائیں تاکہ نایاب نسل کوختم ہونے سے بچایا جا سکے۔