ورلڈپریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی میں 7پوائنٹس کی بہتری ہوئی،پی ٹی آئی کےچارسالہ دورمیں پراسرارسنسرشپ نےصحافیوں کوخوفزدہ کیا،آج ملک میں صحافت مکمل طورپرآزادہے،مریم اورنگزیب

191
فارن ایجنٹ کا بیان سُن کر لگتا ہے اس نے وزیراعظم کی برطانوی بادشاہ کے ساتھ ویڈیو دیکھ لی ہے، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا ردعمل

اسلام آباد۔4مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی میں 7 پوائنٹس کی بہتری آئی، پاکستان کا آئین آزادی صحافت اور شہریوں کی درست معلومات تک رسائی کے حق کا ضامن ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں 2018 سے 2022 تک صحافت ایک کٹھن دور سے گزری، پی ٹی آئی کے چار سالہ دور میں ایسی پر اسرار سنسر شپ جاری تھی جس نے صحافیوں کو خوفزدہ کیا، اس وقت کے وزیر اعظم کو عالمی ادارے نے "پریس فریڈم پریڈیٹر "کا شرمناک خطاب دیا، عمران خان نے نہ صرف صحافیوں کی آواز بند کی بلکہ ان کے قلم توڑے،انہیں اغواکیا، گولیاں ماریں۔ بدھ کو آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر اپنے بیان میں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات نے کہا کہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت پریس کی آزادی پر کامل یقین رکھتی ہے۔پاکستان کا آئین آزادی صحافت اور شہریوں کی درست معلومات تک رسائی کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر ان صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے سچ کی تلاش میں اپنی جانیں گنوا دیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں 2018ءسے 2022ءتک صحافت ایک کٹھن دور سے گذری، پی ٹی آئی کے چار سالوں میں ملک میں ایک ایسی ”پراسرار سنسرشپ“ جاری تھی جس نے صحافیوں کو خوفزدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 2017ءمیں ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 139 ویں نمبر پر تھا ، پی ٹی آئی کی میڈیا دشمن پالیسیوں کے باعث پاکستان کی درجہ بندی میں 12 پوائنٹ کی مزید کمی ہوئی۔ اس وقت وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھے شخص کو پریس فریڈم پریڈیٹر کا شرمناک خطاب دیا گیا،عمران خان نے اپنے چار سالہ دور میں نہ صرف صحافیوں کی آواز بند کی بلکہ ان کے قلم توڑے، انہیں اغواءکیا، صحافیوں کے پیٹ میں گولیاں ماریں، پی ٹی آئی کا چار سالہ دور صحافیوں کے لئے خطرناک دور تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے صحافت پر قدغنیں لگائیں، اس طرح قدغنیں لگانے سے دو چار دن تو اپنا موقف دیا جا سکتا ہے مگر بالآخر سچائی ماننا پڑتی ہے، سابقہ حکومت نے ریاست کی طرف سے صحافیوں کی زبان بندی کے لئے دبائو بڑھایا۔انہوں نے اپنی غلطیوں پر نظرثانی کرنے کی بجائے اپنی ناکامیوں کا غصہ صحافیوں اور صحافتی اداروں پر نکالا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج ملک میں صحافت مکمل طور پر آزاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی معاشرے کو طاقتور بناتے ہیں، کہاوت ہے کہ معلومات میں طاقت ہے اور صحافی آپ کو وہ طاقت دیتا ہے۔حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات اٹھاتی رہے گی۔