وزارت انسانی حقوق کا ’’زینب الرٹ‘‘ بارے آگاہی سیشن

124

اسلام آباد۔12نومبر (اے پی پی):وزارت انسانی حقوق نے پاکستان سٹیزن پورٹل پر ”زینب الرٹ“ کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لئےجمعرات کو کمیونٹی ڈویلپمنٹ سینٹر ترنول میں آگاہی سیشن کا انعقاد کیا۔ اس آگاہی سیشن میں علاقے کے مقامی افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء کو زینب الرٹ کے استعمال کے بارے میں ڈیمو بھی پیش کئے گئے اور انہیں بتایا گیا کہ اگر ان کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے یا وہ ناخواندہ ہیں تو وہ کسی بھی سرکاری دفتر یا ادارے میں جا کر اپنی جانب سے واقعہ کی رپورٹ کروا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں شرکاکو زینب الرٹس پر سرکاری مشینری اور نظام کے حوالے سے بھی بتایا گیا۔ پولیس زینب الرٹ کے ذریعے موصول ہونے والی شکایات پر متعلقہ شخص سے 24 گھنٹے کے اندر رابطہ کرنے اور دی گئی معلومات کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کرنے کی پابند ہے۔ الرٹس ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز (ڈی پی اوز) اور ریجنل پولیس آفیسرز (آر پی اوز) کو ان کے متعلقہ ڈیش بورڈز اور فوری نوعیت کے معاملات میں ایس ایم ایس نوٹیفکیشنز کے ذریعے بھیجے جاتے ہیں۔ شہریوں کو ایپلی کیشن یا ویب پورٹل پر گمشدہ بچوں کے پبلک رجسٹرار کا باقاعدگی سے وزٹ کرنے کی ترغیب دی گئی تاکہ گمشدہ بچوں کی تلاش میں مدد کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر اس طرح کے واقعات کو فروغ دیا جا سکے۔ مارچ 2020ءمیں زینب الرٹ، رسپانس اینڈ ریکوری ایکٹ کے نفاذ کے بعد پاکستان سٹیزن پورٹل پر زینب الرٹ کا اجراءحکومت کا اہم اقدام ہے جس سے پاکستان میں بچوں کی گمشدگی اور بچوں سے بدسلوکی کے واقعات کو رپورٹ یا ٹریک کرنے کی کوششوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ زینب الرٹ سسٹم موثر ایمرجنسی رسپانس اور لاپتہ بچوں کی بازیابی کے لئے متعلقہ علاقائی اور ضلعی سطح پر سرکاری مشینری کو متحرک کرے گا۔ پاکستان سٹیزن پورٹل میں انضمام کے ذریعے الرٹ میکنزم 3 ملین رجسٹرڈ صارفین کے پاس پہلے سے موجود ہے۔ وزارت انسانی حقوق نے وزیراعظم کے پرفارمنس ڈیلیوری یونٹ کے ساتھ مل کر زینب الرٹ ایپلی کیشن/الرٹ میکنزم تیار کیا ہے۔ اس میکنزم میں مصنوعی ذہانت پر مبنی چہرے کی پہچان، میپنگ، رسپانس سمیت اہم خصوصیات اور جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔