اسلام آباد۔20مارچ (اے پی پی):وفاقی سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات شاہیرہ شاہد نے کہا ہے کہ وزارت اطلاعات و نشریات میں ذیلی اداروں سے متعلق 7 قوانین زیر غور ہیں ، پیمرا اور صحافیو ں سے متعلق قوانین پر سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد ترامیم کے لئے ان قوانین کوکابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کیسز کو ارسال کیا جائے گا ۔ وہ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس کو بریفنگ دے رہی تھیں۔
اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی جویریہ ظفر آہیر نے کی ،اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کو وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پاکستان انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) سے متعلق مسودہ قانون سازی ، پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی)، ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان (اے پی پی) سے متعلق ترامیم پر بریفنگ دی گئی ۔سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ 7 بلز زیر غور ہیں اور وزارت ترمیم کے بعد انہیں کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کیسز کو بھجوائے گی۔ انہوں نے کہا کہ معزز اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت کو ہدایت کی ہے کہ وہ ترامیم کرنے سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے۔
وزارت اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مسلسل رابطے کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزارت صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے بھی کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہیں۔ سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ سے متعلق کیسز کو ہیومن رائٹس ڈویژن سے انفارمیشن ڈویژن میں منتقل کیا گیا تھا جس نے اب انہیں پارلیمانی امور ڈویژن کو منتقل کر دیا ہے۔اسلام آباد پولیس کے نمائندے نے صحافیوں اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کے تحفظ سے متعلق مقدمات کی پیش رفت پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ آئی سی ٹی پولیس کے پٹرولنگ اہلکاروں کو میڈیا ہاؤسز اور میڈیا پروفیشنلز کی رہائش گاہوں کی سیکیورٹی کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عدالت کی ہدایت کے مطابق ایک ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزیر داخلہ آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو صحافیوں کے تحفظ کے لیے وزارت کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کریں۔ بعدازاں ، کمیٹی نے پرائیویٹ ممبرز بل، جس کا عنوان تھا "دی انڈیسنٹ ایڈورٹائزمنٹ پرہیبیشن (ترمیمی) بل، 2022” (موجودہ ایم این اے محمد جمال الدین) کو دیگر قانون سازی کے ساتھ ساتھ موخر کر دیا اور اس پر اگلے اجلاس میں غور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
اجلاس میں کرن عمران ڈار، زیب جعفر (ویڈیو لنک کے ذریعے)،ذوالفقار علی بہان، محترمہ ناز بلوچ، اور پروفیسر ڈاکٹر شہناز نصیر بلوچ، ناصر خان موسیٰ زئی ، وزارت اطلاعات و نشریات، وزارت قانون و انصاف، وزارت داخلہ، آئی سی پی پولیس، پیمرا، پی آئی ڈی، پی بی سی اور اے پی پی کے حکام شریک تھے ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=356449