اسلام آباد۔18اپریل (اے پی پی):پاکستان میں الیکٹرک موبیلٹی کو فروغ دینے کے لئے وزارتِ صنعت و پیداوار نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی ) کے ساتھ تعاون کا معاہدہ کیا ہے جس کا مقصد الیکٹرک دو اور تین پہیہ گاڑیوں (e-2/3Ws) میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔
یہ مشاورتی منصوبہ پالیسی، قواعد و ضوابط اور معیارات سے متعلق اصلاحات کی حمایت کرے گا تاکہ سرمایہ کاری کے لئے ایک سازگار ماحول تشکیل دیا جا سکے۔ اس کا مقصد مارکیٹ کی خالی جگہوں کو پُر کرنا اور قانونی و ریگولیٹری رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔
اس شراکت داری کے تحت آئی ایف سی تکنیکی معاونت فراہم کرے گا اور اہم ریگولیٹری اداروں جیسے کہ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی )، نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی اور پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ مل کر ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ اور پاکستان میں e-2/3Ws مارکیٹ کی ترقی کو ہموار کرے گا۔معاہدے پر دستخط کی تقریب میں سینئر سرکاری عہدیداران، پالیسی ساز، صنعتی ماہرین، اور ترقیاتی شراکت داروں نے شرکت کی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے وزارتِ صنعت و پیداوارہارون اختر خان نے کہا کہ سازگار پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کرے گا اور الیکٹرک دو اور تین پہیہ گاڑیوں کو اپنانے میں مدد دے گا، جب تک اس فریم ورک کو بہتر نہیں بنایا جاتا الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق قومی اہداف کا حصول مشکل ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کے لئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ e-2/3Ws اور الیکٹرک بسوں کو ترجیح دی جانی چاہئے کیونکہ یہ عام اور سماجی و اقتصادی لحاظ سے اہم ہیں، آگے بڑھنے کی اہم حکمت عملیوں میں پالیسی ماحول کی وضاحت، مقامی سطح پر پرزہ جات کی تیاری کے ذریعے لاگت میں کمی، اور اشتراکی خریداری کے ذریعے سستا مالیاتی حل فراہم کرنا شامل ہے۔
وزارتِ صنعت و پیداوار کے سیکرٹری سیف انجم نے کہا کہ ہم آئی ایف سی کے ساتھ اس شراکت داری پر بہت خوش ہیں جو پاکستان کو الیکٹرک دو اور تین پہیہ گاڑیوں کی طرف منتقلی کے عمل کو تیز کرنے میں مدد دے گی، پاکستان کی سڑکوں پر دو اور تین پہیہ گاڑیوں کی تعداد 2.3 کروڑ سے زائد ہے، اس لئے ٹرانسپورٹ کے نظام کو پائیدار بنانے کے لئے ایسے طریقے اپنانے کی ضرورت ہے جو کم یا بالکل بھی فوسل فیول استعمال نہ کریں، یہ منصوبہ ممکنہ سرمایہ کاری کو فعال کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
آئی ایف سی کے کنٹری منیجر برائے پاکستان و افغانستان ذیشان شیخ نے کہا کہ پاکستان کے ٹرانسپورٹ بیڑے میں الیکٹرک گاڑیوں کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، آئی ایف سی صاف اور پائیدار ٹرانسپورٹ کے فروغ کے لئے پرعزم ہے تاکہ درآمد شدہ ایندھن پر انحصار کم ہو اور شہری فضائی معیار میں بہتری آئے،یہ منصوبہ پاکستان کے پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل میں مدد دے گا اور عالمی بینک گروپ کے 10 سالہ ملک شراکت فریم ورک کے مطابق ہے۔یہ مشاورتی منصوبہ آئی ایف سی اور عالمی بینک کی مشترکہ ای۔موبیلٹی پہل کاری کا حصہ ہے جو نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی (NEVP) 2019 پر عملدرآمد میں مدد دے گا،
اس کا مقصد اہم ریگولیٹری اور حفاظتی معیارات کی تیاری کے ذریعے e-2/3Ws کی تیاری کو فروغ دینا ہے تاکہ 2030 تک 30 فیصد گاڑیاں بجلی پر منتقل ہو جائیں،یہ منصوبہ CIFPAK فسیلٹی کے تحت مالی اعانت حاصل کر رہا ہے جو ایک ماحولیاتی مالیاتی پروگرام ہے جسے آئی ایف سی برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس کے ساتھ مل کر چلا رہا ہے۔
آئی ایف سی عالمی بینک گروپ کا حصہ اور ترقی پذیر ممالک میں نجی شعبے پر مرکوز سب سے بڑا ترقیاتی ادارہ ہے، ہم 100 سے زائد ممالک میں کام کرتے ہیں اور اپنی سرمایہ کاری، مہارت اور اثر و رسوخ کے ذریعے ترقی پذیر دنیا میں مواقع پیدا کرتے ہیں۔ مالی سال 2024 میں آئی ایف سی نے نجی کمپنیوں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ ریکارڈ 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تاکہ غربت سے پاک اور پائیدار دنیا کا قیام ممکن بنایا جا سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=584208