کوئٹہ۔ 08 مارچ (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ سائنس کالج کوئٹہ کے لیے ایک ارب روپے کی خصوصی گرانٹ کا اعلان کرتے ہوئے اس ادارے کو براہ راست اپنی سرپرستی میں لینے کےعزم کا اظہار کیا ہے۔
سائنس کالج کوئٹہ کےدورہ کے موقع پر انہوں نے اس تاریخی تعلیمی ادارے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے طلبہ کے لیے یہ کالج ایک نمایاں علمی مرکز ہے جہاں سے کئی نامور شخصیات نے تعلیم حاصل کی جن میں میرے والد مرحوم میر غلام قادر بگٹی بھی شامل ہیں ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اعلان کہا کہ ادارے کو جدید تعلیمی اور آئی ٹی تحقیقی خطوط پر استوار کرنے کے لیے تمام وسائل فراہم کیے جائیں گے ۔انہوں نے سیکرٹری مواصلات کو ہدایت دی کہ سائنس کالج کو صوبے کا مثالی تعلیمی ادارہ بنایا جائے ،صوبائی حکومت اس مقصد کے لیے بلینک چیک دینے کو تیار ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ آتشزدگی کے واقعے کے بعد وہ دوسری بار اس کالج کا دورہ کر رہے ہیں اور بحالی کے کام کی رفتار اطمینان بخش رہی ہے، متاثرہ کالج کی بحالی کے لیے سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد ہاشم کاکڑ کی رہنمائی و دلچسپی کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ،جنہوں نے آتشزدگی کے واقعے کے بعد انہیں اس کالج کا دورہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے فوری بحالی سے متعلق کہا ۔
انہوں نے کہا کہ سائنس کالج کو جدید علوم کا مرکز بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ کالج کے لیے جامع ماسٹر پلان ترتیب دیا جائے جس کے تحت ایک سال کے اندر پلے گراؤنڈ، ہاسٹل، سولرائزیشن اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی اس کے علاوہ طلبہ کو جدید سائنسی اور تکنیکی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایک جدید آئی ٹی پارک بھی تعمیر کیا جائے گا۔ اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں کو تعلیم کے ذریعے مثبت سمت میں آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور واضح کیا کہ بعض عناصر نوجوانوں کو لاحاصل مقاصد کی طرف راغب کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تشدد کسی بھی ملک کی ترقی کا راستہ نہیں ہو سکتا تسلیم کرتے ہیں کہ طرز حکمرانی میں خامیاں ہو سکتی ہیں جسے درست کیا جاسکتا ہے لیکن بیڈ گورننس کی آڑ میں ریاست کو برا بھلا نہیں کہا جا سکتا ۔میر سرفراز بگٹی نے گڈ گورننس کے قیام کے لیے صوبائی حکومت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسمبلی فلور پر بحیثیت وزیر اعلیٰ اپنے پہلے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ کسی کو نوکری فروخت کرنے نہیں دیں گے اور آپ نے دیکھ لیا ایسا ہی ہوا، ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں مقامی سطح پر میرٹ پر بھرتیاں کی گئیں اور حق داروں کو ان کا حق دیا گیا۔
انہوں نے محکموں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محکمہ زکوٰۃ کی مثال دی اور بتایا کہ سالانہ 30 کروڑ روپے تقسیم کرنے کے لیے حکومت محکمہ زکوۃ پر ایک ارب 60 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے حالانکہ یہ زکوۃ مقامی سطح پر ڈپٹی کمشنرز بھی با آسانی تقسیم کرسکتے ہیں ۔اساتذہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نوجوانوں کی ذہنی صلاحیتوں کو نکھارنے میں اساتذہ کلیدی کردار ادا کرتے ہیں آپ نئی نسل کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کریں ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے پاس مصدقہ ثبوت ہیں کہ بعض عناصر بندوق، سوشل میڈیا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹولز اور دیگر ذرائع سے ریاست مخالف سرگرمیاں چلا رہے ہیں سوشل میڈیا پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے منفی پہلوؤں کو فوکس کیا جاتا ہے جبکہ مثبت سرگرمیوں کو پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے آج سائنس کالج کی بحالی ہورہی ہے اس منصوبے پر شب و روز محنت کی گئی لیکن رات کو یہ مثبت خبر آپ کو کہیں نظر نہیں آئے گی سوشل میڈیا پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس آٹو سرچ انجن کے ذریعے بلوچستان مخالف پروپیگنڈے ہی سامنے لائے جاتے ہیں اور منفی ذہن سازی کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے کے نوجوانوں کو آکسفورڈ اور ہارورڈ سمیت دنیا کی ممتاز یونیورسٹیوں میں سکالرشپ فراہم کر رہی ہے جبکہ دشمن عناصر انہیں خودکش حملہ آور بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔
وزیر اعلیٰ نے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ریاست کی مدد کرنی ہے اور یہ آپ کے فرائض میں شامل ہے روز قیامت آپ سے پوچھا جائے گا جو کردار آپ کو تفویض کیا گیا ہے اس سے متعلق باز پرس کی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نوجوانوں کو ترقی اور تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے تاکہ انہیں ایک باوقار زندگی دی جا سکے۔
انہوں نے سائنس کالج کی بحالی کے جلد مکمل ہونے پر سیکرٹری مواصلات لعل جان جعفر کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں شاباش دی۔ اس موقع پر سپیکر صوبائی اسمبلی عبدالخالق اچکزئی، صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، اراکین اسمبلی، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، سیکرٹری مواصلات اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=570292