اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے پاکستان کی طرف سے ایران کی خودمختاری کے خلاف جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے اسرائیل کے ناجائز اقدامات کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔استنبول میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 51 ویں اجلاس کے موقع پراتوار کو ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ، ایران کے خلاف اسرائیل کی بلاجواز اور ناجائز جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور اسرائیل کی طرف سے شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں متعدد جانوں کے ضیاع پر تعزیت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اپنی تصدیق کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل نے آئی اے ای اے کی محفوظ تنصیبات پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین اور آئی اے ای اے کے متعدد قوانین اور قراردادوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان حملوں نے ایک خطرناک نظیر قائم کرنے اور خطے اور دنیا بھر میں شہری آبادیوں کے تحفظ کو سنگین خطرہ لاحق کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان صریح اور بلا اشتعال اسرائیلی جارحیت کے جواب میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کے ایران کے موروثی حق کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیل کا دوہرا معیار پوری طرح سے عیاں ہے۔ اسرائیل کے بارے میں قانون کی حکمرانی، قوانین پر مبنی بین الاقوامی آرڈرز یا غیر قانونی اقدامات کے نتائج کی کبھی کوئی بات نہیں کی گئی، یہ استثنیٰ ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا اسے اب ختم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے۔ یہ عسکریت پسندی کے ایک خطرناک اور مستقل نمونے کا حصہ ہے جس کا اسرائیل نے پورے مشرق وسطی میں مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے ایران کی درخواست پر پاکستان نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر بات چیت کے لیے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی مکمل حمایت کی اور کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے فوری اقدام کرےلیکن بدقسمتی سے کونسل بدستور مفلوج ہے جس پر انہوں نے افسوس کا اظہار بھی کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ایران سے متعلق متعدد دیگر اقدامات کی بھی حمایت کی جس میں متعدد اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ SCO اور IAEA میں کی جانے والی حمایت بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے جوہری مسئلے کے پرامن ذرائع، سفارتی رابطوں اور پائیدار مذاکرات کے ذریعے حل کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ اجلاس نہ صرف برادر ملک ایران کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرے گا بلکہ یہ واضح پیغام بھی دے گا کہ اسرائیل کو جوابدہ ہونا چاہیے اور لاپرواہی ، جارحیت سے علاقائی امن کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔