وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی ،گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، خورشید محمود قصوری کا کشمیر کانفرنس سے خطاب

108

لاہور۔17 ستمبر(اے پی پی )وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر بھارتی مخالفت کے باوجود آج یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہے، ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کو پھر سے دنیا میں اجاگر کریں، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کل جماعتی کشمیر کانفرنس کامیابی سے جاری ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں مقامی ہوٹل میں منعقدہ کل جماعتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرانجینئر مشتاق احمد ، اعجاز احمد چوہدری ، علامہ ناصر عباس جعفری ، شعیب صدیقی ، اعجاز منہاس ، چوہدری اشفاق ، شبیر سیال ، انجینئر عطاءاللہ ، عرفان جمیل ، حفیظ الرحمن سمیت پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنماﺅں نے بھی خطاب کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں طویل عرصے سے آزادی کی جدوجہد جاری ہے ، 5 اگست سے تحریک آزادی میں نیا موڑ آیا ،کشمیریوں کی تاریخی اور طویل جدو جہد سے سب واقف ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ5 اگست ایسا دن تھا جب بھارت نے غیر قانونی اقدامات اٹھائے، ہمیں نئی حکمت عملی کا تعین تازہ حالات کو سامنے رکھ کربنانا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کشمیر کی صورتحال پر پارلیمان کا ہنگامی اجلاس بلایا، ہمیں دنیا کو پیغام دینا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر قوم متفق ہے۔ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ رہنما اصولوں کی روشنی میں ہم نے کوشش کی کہ مسئلے کو آگے لے کر چلیں، بہت عرصے سے مسئلہ کشمیر پس منظر میں چلا گیا تھا اور اس پر کوئی بات چیت نہیں ہورہی تھی، بھارت نے بہت چالاکی سے تحریک آزادی کو دہشت گردی سے منسلک کردیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کو پھر سے دنیا میں اجاگر کریں، سلامتی کونسل میں 54سال بعد مسئلہ کشمیر کو اٹھایا گیا، بھارت سیکورٹی کونسل اجلاس میں جتنی رکاوٹ ڈال سکتا تھا اس نے ڈالی۔انہوں نے کہا کہ امریکہ،روس ،فرانس ،برطانیہ لچک نہ دکھاتے تو اجلاس نہیں ہوسکتا تھا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلے پرسکیورٹی کونسل کا اجلاس کشمیریوں کےلئے حوصلہ افزا ہے ، سلامتی کونسل کا اجلاس رکوانے کیلئے بھارت نے بے شمار رکاوٹیں کھڑی کیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل ہونا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے نظریے پر ایک بار پھر مہر ثبت ہو گئی ہے ،اوآئی سی کے فورم کو آج متحرک کرنا آسان نہیں ہے، فلسطین کے مسئلے پراوآئی سی میں یکسوئی دکھائی نہیں دے رہی ، جی سی سی میں بھی اس وقت سنگین اختلافات ہیں، اوآئی سی ممالک میں کس نوعیت کے اختلافات ہیں میں اس کی تفصیل میں ہرگز نہیں جانا چاہتا۔